”حکمران ملکی صورتحال کا محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے جائزہ لیں“

Mar 02, 2011

سفیر یاؤ جنگ
لاہور (رپورٹ: احمد جمال نظامی) وفاقی حکمران کس قدر خوش فہم ہیں جب وہ یہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی انقلاب نہیں آ سکتا اور یہ کہ یہاں مصر‘ تیونس اور لیبیا جیسے حالات نہیں ہیں جبکہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ اور اس کے نتیجہ میں ملک بھر کی صنعتی اور دیگر پیداواری سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئی ہیں۔ تعجب ہے کہ حکمرانوں کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ مصر‘ لیبیا اور تیونس اقتصادی لحاظ سے پاکستان سے کہیں زیادہ مضبوط معیشتیں ہیں‘ وہاں فی کس آمدنی بھی زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود جب وہاں بےروزگاری میں اضافہ ہوا تو لوگ تاریخ کی بدترین آمریتوں کے مقابلے میں سڑکوں پر آ گئے اور پھر ان آمریتوں کا ظلم و ستم اور جبر و تشدد دھرے کا دھرا رہ گیا لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں‘ سیاسی وابستگیوں اور ”بلیم گیم“ سے بالا ہو کر صورتحال کا محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے جائزہ لیں‘ فیصل آباد‘ گوجرانوالہ‘ ملتان‘ گجرات اور کراچی سے پھوٹنے والی چنگاریوں کو خوفناک شکلوں میں بدلنے سے پہلے بجھا لیں ورنہ پھر بپھرے اور تنگ آئے عوامی سیلاب کے سامنے کچھ بھی نہیں ٹھہر سکے گا کیونکہ گیس اور بجلی کے بحرانوں کے باعث ہم نے انٹرنیشنل مارکیٹوں کو کھو دیا ہے‘ محتاط اندازے کے مطابق صرف فیصل آباد میں 12 لاکھ مزدور بےروزگار ہو چکے ہیں۔ معاشرتی ماہرین اور معاشی و اقتصادی تجزیہ نگار کسی طور پر اس نقطے کو نظرانداز کرنے کے لئے تیار نہیں کہ حالات تیزی کے ساتھ ”معنی خیز انقلاب“ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ فیصل آباد میں صنعتی و تجارتی بحرانوں کے پے در پے سلسلوں کے بعد کم و بیش سال سے جاری گیس کی لوڈ شیڈنگ نے جو تباہی برپا کر رکھی ہے اس سے ملک کی معاشی و اقتصادی تصویر کشی زیادہ مشکل نہیں۔ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے گیس کے چیئرمین میاں بشیر کا اس بارے میں نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے موقف ہے کہ 5 مارچ تک بھی روزانہ کی بنیادوں پر احتجاج جاری رہے گا۔ احتجاج کہیں سے بھی شروع ہو چار مارچ تک اس کا مرکز فیصل آباد کا تاریخی گھنٹہ گھر ہو گا اور پانچ مارچ کو اسلام آباد کا پارلیمنٹ سکوائر۔ معروف صنعتکار میاں محمد حنیف کا کہنا ہے کہ پنجاب اور وفاق کی سیاست نے اس ایشو کو سیاسی مسئلہ بنا دیا ہے تاہم وطن عزیز نے ان بحرانوں میں انٹرنیشنل مارکیٹ کو کھو دیا ہے‘ صرف فیصل آباد میں 12 لاکھ مزدور بےروزگار ہو چکے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ملک کی 90 فیصد مصنوعات کی درآمدات اور برآمدات میں کمی سامنے آئی ہے۔ مزدوروں کی تنظیم لیبر قومی موومنٹ کے رہنماوں میں عبدالقیوم اور اسلم معراج جو دوسرے روز بھی احتجاج جاری ر کھے ہوئے ہیں ان کے مطابق فیصل آباد جسے پاکستان کا مانچسٹر کہا جاتا ہے اس شہر میں 30 سے 40 فیصد پاور لوم انڈسٹری اور بالتریتب پرنٹنگ‘ سائزنگ‘ ڈائنگ اور ہوزری اینڈ گارمنٹس انڈسٹریز کی بندش اور متاثر ہونے سے پانچ لاکھ سے زائد صنعتی مزدور جو ڈیلی ویجز پر کام کرتا ہے ہفتہ کے سات روز میں سے پانچ روز بےروزگاری کا شکار ہے۔ کونسل آف پاور لوم اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید خالق رامے کا کہنا ہے کہ پہلے بھی وزیراعظم کے ای سی سی میٹنگ میں فیصلے پر ساڑھے تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا عمل نہیں ہو سکا‘ حکومت مزید کیا کرے گی۔
مزیدخبریں