رفیق عالم ۔۔۔۔
اتنی بات تو تقریباً کنفرم ہے کہ ریمنڈ ڈیوس امریکی سفارت کار نہیں، البتہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے لئے کام کر رہا تھا اور سی آئی اے دشمن تو دشمن دوست قرار دیے گئے ممالک پر بھی اعتبار کی قائل نہیں ہے۔ وہ ہر قسم کی غیرقانونی سرگرمیوں کے لئے جن میں حکومت مخالف قوتوں میں رقوم تقسیم کرنا، گرین کارڈ دلوانا، مسلح افراتفری پھیلانا حتیٰ کہ اغوا اور اس سے بھی زیادہ غیرقانونی اور غیراخلاقی سرگرمیاں شامل ہیں۔ وہ کسی بھی بین الاقوامی ضابطہ اخلاق کی پابند نہیں ہے اور یہی آزادی اسے اپنے لئے ’’آدمی‘‘ بھرتی کرنے کے سلسلے میں حاصل ہے۔ ان ’’بھرتی شدہ‘‘ لوگوں میں اکثر ایسے ’’معصوم‘‘ اور ’’غیرمعروف‘‘ دونوں قسم کے چہرے ہوتے ہیں جن کے بارے میں عام آدمی گمان بھی نہیں کر سکتا کہ یہ بھی……؟ ان میں سیاست دان، ہتھیار دان، صاحبان قلم دان اور ہر طرح کے ’’دانا اور دانہ‘‘ لوگ شامل ہوتے ہیں جنہیں ’’کوڈ نام‘‘ دیے جاتے ہیں۔
ریمنڈ ڈیوس بھی انہی بہروپیوں میں سے ایک ہے۔ اس کے مختلف نام اور شناختی کارڈ سامنے آ رہے ہیں۔ ابھی تک تعین نہیں ہوا کہ کونسا اصلی ہے لیکن ریمنڈ کے ’’کرائے کے آدمی‘‘ ہونے میں شک نہیں کہ اب امریکی اور یورپی ذرائع بھی اسے سی آئی اے کا ’’خاص مشن‘‘ پر مامور کارندہ قرار دیا جا رہا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا پر ریمنڈ ڈیوس کا جو شناختی کارڈ سامنے آیا ہے اس کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے اس کے ساتھ سال 2010ء میں ایک سال کے لئے کنٹریکٹ کیا ہے جو ستمبر 2011ء میں ختم ہو گا اور اسے اس کی ’سروسز‘ کے لئے 2لاکھ ڈالر کی رقم ملے گی۔ ریمنڈ ڈیوس کے بارے میں جو معلومات سامنے آئی ہیں اس کے مطابق وہ ٹھکانہ بناتا کہیں اور ہے اور بتاتا کہیں اور ہے۔ موصوف لاس ویگاس میں بھی کافی وقت گزارتے رہے ہیں جو پوری دنیا میں امیر ترین جوا خانوں کے لئے بدنام یا مشہور ہے۔ جواء کھیلنا ایسی لت ہے جو اس نشے کو پورا کرنے کے لئے جواری کے ذہن اور قدموں کو کسی بھی غلط راہ پر ڈال سکتی ہے۔ ایڈمرل مائیک مولن کی رائے ہے کہ پاک فوج کا تعاون بہت اہم اور حوصلہ افزا ہے لیکن امریکہ، پاکستان کے عوام میں غیرمقبول ہے۔
غور کرنے اور سوچنے کی بات ہے باشعور، باضمیر امریکیوں کے لئے کہ ان کا ملک امریکہ پاکستان کے عوام میں غیرمقبول کیوں ہے، پاکستان کا ایٹمی قوت بننا کیونکر پاک امریکہ تعلقات میں پیچیدگی کا باعث ہے جبکہ امریکہ کے پاس ایٹم بم، نیپام بم، ایٹمی میزائلوں کے علاوہ ڈرون طیارے اور دوسرے لاتعداد مہلک ہتھیار موجود ہیں جن سے اس نے جاپان، ویت نام، عراق، افغانستان اور دوسرے علاقوں میں لاکھوں افراد کو مار ڈالا ہے۔ اس وقت عالمی فضا بارود کے دھوئیں اور انسانی خون سے آلودہ ہے۔ کیا اسی لئے صرف پاکستان نہیں، دنیا کے ممالک کی اکثریت میں امریکہ غیرمقبول ہے اور اس عدم مقبولیت میں اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے؟
اتنی بات تو تقریباً کنفرم ہے کہ ریمنڈ ڈیوس امریکی سفارت کار نہیں، البتہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے لئے کام کر رہا تھا اور سی آئی اے دشمن تو دشمن دوست قرار دیے گئے ممالک پر بھی اعتبار کی قائل نہیں ہے۔ وہ ہر قسم کی غیرقانونی سرگرمیوں کے لئے جن میں حکومت مخالف قوتوں میں رقوم تقسیم کرنا، گرین کارڈ دلوانا، مسلح افراتفری پھیلانا حتیٰ کہ اغوا اور اس سے بھی زیادہ غیرقانونی اور غیراخلاقی سرگرمیاں شامل ہیں۔ وہ کسی بھی بین الاقوامی ضابطہ اخلاق کی پابند نہیں ہے اور یہی آزادی اسے اپنے لئے ’’آدمی‘‘ بھرتی کرنے کے سلسلے میں حاصل ہے۔ ان ’’بھرتی شدہ‘‘ لوگوں میں اکثر ایسے ’’معصوم‘‘ اور ’’غیرمعروف‘‘ دونوں قسم کے چہرے ہوتے ہیں جن کے بارے میں عام آدمی گمان بھی نہیں کر سکتا کہ یہ بھی……؟ ان میں سیاست دان، ہتھیار دان، صاحبان قلم دان اور ہر طرح کے ’’دانا اور دانہ‘‘ لوگ شامل ہوتے ہیں جنہیں ’’کوڈ نام‘‘ دیے جاتے ہیں۔
ریمنڈ ڈیوس بھی انہی بہروپیوں میں سے ایک ہے۔ اس کے مختلف نام اور شناختی کارڈ سامنے آ رہے ہیں۔ ابھی تک تعین نہیں ہوا کہ کونسا اصلی ہے لیکن ریمنڈ کے ’’کرائے کے آدمی‘‘ ہونے میں شک نہیں کہ اب امریکی اور یورپی ذرائع بھی اسے سی آئی اے کا ’’خاص مشن‘‘ پر مامور کارندہ قرار دیا جا رہا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا پر ریمنڈ ڈیوس کا جو شناختی کارڈ سامنے آیا ہے اس کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے اس کے ساتھ سال 2010ء میں ایک سال کے لئے کنٹریکٹ کیا ہے جو ستمبر 2011ء میں ختم ہو گا اور اسے اس کی ’سروسز‘ کے لئے 2لاکھ ڈالر کی رقم ملے گی۔ ریمنڈ ڈیوس کے بارے میں جو معلومات سامنے آئی ہیں اس کے مطابق وہ ٹھکانہ بناتا کہیں اور ہے اور بتاتا کہیں اور ہے۔ موصوف لاس ویگاس میں بھی کافی وقت گزارتے رہے ہیں جو پوری دنیا میں امیر ترین جوا خانوں کے لئے بدنام یا مشہور ہے۔ جواء کھیلنا ایسی لت ہے جو اس نشے کو پورا کرنے کے لئے جواری کے ذہن اور قدموں کو کسی بھی غلط راہ پر ڈال سکتی ہے۔ ایڈمرل مائیک مولن کی رائے ہے کہ پاک فوج کا تعاون بہت اہم اور حوصلہ افزا ہے لیکن امریکہ، پاکستان کے عوام میں غیرمقبول ہے۔
غور کرنے اور سوچنے کی بات ہے باشعور، باضمیر امریکیوں کے لئے کہ ان کا ملک امریکہ پاکستان کے عوام میں غیرمقبول کیوں ہے، پاکستان کا ایٹمی قوت بننا کیونکر پاک امریکہ تعلقات میں پیچیدگی کا باعث ہے جبکہ امریکہ کے پاس ایٹم بم، نیپام بم، ایٹمی میزائلوں کے علاوہ ڈرون طیارے اور دوسرے لاتعداد مہلک ہتھیار موجود ہیں جن سے اس نے جاپان، ویت نام، عراق، افغانستان اور دوسرے علاقوں میں لاکھوں افراد کو مار ڈالا ہے۔ اس وقت عالمی فضا بارود کے دھوئیں اور انسانی خون سے آلودہ ہے۔ کیا اسی لئے صرف پاکستان نہیں، دنیا کے ممالک کی اکثریت میں امریکہ غیرمقبول ہے اور اس عدم مقبولیت میں اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے؟