سپورٹس رپورٹر
کسی بھی کھیل میں جب تک محنت اور لگن شامل نہیں ہوگی اچھے نتائج حاصل کرنا ناممکنات میں سے ہوتا ہے۔ پاکستان کی کھیلوں میں اس وقت سیاست کا عمل دخل بہت ہے جس کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان کھلاڑیوں کا ہو رہا ہے۔ باکسنگ کا شمار بھی پاکستان کے ان کھیلوں میں ہوتا ہے جس میں قومی کھلاڑی سید حسین شاہ نے اولمپک جیسے میگا ایونٹ میں ملک کا نام روشن کرتے ہوئے برانز میڈل جیتا۔ عرصہ بیت گیا پاکستان کو کوئی دوسرا حسین شاہ نصیب نہیں ہوا۔ وہ دن کب آئے گا جب ہمارے باکسر عالمی مقابلوں میں نمایاں کارکردگی دکھا کر ملک کا نام روشن کریں گے تاہم پاکستان باکسنگ فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ جس کے صدر دودا خان بھٹو جبکہ سیکرٹری جنرل اقبال حسین ہیں کے ارادے بہت بلند ہیں۔ اس حوالے سے سیکرٹری اقبال حسین سے خصوصی نشست ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے اگر محنت اور لگن سے کام کیا جائے تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عالمی مقابلوں کے لئے کئی حسین شاہ پیدا ہو سکتے ہیں۔ ماضی میں کیا کچھ ہوا اس کو قطع نظر رکھتے ہوئے پاکستان باکسنگ کے روشن مستقبل کی خواہش لے کر میدان میں آیا ہوں۔ تنقید سے گھبرانے والوں میں سے نہیں ہوں بلکہ اپنی اصلاح کا قائل ہوں۔ درست بات کو درست اور غلط کو غلط کہنے میں کبھی آر محسوس نہیں کی۔ ماضی کے مقابلے میں آج کے باکسر کو بہت زیادہ سہولیات مل رہی ہیں جس کی بنا پر ان سے اچھے نتائج کی توقع کرنا ضروری بھی ہے کہ آخر اتنی سہولیات کے باوجود میڈلز کیوں نہیں آ رہے ہیں۔ اقبال حسین کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں باکسنگ کے اتنے زیادہ ٹورنامنٹس/ مقابلے نہیں ہوتے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں باکسر سامنے نہیں آ رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ سالانہ کیلنڈر میں کچھ ایسے مقابلوں کو شامل کیا جائے جو کھیل کی ترقی کا سبب بن سکیں۔ پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے صدر دودا خان بھٹو کی کوششوں سے ملک میں دو انٹرنیشنل باکسنگ مقابلے ہو چکے ہیں۔ یہ مقابلے ایسے وقت میں ہوئے تھے جب دہشت گردی کے واقعات کی بنا پر کوئی ملک اپنے باکسرز کو پاکستان بھجوانے کے لئے رضا مند نہیں تھا۔ دودا خان بھٹو کو اس بات کا کریڈٹ دینا چاہئے کہ انہوں نے دو کامیاب ایونٹس کرائے۔ اقبال حسین کا کہنا تھا کہ حقیقت ہے کہ اگر کسی بھی کھیل کی حکومتی سطح پر سرپرستی ہو تو وہ کھیل ترقی کر سکتا ہے۔ فیڈریشن کے مالی معاملات اچھے ہوتے ہی ملک میں باکسنگ اکیڈمیز بنائی جائیں گی۔ ماضی میں ہمیں کھلاڑی کلبوں سے مل جاتے تھے لیکن اب کلبوں کا خاتمہ ہوتا جا رہا ہے، جب ملک کے مختلف حصوں میں اکیڈمیز کا قیام عمل میں آئے گا تو ان اکیڈمیز میں ہم اپنے باکسرز کو پریکٹس کے ساتھ ساتھ اچھی کوچنگ بھی مہیا کر سکیں گے۔ میں ذاتی طور پر حیدر آباد میں باکسنگ اکیڈمی بھی بنانے کا ارادہ رکھتا ہوں جس کے لئے بہت سا کام مکمل ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف 2016ءکے اولمپکس گیمز میں جس میں بھرپور شرکت کے لئے اپنے باکسرز کو ابھی سے تیار کرنا ہے۔ 2012ءکے لندن اولمپکس میں پاکستان کا کوئی باکسر نہیں جا سکا تھا جس کی کئی ایک وجوہات ہیں۔ فنڈز کی کمی کے ساتھ ساتھ کچھ اداروں کا بھی عدم تعاون رہا۔ بہرکیف مستقبل میں ان تمام پریشانیوں سے بچنے اور اپنے باکسرز کو بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کو یقینی بنانے کے لئے مضبوط حکمت عملی بنائی جائےگی۔ اقبال حسین کا کہنا تھا کہ جب تنقید ہوگی تو ہی ہمیں اپنی غلطیوں کا احساس ہوگا تاہم تنقید جو بھی ہو وہ برائے اصلاح ہونی چاہیے اگر تنقید ذاتی پسند ناپسند کی وجہ سے کی جا رہی ہو تو اس کی کوئی پروا نہیں۔ اقبال حسین کا کہنا تھا کہ ہم نے ساﺅتھ ایشین گیمز کے لئے اسلام آباد میں کیمپ لگا رکھا ہے ہماری پوری کوشش ہوگی کہ بھارت میں منعقد ہونے والی ان گیمز میں زیادہ سے زیادہ میڈلز ہمارے کھلاڑیوں کے پاس آئیں۔ باکسرز کی تربیت کےلئے غیر ملکی کوچ کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلہ میں انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن کو چار پانچ نام بھجوائے ہیں۔ جیسے ہی کسی نام کی منظوری مل جائےگی پاکستانی باکسرز کو اچھے غیر ملکی کوچ کی خدمات حاصل ہو جائیں گی۔ پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے ہونے والے انتخابات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سیکرٹری فیڈریشن کا کہنا تھا کہ ملک میں کھیلوں کے حوالے سے پیدا شدہ صورتحال کے باعث بعض عناصر کی کوشش تھی کہ وہ اس فیڈریشن پر اپنا قبضہ کر لیں لیکن فیڈریشن سے الحاق رکھنے والے یونٹس نے دودا خان بھٹو اور مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے علاوہ انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن آئبا کی جانب سے بھی ہمارے الیکشن کو درست تسلیم کیا گیا ہے جس کی کاپی تمام میڈیا کو فراہم کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض افراد زبردستی فیڈریشن میں اپنے من پسند افراد کو لانا چاہتے تھے۔ الیکشن میں جو کچھ ہوا ہم اسے بھلا کر تمام افراد کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں مل کر کھیل کو ترقی دیں تاکہ بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن ہو سکے۔ اقبال حسین کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ باکسنگ میں پنجاب کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ اسلام آباد میں ساﺅتھ ایشین گیمز کا جو کیمپ لگایا گیا ہے اس میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے لڑکے بھی شامل ہیں یہ وہ باکسرز ہیں جنہوں نے 32 ویں نیشنل گیمز کے دوران میڈل حاصل کئے تھے۔ مستقبل میں ایسے اقدامات کئے جائیں گے کہ پنجاب اور دیگر تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی بین الاقوامی مقابلوں میں ہو۔ اس وقت زیادہ ٹیلنٹ سندھ اور بلوچستان سے سامنے آ رہا ہے تاہم دیگر صوبوں میں بھی اچھے باکسرز موجود ہیں جنہیں سہولیات دیکر آگے لایا جائے گا۔ قومی کھیل باکسنگ کی خدمت کے لئے آیا ہوں اگر اس میں ناکام رہا تو عہدے پر بیٹھا نہیں رہوں گا بلکہ عہدہ چھوڑ دوں گا۔ سیاست بالکل نہیں چلے گی صرف کام کرنے والے افراد ہی عہدوں پر رہیں گے۔