تقریب کی جھلکیاں

(سید شعیب الدین + سیف اللہ سپرا + رفیعہ ناہید)
٭ ایوان کارکنان تحریک پاکستان تقریب شروع ہونے سے پہلے ہی کھچا کھچ بھر چکا تھا۔ ٭ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور قومی ترانے سے ہوا۔ ٭ سٹیج سیکرٹری کے فرائض خواجہ فرخ سعید نے ادا کئے۔ ٭ برجیس طاہر نے کہا کہ کسی اخبار نے نظریہ پاکستان، مسئلہ کشمیر کیلئے آواز بلند کی ہے تو وہ صرف نوائے وقت ہے۔ ٭ سینٹ کے چیئرمین نیئر حسین بخاری نے بتایا کہ نوائے وقت کے کالم نگار اجمل نیازی انکے استاد ہیں۔ ٭ بشریٰ رحمن کی جذباتی تقریر پر خواتین اور نوجوانوں نے بھرپور تالیاں بجائیں۔ ٭ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حمید نظامی اور مجید نظامی کا مشن تاقیامت جاری رہیگا۔ ٭ حافظ آباد کے سینئر صحافی اور مصور و خطاط شفقت علی جاوید نے مجید نظامی کو حمید نظامی کا پورٹریٹ پیش کیا۔ ٭ پہلے مقرر گورنر پنجاب تھے، سٹیج سیکرٹری نے انہیں ’’نوائے وقت کے دوست‘‘ کہہ کر خطاب کی دعوت دی۔ ٭ جب گورنر پنجاب نے کہا کہ دنیا ڈاکٹر مجید نظامی کو نظریاتی صحافت کے سب سے بڑے علمبردار کی حیثیت سے جانتی ہے تو حاضرین نے تالیاں بجا کر تائید کی۔ ٭ وفاقی وزیر برجیس طاہر نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میرا تعلق اس شہر (سانگلہ ہل) سے ہے جہاں حمید نظامی مرحوم اور ڈاکٹر مجید نظامی پیدا ہوئے۔ ٭ ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ قائداعظم اسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں 14 سے 17 مرتبہ تشریف لائے، حکومت یہاں بانی پاکستان کی یادگار قائم کرے، تو شرکاء نے تالیاں بجا کر تائید کی۔ ٭ سٹیج سیکرٹری نے بشریٰ رحمن کو ’’بلبل پاکستان‘‘ کہہ کر خطاب کی دعوت دی۔ ٭ جب لیاقت بلوچ نے کہا کہ ’’لاتعداد لوگوں کو اعزازی ڈگریاں دی گئیں مگر جب مجید نظامی صاحب کو ملی تو محسوس ہوا کہ یہ اس ڈگری کا اعزاز ہے‘‘ تو حاضرین نے تالیاں بجا کر مجید نظامی کو خراج تحسین پیش کیا۔ ٭ تقریب کے بعد خواتین نوائے وقت گروپ کے ایڈیٹر انچیف ڈاکٹر مجید نظامی کے ہمراہ تصاویر بنواتی رہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...