اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو اپنے معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے برآمدات میں غیر معمولی اضافے کی ضرورت ہے لہذا انہوں نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ برآمدات کو بہتر فروغ دینے کے لیے فعال کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ معاشی ترقی میں ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لہذا حکومت انہیں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں ہرممکن سہولت فراہم کرے گی تا کہ معیشت جلد بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت کو مشکلات سے نکالنے سخت محنت کر رہی ہے اور امید ہے کہ آئی ایم ایف سے ڈیل طے ہونے کے بعد روپیہ مستحکم ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ترکمانستان کے سفیر اور ڈپلومیٹک کور کے ڈین عطاجان مولاموف کے ہمراہ بطور مہمان خصوصی اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام منعقدہ ایک انوائرمنٹ ایکسپو کا افتتاح کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے انوئرنمنٹ ایکسپو کے انعقاد کے لیے آئی سی سی آئی کے اقدام کو سراہا کیونکہ ماحولیاتی چیلنجوں کو اجاگر کرنے اور ان کے حل تلاش کرنے کے لیے یہ ایک اچھا اقدام ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر نے کہا کہ صحتمند ماحول کو فروغ دینے کیلئے قوم کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل رسک رپورٹ 2020 کے مطابق ہماری زندگی اور زمین کو لاحق پانچ بڑے خطرات ماحولیات سے تعلق رکھتے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ صحت مند ماحول کو فروغ کے اقدامات کے بارے میں عوام میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی ایکسپو کے انعقاد کا مقصد ایسے اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور ان کے بارے میں بہتر آگاہی پیدا کرنا ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اورہمارے ماحول کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں۔ترکمانستان کے سفیر اور ڈپلومیٹک کور کے ڈین عطاجان مولاموف نے کہا کہ ''صرف ایک زمین'' کے عنوان سے پہلا عالمی یوم ماحولیات کا انعقاد 1974 میں کیا گیا تھا اور تب سے ہر سال اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے ایک سو سے زائد ممالک یہ دن مناتے ہیں۔
احسن اقبال
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پائیڈ کے تحت راستہ کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ 1988 سے آئینی حکمرانی کے لحاظ سے،جمہوری لحاظ سے مضبوط ہوا ہے،کمزرو ہوا یا وہیں کھڑے ہیں،بدقسمتی سے ہم دائروں کے سفر میں گھوم رہے ہیں ،جنوبی ایشیا اور افریقہ کے کئی ملک آگے نکل گئے ہیں ،پاکستان اس سال اپنی 75 ویں سالگرہ منا رہا ہے،1960 میں ہماری برآمدات 200ملین ڈالر اور آج 25 ارب ڈالر ہیں جبکہ جنوبی کوریا کی برآمدات 100 ملین سے بڑھ کر 770ارب ڈالر ہوگئی ہیں،سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر معاشی ترقی ناممکن ہے ،پاکستان کے نوجوانوں کو متفق ہو جانا چاہیے کہ آئین کی بالادستی کے بغیر ترقی ممکننہیں ،پاکستان کا مسئلہ سیاسی نظام نہیں ،بلکہ آئین کی حرمت کو تسلیم نہ کیا جانا ہے۔اگر کسی ریاست میں بنیادی نظام مستحکم نہیں ہوگا تو وہاں انتشار ہی ہوگا ،ہمیں پائیدار اور ہنگامی بنیادوں پر تقسیم اور محاذ آرائی ختم کرنے کی ضرورت ہے ،دنیا کے ملکوں نے ایک نظام کو اپنا کر اور پالیسیوں کے تسلسل سے ترقی کی ہے،جب کوئی پاکستان میں ایک پیسہ لگانے کا تیار نہیں تھا چین نے سی پیک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ،پچھلے دور حکومت کے چار سالوں میں سی پیک کے تحت کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی ،پاکستان کے چار سٹریٹیجک پارٹنرز ہی ،چین، یورپ،امریکہ اور خلیجی ریاستیں ہیں،اگر ترقی کرنا ہے تو ان سے تعلقات مستحکم کرنے ہیں۔امریکی یونیورسٹیوں میں ہزاروں پاکستانی نوجوانوں کو اعلی تعلیم دلوانی ہے ،ہمارے مسائل زیادہ جبکہ وسائل کم ہیںرواں سال کا پی ترقیاتی بجٹ 900 ارب روپے تھا جو اپریل تک کم ہو کر 500 ارب رہ گیا ،چوتھی سہ ماہی کے لئے فنانس ڈویڑن کے پاس ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کے لئے فنڈز نہیں۔دریں اثناوفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت پی ایس ڈی پی 23-2022 کا جائزہ اجلاس ہوا،اجلاس میں سیکرٹری پلاننگ سید ظفر علی شاہ، ایڈیشنل سیکرٹری داؤد بریچ ، وزارت منصوبہ بندی اور مختلف وزارتوں کے سینیئر افسران نے شرکت کی ،اجلاس میں رواں مالی سال کے فیڈرل پی ایس ڈی پی بجٹ سے مختلف وزارتوں کے میگا پراجیکٹس کا جائزہ لیا گیا ،: پی ایس ڈی پی ترقیاتی بجٹ 2023-2022 کا جائزہ اجلاس بھی لیا گیا ،اجلاس کے پہلے مرحلے میں ایچ آئی سی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پراجیکٹس کا جائزہ لیا گیا ،سید ظفر علی شاہ کا منصوبوں کو مقررہ مدت میں تکمیل کرنے پر تبادلہ خیال کیا ۔