کراچی (آئی این پی) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ مردم شماری ضروری ہے، چاہتے ہیں کہ فوج کی نگرانی میں مردم شماری کرائی جائے، مردم شماری کیلئے 3لاکھ فوجی جوانوں کی ضرورت ہے، پاک فوج ضرب عضب کے باعث صرف 1لاکھ اہلکار دینے پر آمادہ ہے، 25 مارچ کو وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں مردم شماری کے انعقاد کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ سندھ اسمبلی میں خطاب میں قائم علی شاہ نے کہا کہ مردم شماری ہر حال میں ہونی چاہئے کیونکہ مردم شماری بہت ضروری ہے۔ وزیر اعظم کو صوبوں کے لحاظ سے مرحلہ وار مردم شماری کروانے کی تجویز پیش کی جو وزیراعظم نے قبول نہیں کی ہم 25مارچ کو ہونے والے اجلاس میں اپنے تحفظا ت پیش کریں گے۔ سندھ کی 32 جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ فوج کی نگرانی میں مردم شماری کرائی جائے۔ سی سی آئی اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ مردم شماری ایک ہی وقت میں ہو گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے مشکلات کے باوجود مردم شماری کرانے پر زور دیا اور مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد مردم شماری کرائی جائے۔ کراچی اور سندھ میں مہاجرین بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں تعلیمی اداروں کو سکیورٹی فراہمی اور فرسٹ ایڈ ٹریننگ کمیونٹی سروس کے آغاز کیلئے قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔ وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے صوبوں کیلئے ترقیاتی بجٹ مسلسل کم ہو رہا ہے اس پر ہم نے وفاق سے احتجاج کیا ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین رضا ربانی کی زیرصدارت سینٹ کا اجلاس ہوا۔ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے ایوان کو بتایا کہ مردم شماری اسی سال ہو گی۔ فوج دستیاب نہ ہونے پر مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری موخر کی۔ فوج نے شوال آپریشن مکمل کرنے کیلئے وقت مانگا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اب تاخیر کا شکار نہیں ہوا کرے گا۔ آئندہ اجلاس کی تاریخیں بھی دیدی گئی ہیں۔ سحر کامران نے سینٹ میں توجہ دلائو نوٹس میں کہا کہ بھارت میں 189پاکستانی قید یا لاپتہ ہیں۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر نے بتایا کہ بھارت میں 460پاکستانی قید ہیں۔ پاکستان میں بھارتی قیدیوں کی تعداد 271ہے۔ بھارت میں کوئی پاکستانی لاپتہ نہیں۔ بعض کی ضمانت ہو جاتی ہے۔ بعض رہا ہوکر ہائی کمشن کو بتائے بغیر آ جاتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے مابین جامع مذاکرات کیلئے کوئی نئی حتمی تاریخ طے نہیں ہوئی۔ بھارت سے کئی اہم تنازعات کو اٹھایا ہے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹر حافظ حمد اللہ کی امریکی وزیر خارجہ کے بیان کے حوالے سے تحریک التواء بحث کے لئے منظور کرلی۔ ان کی 2 قراردادیں ناقابل بحث قرار دیدی گئیں۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے قائد ایوان راجہ ظفر الحق اور ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل کو شرمین عبید چنائے کے آسکر ایوارڈ سے متعلق تہنیتی قرارداد پیش کرنے سے روک دیا اور کہا کہ آسکر زمینی حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتا، شرمین عبید چنائے کے آسکر ایوارڈ سے متعلق تہنیتی قرارداد مزید ترامیم کے ساتھ آج تک کیلئے مئوخر کر دی گئی۔ چیئرمین نے کہا کہ خواتین نے ملک کی خواتین کے حقوق کیلئے کام کیا سڑکوں پر احتجاج کے ساتھ کوڑے کھائے ان کا بھی قرارداد میں ذکر ہونا چاہیے، غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے اب تک قانون نہیں بن سکا، قانون سازی کے لئے 8 بلوں پر دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جانا تھا مگر ایک سال گزرنے کو ہے اجلاس نہیں بلایا گیا، ایسا نہ ہو کہ اجلاس نہ بلایا جائے اور دو بلوں پر ہی مک مکا ہو جائے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ ملک میں جگر کی پیوندکاری کا کوئی سینئر ڈاکٹر نہیں ہے۔