سری نگر(کے پی آئی آن لائن بی بی سی ) حریت پسند تنظیموں کے اتحاد متحدہ مجلس مشاورت کی کال پرافضل گورو کی میت واپس لوٹانے کے حق میں ہڑتال، احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر جنوبی کشمیر کے 4اضلاع میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔ شوپیاں میں لوگوں نے جلوس نکالا اور افضل گورو کے باقیات واپس لوٹانے کے حق میں نعرہ بازی کی جبکہ پلوامہ اور کولگام میں پتھراﺅ کے واقعات پیش آئے جس میں متعدد نوجوان زخمی ہوگئے۔ آستان محلہ میں زیارت شریف کے صحن میں جمع نوجوانوں نے نعرہ بازی کی اور جلوس نکالنے کی کوشش کی۔مظاہرین کی نعرہ بازی،کولگام کیس قاضی گنڈ بس اڈہ میںاس وقت بھگدڑ مچ گئی جب دوپہر ایک بجے مشتعل نوجوانوں نے پتھراﺅ کیا تاہم بعد میں حالات معمول پر آگئے۔دریں اثنا شوپیان قصبہ میں جامع مسجد کے قریب لوگ جمع ہوئے اور آزادی اور محمد افضل گورو کی میت واپس لوٹانے کے حق میں نعرہ بازی کی۔ لوگوں نے نعرہ لگاتے ہوئے قصبہ کے کئی علاقوں کا مارچ کیا اور بعد میں گول چکر کے قریب جلوس پرامن طور منتشر ہوا۔ پلوامہ قصبہ میں پولیس اور مظاہرین کے مابین اس وقت جھڑپیں ہوئیں دریں اثنا ءافضل گورو کے باقیات کی واپسی کا معاملہ مقبوضہ کشمیر حکومت کیلئے بڑا چیلنج بن گیاہے کیونکہ اس مطالبے کے حق میں اسمبلی میں کئی قرارادیں جمع کرائی گئیں جبکہ پی ڈی پی اور سی پی آئی ایم نے تحریک التوا پیش کرکے حکومت کومشکل میں ڈالدیا۔ اسمبلی کے سیکرٹری محمد رمضان لون نے 68قراردادیں جمع کرانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سبھی قراردادوں کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے ۔ممبراسمبلی انجینئر رشید نے میت کی واپسی کے حق میں اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی ہے جبکہ پی ڈی پی اور سی پی آئی ایم کے ریاستی سیکرٹری محمد یوسف تاریگامی نے میت کی واپسی کے معاملے پر ایوان میں کھلی بحث کرانے کیلئے اپنے طور پر تحریک التوا جمع کرادی ہیں۔ آج بھی وادی میں ہڑتال ہوگی۔ مقبوضہ کشمیر کی سول سوسائٹی نے شہید افضل گورو کی میت واپسی کو ایک اہم انسانی مسئلہ قرار دیتے ہوئے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر میت لواحقین کے حوالے کرے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 850 سول سوسائٹی ارکان پر مشتمل گروپ نے مشترکہ طور پر شہید محمد افضل گورو کی میت کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر اعظم منموہن سنگھ، وزیر داخلہ سوشیل کمارشنڈے ،لوک سبا سپیکر میراکمار اور ریاستی وزیر اعلی عمر عبد اللہ کے نام ایک درخواست پیش کی ہے محمد افضل گورو کی میت کی واپسی کو انسانی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی مہذب اور جمہوری ملک میں کسی بھی شخص کو تجہیز و تکفین کے حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا ۔