مکرمی! ڈاکٹر طاہر القادری مارچ میں عالمی صوفی کانفرنس میں شرکت کیلئے انڈیا جارہے ہیں، جہاں دنیا کے 40ممالک کے ممتاز شیوخ بھی مدعو ہیں، ڈاکٹر طاہر القادری اپنے تحریر کردہ 25 کتابوں پر مشتمل امن نصاب اور انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خاتمہ کے حوالے سے لیکچر دینگے،کانفرنس کی تیاریاں مکمل ہیں ،بلاشبہ قیام پاکستان سے قبل بھارت میں صوفی ازم کے ذریعے اسلام پھیلا، صوفیائے کرام اپنے حسن سلوک، رواداری، برداشت، احترام انسانیت کی خوبیوں کے باعث ہندو، مسلم، عیسائی اور سکھ کمیونٹی میں آج بھی عزت و احترام سے پکارے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کواللہ نے زبان اور بیان پر ملکہ عطا کیاہے،ان پر سب سے زیادہ حق ان کے اصل وطن پاکستان اور اس کے عوام کا ہے، اس وقت پاکستان دہشتگردی اور انتہا پسندی کے عفریت کا شکار ہے، وہ دنیا میں لیکچر دینے اور 100 سے زائد ممالک میں پھیلے ہوئے منہاج القرآن نیٹ ورک کی ضرور دیکھ بھال کریں مگر مستقل ٹھکانہ پاکستان بنائیں۔اللہ پاکستان کے حال پر رحم کرے۔ملکی ادارے جرم اور برائی کم کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں اور نہ لاکھوں مساجد،ہزاروں مدارس، خطبائ، آئمہ کے وعظ نیکی کا پلڑا بھاری کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں، پاکستانی معاشرہ یتیموں کا حق کھانے والا، مریضوں کیلئے جعلی دوائیاں بنانے والا، دھوکہ دینے والا، ظالم کا ساتھ دینے والا، بیوگان کا مال ہڑپ کرنے والا، سرکاری زمینوں پر قبضے کرنے والا، بوڑھوں اور معذوروں کو دھرتی کا بوجھ سمجھنے والا،ایک بداخلاق معاشرہ بن کر رہ گیا ہے،(افضل خان، لودھراں)