داعش کیخلاف منصوبے میں پاک افغان خطہ بھی شامل‘ فوجی و غیر فوجی طریقے استعمال کرینگے : امریکہ

Mar 02, 2017

واشنگٹن (اے این این+ نیٹ نیوز+آئی این پی) امریکی وزیر دفاع دفاع جیمز میٹس نے داعش سے نمٹنے کیلئے نئے امریکی پلان کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردتنظیم کو شکست دینے کے اس منصوبے میں فوجی اور غیر فوجی دونوں طریقے استعمال کیے جائیں گے، داعش کے خاتمے کے منصوبے میں پاکستان اور افغانستان کا خطہ بھی شامل ہے۔ پینٹاگون حکام کا کہنا تھا کہ یہ پلان ایران اور شام سے آگے جاچکا ہے جبکہ افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر نکلسن نے خبردار کیا کہ پاک افغان خطے میں بھی داعش کی واضح موجودگی ہے۔ امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق داعش کے خلاف نیا پلان اوباما انتظامیہ کی حکمت عملی کا نیا ورژن ہوگا جس میں دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے مقامی فورسز کو استعمال کیا جائے گا جبکہ اس پلان میں زیادہ امریکی فوجیوں کو استعمال کیا جائے گا۔ وائٹ ہاﺅس کے اس نئے منصوبے میں دہشت گرد گروہ کی فنڈنگ کے ذرائع کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔ افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں موجود دہشت گرد نیٹ ورکس کا اتحاد امریکہ کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ ملٹری اکیڈمی کے ادارے کمبیٹنگ ٹیررازم سینٹر کے ایک اشاعتی اخبار سے بات کرتے ہوئے جنرل نکلسن نے بتایا کہ کس طرح القاعدہ، داعش اور دیگر عسکریت پسند گروہ پاک افغان خطے میں مشترکہ طور پر فعال ہیں۔ القاعدہ طالبان سے جڑی ہوئی ہے، جو ایک باقاعدہ دہشت گرد تنظیم تو نہیں لیکن ایک پرتشدد انتہاپسند تنظیم ضرور ہے اور طالبان حقانی نیٹ ورک، لشکرِ طیبہ اور القاعدہ برصغیر کو معاونت فراہم کررہے ہیں، ان پانچوں تنظیموں نے ایک طرح کا اتحاد قائم کرلیا ہے جس سے مل کر یہ کامیابی سے فعال ہیں۔ داعش، ازبکستان اسلامی تحریک اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے بھی ایک غیر رسمی اتحاد قائم کر لیا ہے اور ان تنظیموں کا مشترکہ مفاد کے حصول کے لئے متحد ہو جانا ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے۔ انہوں نے مزید کہا القاعدہ اور دولت اسلامیہ کے مقاصد کسی ملک تک محدود نہیں ہیں۔ وہ امریکہ اور امریکی اتحادیوں کے خلاف کارروائی کرنے کے مقاصد رکھتے ہیں۔ اسی لیے وہ ہماری فہرست میں سب سے اوپر ہیں۔ دیگر تنظیموں پر بھی ہمیں تشویش ہے اور یہ تنظیمیں خطے تک محدود ہیں۔ انہوں نے کہا مثال کے طور پر القاعدہ برصغیر اپنی کارروائیاں خطے تک محدود رکھتی ہے۔ بہت سی تنظیمیں پاکستان میں موجود ہیں اور کچھ افغانستان میں کارروائیاں کرتی ہیں۔ جیش محمد، لشکر طیبہ کے جنگجو افغانستان میں آ کر لڑتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان اس لیے اہم ہے کہ امریکہ کی جانب سے 98 تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے اور ان دہشت گرد تنظیموں میں سے 20 تنظیمیں اس خطے میں موجود ہیں۔ ایسا دنیا کے کسی خطے میں نہیں ہے۔
امریکہ

مزیدخبریں