اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ آئین میں اقلیتوں کے حقوق ہم سے زیادہ ہیں۔ آئین میں اقلیتوں کو اضافی تحفظ دیا گیا۔ واحد پرچم پاکستان کا ہے جس میں اقلیتوں کی نمائندگی سے سانحہ جڑانوالہ کے بعد جسٹس فائز عیسیٰ جڑانوالہ گئے، سوسائٹی میں رواداری کو بڑھانا ہوگا۔ آئین میں اقلیتوں سمیت تمام شہریوں کے حقوق برابر ہیں ہم چاہتے ہیں اعلیٰ عدلیہ میں اقلیتوں سے ججز آئیں مجھے اقلیتی لفظ پسند نہیں اقلیتی برداری کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کا ہے۔ قومی پرچم میں سفید حصہ اقلیتوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ قومی پرچم میں تارہ اور چاند بھی ہیں، وہ بھی آپ ہمارے ہیں۔ ملکی آبادی کا چار فیصد اقلیتوں پر مشتمل ہے۔ اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کے احترام کا کہا گیا ہے، اقلیتوں کے ججز کے آنے سے ہمیں خوشی ہو گی۔ ریاست مدینہ کا آئین بھی تمام اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ ہمارے لئے ریاست مدینہ سے بڑی کوئی اور مثال نہیں ہو سکتی۔ اسلامی تعلیمات بھی ہمیں اقلیتوں کا احترام سکھاتی ہیں۔ اسلام میں عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے سے منع کیا گیا ہے۔ دنیا میں ہم مذہبی آزادی میں نچلے نمبروں پر ہیں، ہم سب برابر ہیں اور سب کو مذہبی آزادی ہونی چاہئے۔ اسلام اقلیتوں سے محبت کا درس دیتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ملک میں انصاف سب کیلئے برابر ہونا چاہئے۔ عدم برداشت کا کلچر بہت تکلیف دہ ہے۔ معاشرے میں رویوں کی تبدیلی ضروری ہے۔ سماج میں جو چیزیں آ جائیں وہ یکسر تبدیل نہیں ہوتیں۔ آہستہ آہستہ تبدیلی سے ہوتی ہیں۔ جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے سوچ سمجھ کر از خود نوٹسز لئے شیخ مجیب الرحمٰن کے معاملے پر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا ہم نے کیا کرنا ہے۔ پی ٹی آئی خود اپنے اوپر پابندی لگا رہی ہے نہ وہ انٹرا پارٹی الیکشن کروا رہے ہیں۔ اپنا انتخابی نشان بھی گنوا دیا، سوشل میڈیا پر جو طوفان بدتمیزی برپا ہے، اس پر قدغن لکھنا ضروری ہے۔ نیب کی جانب سے ریمانڈ کے دن بڑھانے کیلئے بہت دباؤ تھا نیب نے 60 دن کا مطالبہ کیا تھا حکومت نے کم کر کے 40 دن کیا۔ ریٹائرڈ ججز پر مشتمل الیکشن ٹربیونلز قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ رات گئے پٹرول کی قیمتوں کے معاملے پر کیا ہوا کچھ علم نہیں۔ وزیراعظم نے اقتدار سنبھالا تو مجھے پینڈنگ ایشوز کو حل کرنے کی ہدایت کی۔ اقلیتی حقوق کیلئے موجودہ ڈرافٹ میں اقلیتوں کی 95 فیصد ان پٹ ہو گی۔ مذہبی رواداری کے حوالے سے پاکستان ایسا نہیں جو افغان وار کے بعد ملا۔