پیرس(این این آئی)فرانس میں مقیم مراکش سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی منال فقیہی نے فرانس کے اس قانون کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے جس کے تحت انہیں سر پر دوپٹہ یا چادر اوڑھ کر بنوائی گئی اپنی تصویر اپنے پریس کارڈ پر لگانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔عرب ٹی وی کے مطابق منال فقیہی نے کہا کہ ان کی پریس کارڈ بنانے کی درخواست کو محض اس لیے مسترد کر دیا گیا ہے کہ انہوں نے پریس کارڈ بنانے کے لیے اپنی معمول کی تصویر بھیجی دی تھی جس میں وہ اپنے سر کو سکارف سے ڈھانپے ہوئے ہیں۔منال فقیہی نے بتایا صحافتی کارڈ نہ بننے کی وجہ سے سے ان کی پیشہ ورانہ مصروفیات اور فرائض کی ادائیگی میں مشکلات آرہی ہیں اور وہ بطور جرنلسٹ اپنی ذمہ داریں انجام نہیں دے پا رہی ہیں۔ وہ کارڈ کی عدم موجودگی کے باعث روز مرہ کی تقریبات اور احتجاجی مظاہروں کو کور کرنے سے قاصر ہیں۔ خدشہ ہے کہ اس طرح ان کا بطور صحافی کنٹریکٹ ختم ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اسی طرح قبول کیا جائے جس طرح کے ہم ہیں۔ اس طرح کی پابندیاں لگانے سے ایک حجاب کرنے والی خاتون کو پیشہ ورانہ میدان میں پہلے ہی مرحلے پر امتیازی سلوک کا سامناہو جاتا ہے۔فرانس میں قواعد بنائے گئے ہیں کہ کسی خاتون کا پاسپورٹ سر کو ڈھانپی ہوئی تصویر کے ساتھ نہیں بنایا جاتا ہے۔ برطانیہ اور دوسرے کئی یورپی ممالک میں اس انسانی آزادی کا احترام آج بھی کیا جاتا ہے کہ ایک خاتون چاہے تو اپنا سر سکارف سے ڈھانپے رکھے،جبکہ فرانس میں یہ آزادی اور اختیار ایک خاتون کے پاس نہیں ہے ۔