حکمرانو! بزرگ شہریوں کا کچھ تو خیال کرو

Jun 02, 2023

چودھری ریاض مسعود

یہ کیسی دکھ کی بات ہے کہ کئی وفاقی وصوبائی محکموں ،اداروں، کا رپوریشنرز، اتھارٹیز میں پنشنروں کا ان کے جائز حق، مہنگائی کے تناسب سے پنشن میں سالانہ اضافہ نہیں دیا جاتا اور نہ میڈیکل الاو¿نس میں اضافہ کیا جارہا ہے اور نہ ہی پنشنرز کی اپنی رقم گروپ انشورنس واپس کی جارہی ہے یہ سراسر ظلم زیادتی اور نا انصافی ہے جس کا فوری ازالہ ضروری ہے یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ حاضر سروس ملازمین ہر سال بجٹ سے پہلے 3یا4دھرنے دیتے ہیں، احتجاج ہوتا ہے۔لاٹھی چارج ہوتا ہے آنسو گیس کے شیل پھینکے جاتے ہیں اور پھر حاضر سروس ملازمین تنخواہوں میڈیکل الاو¿نس مالی مراعات اور ڈسپیریٹی الاو¿نس کے حق دار ہوجاتے ہیں لیکن کسی حکومت نے ابھی تک پنشنروں کو دل کھول کر مراعات نہیں دیں اور نہ ہی ڈسپیریٹی الاو¿نس دیا۔ یہ حقیقت ہے کہ گیارہ ماہ کو طویل عرصہ گزر چکا ہے اور ابھی تک کئی محکموں اور اداروں میں وزیرِ اعظم کے حکم کے مطابق پنشن میں یکم جولائی 2022سے 15فیصد اضافہ نہیں ہو سکا ہے کئی ادارے ایسے بھی جنھوں نے پنشنروں کے کئی ماہ کے بقایا جات"اڑنچو"کر دیئے ہیں کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں۔ مثلاً پی ٹی وی نے حکومت کے اعلان کے مطابق یکم جولائی 2022سے پنشن میں 
اضافہ کرنے کی بجائے یکم فروری 2023سے اضافہ کر کے پنشنرز کو 7 ماہ کے بقایا جات سے محروم کردیا اسی طرح کمیوٹ شدہ پنشن کے بحالی 72سال کی بجائے 75سال کی عمر پر اور اس پر مزید ظلم ، نا انصافی کہ گزشتہ 15سال سے زائد عرصے کے دوران پنشن میں ہونے والے اضافہ جات کی ادائیگی کے جائز حق سے بھی محروم کر دیا جس کا وزیرِ اعظم کو فوری نوٹس لینا چاہیے ۔ قارئین کو یہ جان کر یقینا حیرانگی اور دکھ ہوگا کہ صنعتی اداروں کے رجسڑڈصنعتی ریٹائرڈ ورکروں کو گزشتہ کئی سالوں سے صرف 8500روپے ماہوار EOBI پنشن مل رہی ہے۔
 اور اس میں ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں ہوا۔ ای او بی آئی پنشنرز حکومت سے یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ محض 8500روپے ماہوار بڑھاپے کی پنشن سے کیا زندگی کی گاڑی کھینچی جا سکتی ہے ۔ ؟ اِن صنعتی ریٹائر ورکروں کا مطالبہ بلکل جائز ہے کہ ان کی پنشن ایک مزدور کی ماہانہ اجرت30000/-روپے کے برابر کی جائے یاد رہے کہ ان بزرگوں کو بڑھاپے کی پنشن EOB/میں جمع مزدوروں کے اپنے سرمائے سے ملتی ہے جواربوں روپے کی شکل میں ادارے کے اکاو¿نٹ میں جمع ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ مالی وسائل رکھنے کے باوجود ساڑھے سات لاکھ EOBIپنشنرز کو 8500ماہانہ پنشن دے کر ظلم کیوں کیا جارہا ہے موجودہ حکومت کو یقینا چند ماہ بعد ہونے والے متوقع انتخابات میں بزرگ شہریوں کے 2کروڑ سے زائد قیمتی ووٹوں کی ضرورت تو ہوگی۔ ؟ لہٰذا وزیرِ اعظم کو چاہیے کہ وہ ملک کے تمام بزرگ شہریوں بلخصوص پنشنروں کیلئے دل کھول کر مراعات اور سہولتوں کا اعلان کرے اور جان بچانے والی ادویات کی موجودہ قیمتوں میں کم ازکم 50فیصد کمی کرے۔ بزرگ شہریوں کےلئے علاج معالج اور لیبارٹری ٹیسٹ کی تمام سہولتیں مفت دینے کا اعلان کرے اس کے علاوہ ملک کے تمام تفریحی مقامات بشمول پارکوں اور تاریخی مقامات میں مفت داخلے اور پارکنگ کی سہولتیں دیں۔ ملک کے تمام بلدیاتی و سرکاری اداروں اور خاص کر بنکوں میں بزرگ شہریوں کیلئے خصوصی کاو¿نٹر کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں انہیں قطاروں کے جھنجٹ سے نکال کر ہر طرح کی سہولتیں دی جائیں یاد رہے کہ اِ ن اداروں میں محض ایکxایک فٹ کا نوٹس "کاو¿نٹر برائے بزرگ شہری"آویزاں کرنے سے جملہ مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کرنے کیلئے تمام ملک کے صوبائی وفاقی محکموں اداروں کا رپوریشنز اور بنکوں کے تمام ریٹائر ملازمین کی پنشن میں 100فیصد اور موجودہ میڈیکل الاو¿نس میں بھی 100فیصد اضافہ کیا جائے۔ تمام وفاقی و صوبائی محکموں کے ریٹائر ملازمین کو گروپ انشورنس کی رقم بمعہ منافع واپس کی جائے اور 60سال سے زائد عمر کے تمام بزرگ شہریوں کو ہر طرح کے پراپرٹی, وہیکلز اور سیلز ٹیکس معاف کیے جائیں۔ تمام بزرگ شہریوں کو ریلوے اور پبلک ٹرانسپورٹ میں مفتسفریسہولتیں اور پی آئی اے کے ٹکٹوں میں بشمول حج فلائیٹس 50فیصد کی خصوصی رعایت دی جائے۔ یقینا بزرگوں سے شفقت، محبت اور اخلاق سے پیش آنا، انہیں سہولتیں دینا اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنا ہمارے دین کا پیغام بھی ہے اور حکم بھی۔ لیکن کس قدر افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ حکومت کی ترجیع بزرگوں کو مراعات دینے کی بجائے ، انہیں مہنگائی کی سونامی میں غوطے دینا ہی ہے اس کاحساب انہیں روز قیامت لازماً دینا ہوگااور اس سے فرار قطعاً ممکن نہیں ہے۔ 
 

مزیدخبریں