اس حقیقت سے انکار کسی طرح بھی ممکن نہیں کہ مؤرخ کے ہاتھ ہر دور میں کسی نہ کسی انداز میں بندھے نظر آئے ہیں۔ آج ملک جن سنگین سانحات و واقعات سے دوچار ہے‘ ان کے اصل حقائق سامنے لانا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ البتہ چند سال بعد جب کسی اہم شخصیت کا ضمیر جاگتا ہے اور اسے ملامت محسوس ہوتی ہے تو وہ کتاب کی شکل میں تمام حقائق قوم کے سامنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ اپنے ضمیر کی خلش مٹا سکے‘ مگر اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے اور پھر ان انکشافات کا قوم کو کوئی فائدہ بھی نہیں ہوتا کیونکہ سر سے جب پانی گزر جائے ‘ اسکے آگے بند باندھنا بے سود ہوتا ہے۔ یہ المیہ صرف ہمارے ہاں ہی نہیں پایا جاتا‘ بیرونی دنیا میں بھی زمینی حقائق قوم کے سامنے لانے سے گریز کیا جاتا ہے جس سے بادی النظر میں یہی عندیہ ملتا ہے کہ حقائق لکھنے والوں پر ہمیشہ قدغنیں لگتی رہی ہیں اور انہیں حدود و قیود کا پابندی کیا جاتا رہا ہے۔ فاروق عادل کی مرتب کردہ کتاب ’’جب مؤرخ کے ہاتھ بندھے تھے‘‘ تاریخ پاکستان کے گمشدہ گوشے اس حوالے سے اچھی کاوش ہے۔ کتاب اور اسکے مصنف عادل فاروق کے بارے میں محترم عرفان صدیقی نے درست فرمایا ہے کہ ’’ڈاکٹر فاروق عادل ایک پختہ کار اورشگفتہ نگار محقق کے طور پر اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ بے شک مؤرخ کے ہاتھ بندھے ہوں مگر تاریخ کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں نہیں ڈالی جا سکتیں۔ تاریخ گونج اور بازگشت بن کر خود کو دہراتی ہے اور روح عصر بن کر آنیوالے زمانوں کے درودیوار پر دستک دیتی رہتی ہے۔ اس عہد کے مؤرخ کے ہاتھ بندھے ہوں تو تاریخ اپنے حقائق سامنے لانے کیلئے کسی نہ کسی فاروق عادل کو ڈھونڈ نکال لاتی ہے۔‘‘ فاروق عادل نے اپنی اس کتاب میں نہ صرف ماضی میں ہونے والے واقعات کے حقائق بیان کئے ہیں بلکہ حالات حاضرہ پر بھی کھل کر قلم چلایا ہے۔ تاریخ پاکستان کے گمشدہ گوشوں کے حوالے سے فاروق عادل کی یہ تصنیف منفرد نظر آتی ہے جو صحافت اور سیاست کے میدان میں قدم رکھنے والے نئے لوگوں کیلئے مشعل راہ ہے۔ ’’جب مؤرخ کے ہاتھ بندھے تھے‘‘ ماضی کے تلخ حقائق پر سے پردہ ہٹانے کا بہترین انداز ہے جو قارئین کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ دعا ہے کہ زور قلم اور زیادہ ہو اور جناب عادل فاروق اسی طرح مؤرخ کے بندھے ہاتھوں کی گرہیں کھولتے رہیں کیونہ زمانے کی پامال راہوں سے ہٹ کر راستہ نکالنا فاروق عادل کا ہی شیوہ نظر آتا ہے جنہوں نے رالج الوقت صحافت سے انحراف کرتے ہوئے اپنی منفرد پہچان بنائی۔ خوبصورت ٹائٹل اور 288 صفحات پر مشتمل اس کتاب کو قلم فائونڈیشن یثرب کالونی بنک سٹاف والٹن روڈ لاہور نے سجایا ہے جس کی قیمت 1600/- روپے ہے۔
0300-0525201- 0309-4105484 ۔ (تبصرہ : ڈاکٹر سلیم اختر )