جیل ٹرائل کا مطلب انصاف نہ ہونا نہیں، مسجد، پارک میں بھی سماعت ممکن: خصوصی عدالت

لاہور (خبر نگار) انسداد دہشتگردی عدالت کے جج خالد ارشد نے 6 جون سے نو مئی جلائوگھیرائو کے چار مزید مقدمات کا کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل چلانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے تمام ملزموں کو آئندہ سماعت پر کوٹ لکھپت جیل میں طلب کر لیا۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عائشہ علی بھٹہ او ر روبینہ جمیل پیش ہوئے جبکہ اعجاز چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید کو جیل سے پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جیل ٹرائل کا مطلب یہ نہیں کہ انصاف نہیں ہو گا عدل اور انصاف سے فیصلے ہونگے ، جو لوگ بے گناہ ہیں اور جن کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ان کو ڈرنے کی ضرورت نہیں، جن کے خلاف جلائو گھیرائو کے شواہد موجود ہیں ہم وہی بٹھا لیں گے۔ جیل میں ٹرائل زیادہ محفوظ رہتا ہے، جگہ کی کوئی بات نہیں عدالت تو مسجد اور پارک میں بھی ٹرائل  کر سکتی  ہے۔ دریں اثناء عدالت نے جناح ہائوس، عسکری ٹاور حملہ اور تھانہ شادمان نذر آتش سمیت نو مئی کے 8 مقدمات میںپی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کی ضمانت کی درخواستوں پر تفتیشی افسر اور متعلقہ تھانہ ایس ایچ او کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے، عدالت نے 4 جون کو  سپیشل پراسیکیوٹر سے دلائل طلب کر لئے۔ پولیس نے مقدمات کا ریکارڈ پیش نہیں کیا، وکیل نے موقف اپنایا کہ اعجاز چوہدری کیخلاف جلائو گھیرائو بغاوت کے شواہد نہیں ہیں، ایک سال سے جیل میں ہیں ضمانت پر رہائی دی جائے۔ علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج خالد ارشد نے 9 مئی جلائو گھیرائو کے8 مقدمات میں سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ کی ضمانت کی درخواستوں پر 7 جون کو پراسیکیوٹرز سے دلائل طلب کر لئے۔

ای پیپر دی نیشن