ایک غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو میں سابق صدر پرویز مشرف نے پاک، افغان اور امریکہ کے مابین مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں کئی سو سال قبل ہونے والے میثاق ملی کی طرز پر امریکہ کو وہاں کے قبائلی سرداروں سے معاہدے کرنے پڑیں گے اور یہی افغان مسئلے کا حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ معاہدے یا ڈیل سو فیصد کامیاب نہ ہوں تب بھی مسئلے کا واحد حل یہی ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائیاں ایسے ہی ہیں جیسے کسی درخت سے پتے نوچ کر پھینک دئیے جائیں جو خود بخود دوبارہ اگ آئیں گے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ اگردہشت گردی کو جڑ ختم کرنا ہے تو یہ صرف مذاکرات ہی سے ممکن ہے، امریکہ کو اس خطے کی سماجی اور اقتصادی بہتری کے لیے بھی کام کرنا پڑے گا۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ امریکا پاکستان میں دس ارب ڈالر خرچ کرنے کا ڈھنڈورا تو پیٹتا ہے لیکن یہ نہیں بتاتا کہ یہ رقم خرچ کہاں ہوئی۔