میمو کمیشن نے حسین حقانی کو طلب کرلیا ہے جبکہ درخواست گزاروں کے تمام وکلاء نے منصوراعجازپرجرح مکمل کرلی

Mar 02, 2012 | 23:24

سفیر یاؤ جنگ
جسٹس فائزعیسیٰ کی زیرصدارت میمو کمیشن کا اجلاس اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوا۔منصوراعجازلندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویڈیولنک پرموجود تھے۔ اجلاس کے دوران درخواست گزاروں کے تمام وکلاء نے حسین حقانی پر جرح مکمل کرلی۔جرح کے دوران درخواست گزار نوازشریف کے وکیل ایڈووکیٹ رمدے نے منصوراعجازسے سوال کیا کہ کیا صدرزرداری کوایبٹ آباد آپریشن کا علم تھا، جس پر منصوراعجاز نے جواب دیا کہ اگرانھوں نے یہ بتا دیا تو یہ خفیہ مسودے کوظاہرکرنے کے مترادف ہوگا۔ منصور اعجاز نے کہا کہ جب وہ پاکستان آنے کا سوچ رہے تھے تب انکا جنرل شجاع پاشا سے ای میل پررابطہ ہوا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں منصور اعجاز نے کہا کہ میمو لکھنے اور اسے امریکی حکام تک پہنچانے کے بدلے انہوں نے کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں کیا۔ منصور اعجاز نے کہا کہ انکی حسین حقانی سے فیملی نمبرپرچارمنٹ بات ہوئی۔میمو وصول کرنے کے بعد امریکی صدریا چیف کی راولپنڈی یا جی ایچ کیوبات ہونے کے متعلق سوال کے جواب میں منصور اعجاز نے کہا کہ حسین حقانی نے انھیں بتایا تھا کہ وائٹ ہاؤس سے راولپنڈی میں کال ہو چکی ہے، تاہم علم نہیں کہ کال ہوئی یا نہیں۔
کمیشن نے حکومت پاکستان سے حسین حقانی کے فون بلز جبکہ منصوراعجازسے بلیک بیری کوڈزمانگ لئے ہیں۔سماعت کے دوران حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری کے معاون وکیل ساجد تنولی نے اعتراض کیا کہ دوران جرح کال ڈیٹا کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔درخواست گزاروں کے وکلاء کی جانب سے جرح مکمل کرلی گئی ہے جبکہ آئندہ سماعت پندرہ سے اٹھارہ اپریل تک روزانہ کی بنیاد پر کمیشن کی کارروائی میں ہوگی۔
مزیدخبریں