اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف پروگرام پورا کرنے کے لیے پ±رعزم کے اظہار کے باوجود پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 9وےں رےوےو کے بارے میں سٹاف کی سطح کے معاہدہ کے امکانات ہر گزرتے دن کے ساتھ معدوم ہو رہے ہیں اور اےک نئے پروگرام کے لئے بات چےت کے امکان کو ظاہر کےا گےا ہے۔ جاری پروگرام کو اب اسی صورت بچاےا جا سکتا ہے کہ اگر اس کی معیاد میں توسیع کر دی جائے۔ پروگرام کی معیاد 30 جون کو ختم ہو رہی ہے اور اب اس کی معےاد کی تکمےل مےں 28روز باقی رہ گئے ہےں۔ شواہد ےہ بتا رہے ہےں کہ اب اس پروگرام کو واپس ٹرےک پر لانے کی امےد زےادہ نہےں رہی، وزارت خزانہ کے ذرائع نے اگرچہ براہ راست ےہ کہنے سے گرےز کےا ہے کہ پروگرام اب بحال نہےں ہو سکتا، تاہم کہا کہ اب تک آئی اےم اےف نے سٹاف لےول معاہدہ کا اعلان نہےں کےا۔ 9واں رےوےو کئی ماہ سے لٹکا ہوا ہے نت نئی شرائط سامنے آئےں۔ ذارئع ابلاغ کے ذرےعے ےہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہےں جن مےں کہا گےا ہے کہ آئی ایم ایف کو آگاہ کیا گےا ہے کہ پاکستان ایک نیا پےکج پروگرام حاصل کرنے کا خواہش مند ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئندہ مالی سال مےں کم وبےش25 ارب ڈالر کی ادائےگےاں کرنا ہےں، جس کے لئے عالمی مارکےٹ اور آئی اےف آئےز کے ساتھ بات چےت کے لئے آئی اےم اےف کے پروگرام مےں رہنا ضروری ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے حالےہ بےان مےں بھی کہا گےا کہ پاکستان فوری طور پر غیر ملکی قرضوں کا انتظام کرے اور انتظامی کنٹرول ختم کرتے ہوئے ڈالر کی قدر کا
تعین مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دے۔ سےنٹ اور قومی اسمبلی کی مجالس قائمہ کے اجلاس الگ الگ ہوئے، سےنٹ کمےٹی کو خزانہ کو ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے ایل سی کھولنے کے لیے صارفین سے اضافی امریکی ڈالر کے نرخ وصول کرنے کے بنکوں کے گھپلے پر سٹیٹ بنک کی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک نے کہا کہ سٹیٹ بنک نے ڈالر کی قیمت میں اضافے پر 9 ماہ بعد بنکوں کو کلین چٹ دے دی۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش مکمل کر لی گئی ہے اور کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں دیکھی گئی۔ ڈاکٹر عنایت حسین نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی اور منافع خوری پر بینکوں کا کردار غیر ذمہ دارانہ ہے، آئندہ بجٹ ڈالر پر اضافی منافع کمانے والے بنکوں کے منافع پر ٹیکس لگا ےا جاسکتا ہے۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاو¿س میں ہوا۔گورنر سٹیٹ بنک نے اس بات کو یقینی بنایا گےا ہے اےگزم بےنک لین دین 2 ہفتوں کے اندر شروع ہوجائے گا، پہلے مرحلے میں، بنک برآمد کنندگان کو ایکسپورٹ کریڈٹ انشورنس مصنوعات متعارف کرائے گا۔ دوسرے مرحلے میں قرض دینے والی مصنوعات اور تجارتی گارنٹی کی مصنوعات متعارف کرائی جائیں گی اور آخری مرحلے میں اسلامک فنانسنگ مصنوعات متعارف کرائی جائیں گی کمیٹی نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ابھی تک ززرعی ترقےاتی بنک اور نیشنل بینک کا صدر مقرر نہیں کیا گےا ،کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک مارکیٹ کی بنیاد پر فارن ایکسچینج نظام میں منتقل ہو گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں کرپٹو کرنسی کے طریقہ کار پر بجا طور پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے اور اسے ملک کے فائدے میں لانا چاہیے اور قانون سازی کے ذریعے اسے ریگولیٹ کرنا چاہیے۔ مجلس قائمہ خزانہ قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ کرپٹو کرنسی قانونی ٹینڈر نہیں ہے اور ایف اے ٹی ایف کے حق میں نہیں۔ ڈاکٹر عنایت حسین نے کہا کہ کرپٹو کے قوانین ایسے ہیں کہ کوئی بھی حکومت اسے کنٹرول نہیں کر سکتی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ 9 ملین سے زائد افراد جو کہ پاکستان کی آبادی کا 4.1 کے قریب ہیں کرپٹو کرنسی کے مالک ہیں اور اب تک 20 ارب ڈالر مالیت کا کرپٹو ایکسچینج ہو چکا ہے۔ قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ مےں وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں مہنگائی کنٹرول کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے، آئندہ بجٹ میں خسارے اور مہنگائی کا توازن قائم کرنا ہوگا، آئندہ بجٹ ٹیکس فری نہیں دے سکتے۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ معیشت میں اتنا بگاڑ ہے کہ یکا یک سب ٹھیک نہیں ہوسکتا، بگاڑ ٹھیک کرنے میں مزید کئی ماہ لگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی نگراں حکومت کی معاشی کارکردگی بہتر نہیں۔ مہنگائی کے خلاف ایکشن لینے میں سست ہیں۔ نگراں حکومتیں ذخیرہ اندوزوں کےخلاف بھرپور کارروائیاں نہیں کر رہیں، ناجائز منافع خوری اور پرائس مانیٹرنگ میں ناقص کارکردگی دکھا رہی ہیں۔ رکن کےمےٹی صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ چمن میں صرف 2 گھنٹے بجلی اتی ہے، چمن میں پورے ملک سے مہنگی چینی ہے، بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور حکومتی اتحادی خالد مگسی اپنی ہی حکومت پر برس پڑے۔ ہماری حکومت عوام کو سہولیات خیرات میں دے رہی ہے، حکمران ووٹ لینے جائیں گے تو لوگ دھکے مار کر نکال دیں گے۔