شہید ختم نبوت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ

Jun 02, 2023

مولانا حافظ مجیب الرحمن 

آپؒ کی تمام زندگی تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ، تحریر و تصنیف،دعوت و تبلیغ اور درس و تدریس میں گزری۔
 مولانا مجیب الرحمن انقلابی
شہید ختم نبوت، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ ان ’’علماء حق‘‘ اور الو العزم انسانوں میں سے ہیں کہ جن کی روشن زندگی دین اسلام کی ترویج و اشاعت اور مختلف اسلام دشمن فتنوں کی سرکوبی میں گزرتی ہے اور آخر کار وہ اپنے عظیم مشن کی تکمیل کی خاطر مردانہ وار جدوجہد کرتے ہوئے شہادت کا تاج پہن کر’’ حیاتِ جاوداں‘‘ پالتے ہیں۔ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒعالمی مجلسِ تحفظ ختم نبوت کے مرکزی نائب امیر، جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کے استاذ الحدیث، عظیم محقق و مصنف ، بلندپایہ محدث، اعلیٰ درجہ کے انشاء پرداز ادیب،  ہفت روزہ ختم نبوت اور ماہنامہ بینات سمیت کئی علمی و دینی رسائل کے مدیر اورسینکڑوں دینی مدارس کے سرپرست و بانی تھے، آپ1932ء میں عیسیٰ پور لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد چوہدری اللہ بخشؒ اپنے گاؤں کے نمبر دار لیکن ولی کامل حضرت مولانا شاہ عبدالقادررائپوریؒ کے مرید تھے۔ آپ نے اپنی خداد ذہانت اور شوق کی وجہ سے بچپن میں ہی قرآن مجید کی تعلیم قاری ولی محمد سے حاصل کی۔ اور پھر آپ دینی تعلیم کے حصول کیلئے مدرسہ جامعہ محمودیہ لدھیانہ میں ؒداخل ہو گئے۔ دورانِ تعلیم ہی قیام پاکستان پر آپ لدھیانہ سے ہجرت کر کے  ملتان کے قریب ایک گاؤں میںآگئے۔یہاں مدرسہ جامعہ رحمانیہ میں مولانا غلام محمد لدھیانویؒ سے دینی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
 اور پھر آپ نے جامعہ قاسم العلوم فقیر والی  کے بعد جامعہ خیر المدارس ملتان میں مزید  تعلیم کے کیلئے سلسلہ جاری رکھا۔ جہاں حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ کے زیر شفقت تعلیم مکمل کرتے ہوئے امتیازی حیثیت کے ساتھ  ’’دورہ حدیث‘‘  کر کے عالم دین کے اعلیٰ منصب پر فائز ہو گئے۔ اس کے ساتھ ہی آپؒ حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ کے ’’دستِ حق‘‘  پر بیعت کرتے ہوئے  تزکیہ و سلوک کی منازل طے کرتے چلے گئے۔ اور پھر اپنے استاذ و مرشد حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ کے حکم پر آپ نے فیصل آباد کے ایک دینی مدرسہ میں دینی کتب پڑھانے کا آغاز کر دیا۔۔۔۔۔ اس کے بعد جامعہ رشیدیہ ساہیوال میں بھی دینی کتب اور احادیث نبوی ؐ کے درس تدریس پر مامور رہے۔
 تحریک تحفظ ختم نبوت کے قائد اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ نے آپ کی صلاحیت اور طرزِ تحریر سے متأثر ہو کر آپ کو جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی سے شائع ہونے والے جریدے ماہنامہ بینات کی ادارت و ذمہ داری سونپ دی اور اس کے ساتھ ہی مولانا محمد یوسف بنوریؒ کی خواہش پر آپ جامعہ رشیدیہ ساہیوال سے مستقل طور پر کراچی منتقل ہوگئے ۔جہاں جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن میں درس و تدریس کا سلسلہ بھی شروع کر دیا۔اس کے بعدآپ  کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے شعبہ نشر و اشاعت کا سربراہ بنا دیا گیا۔ اس دوران آپ نے مختلف دینی کتب و رسائل ترتیب دیئے اور فتنہ قادیانیت کو بے نقاب کیا ان میںقادیانیت علامہ اقبالؒ کی نظر میں، قادیانیوں کو دعوت اسلام، ، مرزائی اور تعمیر مسجد ،آپ کے مسائل اور ان کا حل (9۔جلدیں) رجم کی شرعی حیثیت ،اصلاحی مواعظ،  حسنِ یوسف (3۔ جلدیں) ، رسائل یوسفی ، آنحضرت ؐ کے فرمودات اور تحفہ قادیانیت  (3۔ جلدیں) ،سمیت دیگر کتب کی تحریر کیں ۔آپ کو مرکزی نائب امیر حضرت مولانا مفتی احمد الرحمن ؒ کی وفات کے بعد متفقہ طور پر عالمی مجلس تحفظِ ختم نبوت کا نائب امیر مرکزیہ منتخب کر لیا گیا اور جام شہادت نوش کرنے تک آپ اسی منصب پر کام کرتے رہے۔ 
مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی عالمی دفتر ملتان کے علاوہ کراچی ، لندن کے دفاتر اور چناب نگر کی جامع مسجد و مدرسہ کی تعمیر و ترقی میںبھی اہم کردار ادا کیا، آپ نے برطانیہ ، افریقہ، انڈونیشیاء اور عرب ممالک سمیت دیگر کئی ممالک کے تبلیغی دورے کر کے لاکھوں لوگوں کوقادیانی فتنہ سے آگاہ کرتے ہوئے ان کے ایمان کی حفاظت کا ذریعہ بنے ۔۔۔جنوبی افریقہ میں بھی قادیانیوں کو سرکاری طور پرغیر مسلم قرار دلوانے میں آپ نے اہم کردار ادا کیا ۔
مولانا یوسف لدھیانوی شہیدؒ علمائے حق کی مختلف دینی و مذہبی جماعتوں کی سرپرستی وحمایت کے ساتھ ساتھ ان کے لئے ہر وقت دعاء گورہتے تھے۔ آپ کی تمام زندگی دعوت و تبلیغ ، تحفظِ ناموسِ رسالت ؐو ناموسِ صحابہؓ، درس و تدریس، تحریر و تصنیف اور مختلف فتنوں کے خلاف ’’قلمی جہاد‘‘ میں گزری، آپ کی پاکیزہ زندگی جہد مسلسل سے عبارت ہے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے آپ کی بیمثال خدمات ناقابل فراموش اور تاریخ کا سنہری حصہ ہیں،آخر کار اسلام دشمن قوتوں نے ایک بین الاقوامی سازش کے تحت 18مئی 2000 ء کو کراچی میں مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ کو گھر سے عالمی مجلسِ تحفظ ختم نبوت کے دفتر جاتے ہوئے ڈرائیور عبد الرحمن سمیت فائرنگ کر کے شہید اور آپ کے بیٹے صاحبزادہ مولانا محمد یحییٰ یوسف کو شدید زخمی کر دیا۔
    ؎  خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت راہ

مزیدخبریں