واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے امریکی تھنک ٹینک کونسل فار فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے کہا ہے کہ کراچی آپریشن میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد تمام سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خلاف ایک ہو گئیں۔ اے پی ایس سانحہ کے بعد 20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان شروع کیا گی جون 2014ء میں آپریشن ضرب عضب شمالی وزیرستان سے شروع کیا گیا۔ ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا جا رہا تھا، آپریشن کے نتیجے میں 90 سے 95 فیصد علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا ہے۔ سانحہ اے پی ایس نے پوری قوم کو ایک کردیا، انٹیلی جنس بنیادوں پر تمام شہروں میں کارروائیاں جاری ہیں۔ دہشت گرد حملے بہت حد تک کم ہو گئے ہیں سرمایہ کار واپس پاکستان آ رہے ہیں۔ دہشت گردوں کی کمرتوڑ دی نیشنل ایکشن پلان کا اگلا مرحلہ مدارس اصلاحات کا ہے۔ غیر رجسٹرڈ مدارس بند کئے جا رہے ہیں یا رجسٹریشن کی جا رہی ہے افغانستان سے تعلقات میں بہتری چیلنجنگ مرحلہ تھا۔ یہ تاثر ختم کیا کہ پاکستان طالبان کی حمایت کرتا ہے۔ 10 سے 15 دن میں افغان طالبان، حکومت کے درمیان مذاکرات متوقع ہیں۔ پاکستان اور اقوام متحدہ افغان امن مذاکرات کیلئے کام کر رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے مذاکرات شروع کئے جانے کے منتظر ہیں۔ بھارت جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کر رہا ہے جس پر پاکستان کو تشویش ہے جب تک بھارت جوہری ہتھیاروں میں کمی نہیں کرے گا پاکستان نہیں کرسکتا دہشت گردی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے اگلے چندبرسوں میں قابو پا لیں گے۔ چین کے تعاون سے توانائی کے شعبوں اور گوادر پورٹ پر کام جاری ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کیلئے دفاعی پالیسی میں توازن کو مدنظر رکھے۔ یٹمی کمانڈ اینڈ کنٹرول کی حفاظت کیلئے غیر معمولی اقدامات کئے جس کا یورپ بھی معترف ہے۔ افغانستان میں امن ہونے تک پاکستان پرامن نہیں ہو گا اور صورتحال بہتر نہیں ہو گی۔مزید برآں سرتاج عزیز نے امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزان رائس سے ملاقات کی۔ سوزان رائس نے دہشت گردی کیخلاف پاک فوج کی قربانیوں کو سراہا۔ ملاقات میں دوطرفہ امور، معیشت کی بہتری اور سکیورٹی کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔