اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) اقتصادی تعاون کی تنظیم کے 13ویں سربراہ اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں پاک چین اقتصادی راہداری کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس منصوبہ کو پورے خطہ کی ترقی و خوشحالی اور روابط بڑھانے کا ذریعہ قرار دیا گیا ۔” اعلان اسلام آباد “ کے نام سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تسلیم کرتے ہیں کہ ایکو خطہ کیلئے افغانستان کی اہمیت ہے اور اس ملک میں ترقی اور امن کیلئے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ پائیداری، روابط اور سازگار ماحول ایکو کے ویژن 2025 کے تین بنیادی اصول ہیں۔ خطے کی معاشی ترقی، علاقائی روابط اور امن واستحکام کیلئے ملکر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ تنظیم کے نصب العین کو سامنے رکھتے ہوئے تمام معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے چارٹرکے تحت ریاستوں کی خود مختاری کا احترام اور تنازعات کے حل پر زور دیا گیا۔ عالمی سطح پر درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنے‘ علاقائی رابطے کیلئے سیاسی معاشی، ثقافتی اور تکنیکی طور پر تعاون کو فروغ دینے، سائبر، توانائی، ریل، روڈ، بندرگاہوں کے ذریعے رابطے بڑھانے، رکن ممالک کے درمیان تعلیمی اور سائنسی اداروں اور عوامی رابطے کو فروغ دینے، خطے میں جاری اقتصادی راہداریوں کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنے، رکن ممالک کے درمیان تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ ویژن 2025 کی منظوری دی گئی۔ ویژن 2025 میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے ای سی او بینک کو وسعت دینے، رکن ممالک کا ای سی او ری انشورنس کمپنی فعال کرنے، تیل، گیس پائپ لائن، بین علاقائی توانائی بالخصوص بجلی کی پیداوار میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کر لیا گیا۔ رکن ممالک کے متعلقہ اداروں کو ای سی او ریجنل الیکٹراکسٹی مارکیٹ کے قیام کا ٹاسک سونپ دیا گیا۔ سربراہان مملکت نے جمہوریت کو درپیش خطرات، امتیازی ویزا پالیسی اور معاشی پابندیوں پر اظہار تشویش کیا۔ یہ اتفاق کیا گیا کہ جمہوریت کو درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے منتخب حکومتوں کو مضبوط کیا جائے، اعلامیہ میں رکن ممالک نے مقبوضہ علاقوں کی آزادی کیلئے مشترکہ کوششوں پر بھی اتفاق کیا۔ آئندہ تین سے پانچ برسوں کے دوران تنظیم کے تحت تجارتی حجم کو دوگنا کر دیا جائے گا۔ توانائی سمیت معیشت کے تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ اقتصادی تعاون تنظیم کے تحت تجارتی راہداری کو ترقی دے کر اسے آپریشنل بنایا جائے گا۔ اطلاعات و مواصلات کی ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے گا۔ سلامتی کے تحفظ کا عزم کرتے ہوئے دہشت گردی کی ہر قسم اور صورت کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ لعنت خطہ کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دی جائے گی اور دہشت گردی کو کسی دین یا خطہ سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔ نوروز کے تہوار کو ایک عالمی دن منانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے قوموں اور ملکوں کے درمیان روابط بڑھانے کا ذریعہ قرار دیا گیا۔ تنظیم کی سلور جوبلی پر خواہش مند ممالک کو رکنیت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمسایہ ممالک سے پُرامن تعلقات ترجیح ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل سے خطے میں امن آئے گا جبکہ ترک صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ مذہبی انتہا پسندی خطے کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ای سی او ممالک کو شاہراہوں سے منسلک کرنا ہوگا۔21 ویں صدی ایشیا کی معیشت کا دور ہے۔ قبل ازیں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نہ صرف 20کروڑ لوگوں کے ساتھ دنیا کی بڑی منڈی ہے بلکہ پاکستان جلد ہی مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپ تک آسان تیز اور سستی رسائی فراہم کرے گا۔ انہوں نے شریک مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ علاقائی روابط کو مضبوط بنانے کیلئے ای سی او اہم فورم ہے۔ سربراہ اجلاس کو کامیاب بنانے پر سیکرٹری جنرل اور ان کی ٹیم کا مشکور ہوں۔ چین، اقوام متحدہ کے نمائندوں کی سربراہ اجلاس میں شرکت پر ان کے شکر گزار ہیں۔ ای سی او تنظیم بڑے خطے کا احاطہ کرتی ہے۔ ای سی او کا خطہ بے پناہ وسائل اور صلاحیتوں سے مالا مال ہے۔ دنیا کی 52فیصد تجارت ای سی او کے خطے سے ہوتی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں۔ مشترکہ خوشحالی کیلئے رابطوں کا فروغ ضروری ہے۔ خطے میں امن و استحکام سے خوشحالی کے اہداف حاصل ہو سکتے ہیں۔ ہم خطے میں ٹرانسپورٹ اور تجارت کا فروغ چاہتے ہیں۔ سی پیک کو معاشی سرگرمیوں کیلئے تسلیم کیا جا چکا ہے۔ سی پیک سے ٹرانسپورٹ، مواصلات اور توانائی کے شعبوں میں ترقی ہو گی۔ سی پیک سے جنوبی ایشیا اور وسط ایشیا کا خطہ ایک دوسرے سے منسلک ہوگا۔ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب میں انہوں نے کہا مختلف ملکوں کے سربراہوں کی شرکت نے اجلاس کو کامیاب بنایا۔ ای سی او کو دنیا کا ایک متحرک اور فعال بلاک بنانا ہے۔ ہم البیرونی، فارابی، سعدی، رومی اور اقبال جیسے عظیم لوگوں کے قابل فخر وارث ہیں۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ سربراہ کانفرنس میں ای سی او وژن 2025 کی منظوری ایک بہت بڑی کامیابی ہے ۔ کثیر ذرائع جن میں بحری، زمینی، فضائی اور سائبر سپیس شامل ہیں کے ذریعہ رابطے تعمیر کرنے اور ان کو فروغ دینا ہوگا جس سے تنظیم کی ترجیحات کو حقیقت کا روپ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے ای سی او ایوارڈز یافتگان کو دلی مبارکباد بھی دی۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے صدور، وزراءاعظم اور عالمی اداروں کے نمائندوں نے کہا کہ تنظیم کے رکن ملک، مشرق سے مغرب تک سب سے مختصر تجارتی روٹ فراہم کرتے ہیں جس سے دنیا کو استفادہ کرنا چاہیے۔ ازبکستان کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ ازبکستان خطے کی معاشی سرگرمیوں میں بھر پور حصہ لے رہا ہے۔ خطے میں پائیدار ترقی کیلئے امن ناگزیر ہے۔ وژن 2025 سے علاقائی تجارت کو فروغ حاصل ہو گا۔ کرغزستان کے وزیراعظم سورن بائیجن بیکوف کی چیئرمین شپ میں ای سی او اپنا بھرپور کردار ادا کریگی۔ مستقبل میں توانائی ضروریات پوری کرنے کیلئے محفوظ ذرائع استعمال کرنا ہونگے۔ ترکمانستان کے صدر قربان علی بردی محمدوف نے کہا ای سی او تعمیراتی مذاکرات کے لیے اہم فورم ہے۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم جغرافیائی لحاظ سے اہم ہے۔ رکن ملکوں کی ترقی تاجکستان کی پالیسی کا حصہ ہے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے خطاب میں کہا نگورنو کاراباخ پر حمایت کرنے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے تادا میچی یاما موٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خطے کے ممالک کا باہمی تعاون اور روابط ترقی کی بنیاد ہے۔ رکن ملکوں کو باہمی تعاون کیلئے ذرائع مواصلات بہتر بنانا ہونگے۔ سیکرٹری جنرل ای سی او خلیل ابراہیم نے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو سربراہ اجلاس کا چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ انکی دور اندیش قیادت میں ای سی او مستقبل میں مزید ترقی کریگی۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے بدھ کے روز اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سربراہ اجلاس کے انعقاد پر وہ وزیراعظم نواز شریف کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کا بنیادی مقصد علاقائی روابط کا فروغ ہے۔ رکن ممالک کو سب سے زیادہ معاشی ترقی پر توجہ دینا ہو گی ۔ خطے کے ممالک کے درمیان سیاسی ہم آہنگی ضروری ہے۔ مسائل کے حل کیلئے او آئی سی اور دوسرے فورم بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ داعش اور اس طرح کے دوسرے چیلنجز سے مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ مذہبی انتہا پسندی اور بد امنی خطے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اقتصادی سرگرمیاں مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہی ہیں۔ پاکستان میں سربراہ اجلاس کا انعقاد خوش آئند ہے۔ مستقبل میں مواصلاتی روابط سے یورپ اور ایشیا منسلک ہوں گے۔ چین کے ایگزیکٹو نائب وزیر خارجہ یانگ یوسو نے کہا ہے کہ علاقائی ترقی میں باہمی تجارت، سرمایہ کاری اور روابط کا اہم کردار ہے۔ بطور مبصر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین ای سی او کے تمام ملکوں میں ترقی اور خوشحالی کا خواہاں ہے۔ پاکستان میں متعین افغان سفیر نے صدر اشرف غنی کی نمائندگی کرتے ہوئے اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں پاکستان کیلئے شکر گزاری کے جذبات کا اظہار کیا اور امرتسر میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں افغانستان نے بھارت کے ایماءپر جس معاندانہ رویہ کا مظاہرہ کیا تھا ، اس طرز عمل سے اجتناب کیا۔ اپنے خطاب میں عمر زخیلوال نے کہا کہ اس سربراہ اجلاس کے انعقاد پر پاکستان کی مخلصانہ کوششوں پر شکر گزار ہیں، افغانستان کی طرف سے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں، اجلاس میں رکن ملکوں کی تجاویز مفید ہیں، علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ افغانستان کی پالیسی کا حصہ ہے۔ خطے کے تمام وسائل کو مشترکہ مفادات کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے، غربت اور دوسرے چیلنجز سے مشترکہ حکمت علی کے ذریعے نمٹا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد نوازشریف سے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے تاجکستان میں موسم کی شدت کے باعث قیمتی جانی و مالی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس مشکل وقت میں تاجکستان کو 50کروڑ روپے کی امداد فراہم کرے گا۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ تجارت، توانائی اور دفاعی شعبے میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ ترکمانستان کے صدر بھی وزیراعظم کو ملے۔ اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک آذربائیجان، قازقستان، کرغےزستان، ایران، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہان مملکت و حکومت کے علاوہ چین کے خصوصی نمائندے نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعظم نے شرکاءکے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ دریں اثناءایرانی صدر روحانی وزیراعظم نواز شریف سے ملے۔ دونوں رہنماﺅں نے باہمی دلچسپی، عالمی اور علاقائی سلامتی کے امور پر بات چیت کی۔ وزیراعظم نے کہا دونوں ملکوںکے درمیان تجارت اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھنا چاہیے، پاک ایران تعلقات ثقافتی اور عوامی رابطوں کی بنیاد پراستوار ہیں، ہمیں مختلف سطح پر باہمی تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے دونو ں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، کرغزستان کے وزیراعظم بھی نوازشریف کو ملے۔ دریں اثناءترجمان دفتر خارجہ محمد نفیس زکریا نے کہا ہے کہ ای سی او سربراہی کانفرنس کا کامیاب انعقاد پورے ملک کے لئے فخر کا باعث ہے، افغانستان خودمختار ریاست ہے، اس نے جس سطح پر بھی ای سی او سربراہی کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد اعلامیے میں تجارت، ٹرانسپورٹ اور توانائی سمیت تعاون کے اہم شعبوں میں بھرپور توجہ دینے پر زور دیا۔ ای سی او اجلاس کے موقع پر ایران اور ترکی کے صدور نے سائیڈ لائن پر ملاقات کی۔
ای سی او