حشرات الارض اور میری قوم!!

Mar 02, 2018

ابھی کل صبح ناشتہ کرنے کیلیئے بیٹھا تھا کہ اچانک زمین پر نظر پڑی کیا دیکھتا ہوں کہ چینی کا ایک ذرہ پانچ سات چونٹیاں مل کر اپنی منزل کی طرف لے جانے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔اچانک ایک مکوڑا کہیں سے آن ٹپکا اور چینی کا وہ ذرہ چونٹیوں سے چھین کر لے جانے کی کوشش کرنے لگا۔اس مکوڑے نے ایک ایک کر کے سب چونٹیوں کو چینی کے ذرے سے الگ کرنے کی کوشش کی اور اپنی اس کوشش میں کافی حد تک کامیاب بھی رہا اور چینی کا وہ ذرہ اٹھا کر جانے ہی لگا تھا کہ اچانک وہی منتشر چونٹیاں متحد ہوکر مکوڑے پر ٹوٹ پڑیں کسی چونٹی نے مکوڑے کی ایک ٹانگ پکڑی کسی نے دوسری الغرض مکوڑے کو ہر طرف سے گھیر کرچینی کا ذرہ چھین لیا گیا اور بہادر مکوڑے کو دم دبا کر بھاگنا پڑا۔جس وقت یہ منظر دیکھ رہا تھا امی جان نے میز پر ناشتہ رکھا اور میرے چہرے پر پھیلتی مسکراہٹ کی وجہ پوچھی تو میں نے سارا قصہ سنا دیا۔یہ آنکھوں دیکھا واقعہ امی جان کو سناتے ہوئے عجیب سی کیفیت تھی سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ ہنسوں یا رئوں،
ہے ناں عجیب بات کہ حشرات الارض کے درمیان محض ایک چینی کے ذرے پر لڑائی ہوئی اور میں ہنسنے اور رونے کی طرف لے گیا ۔تو جناب والا ہنسنے کی وجہ صرف یہ تھی کہ یہ چونٹیاں جو مکوڑے کے مقابلے میں کمزور اور بے بس ہیں لیکن جب اپنے حق کیلئے متحد ہو کر کوشش کرنے لگیں تو اپنے سے طاقتور مکوڑے کو دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کر دیا ۔ہے ناں حیرت کی بات کہ یہ کمزور مخلوق چونٹیاں تو اپنے حق کیلئے متحد ہو گئیں اپنے سے کئی گنا طاقتور حریف کے سامنے ڈٹ گئیں لیکن میرے اس دیس کی قوم ،جیتے جاگتے ،سانس لیتے ،کھاتے پیتے انسانوں پر مشتمل قوم اپنے حقوق کیلئے متحد ہوکر غاضب حکمرانوں ،اشرافیہ اور ان کے اشاروں پر ناچنے والے ضمیر فروشوں سے اپنے حقوق کیوں نہیں چھین لیتے؟آخر کب تک یونہی اپنی اپنی باری کا انتظار کر کے سسک سسک کر مرتے رہیں گے؟دین دھرم،مسلک ،لسانیت،صوبائیت میں تقسیم ہوکر ایک دوسرے کا ہی گلا کاٹتے رہیں گے ۔اس حبس زدہ اور گھٹن سے بھرپور ماحول میں کوئی توٹھنڈی ہوا کا جھونکا میری قوم کا مقدر بنے ۔کافر کافر ،واجب القتل ،جنتی جہنمی قرار دے کر دین و مسلک کو ذاتی ،مالی اور سیاسی مفادات کیلئے استعمال کرنے کی رسم تھم سکے۔اور رونے کی وجہ یہ تھی کہ ان جیتے جاگتے ،چلتے پھرتے انسانوں سے تو وہ چونٹیاں ہی کئی درجے بہتر ہیں جنہیں کم از کم اپنے حقوق کا تو پتہ ہے جنہیں اتحاد و اتفاق کی سمجھ بوجھ ہے خدا کا شکر ہے کہ پرندوں ،چونٹیوں،مکوڑوں اور دیگر جانوروں کو مسلک کی سمجھ بوجھ نہیں ہوتی ورنہ ہرطرف خون ہی خون ہوتا ،بے گناہ خون۔۔۔
آخر کیوں نہ رونا آئے اس قوم کی حالت پر کہ بنیادی حقوق سے محروم ہوکر بھی جی لیتے ہیں ،اڑھائی کروڑ بچے ہوٹلوں،ورکشاپوں اور بھٹوں پر چند رپوں کے عوض اپنا اور قوم کا مستقبل بیچنے پر مجبور ہیں ان بچوںکی معصومیت پر کیوں نہ رونا آئے؟ کرپشن، لوٹ مار میں ملوث لوگوں کو سونے کے تاج پہنانے والی قوم کی حالت پر ماتم کیوں نہ کروں؟ایک بیڈ پر پڑے تیں تین مریضوں کی حالت پر اظہار تشویش کیوں نہ کیا جائے ؟بھوک سے بلکتے بچوں کے گلے کاٹ کر خود زہر کھا لینے والی ماں کی حالت پر ترس کیوں نہیں آتا ؟زینب کے بعد کئی معصوم بچیاں درندگی کی بھینٹ چڑھ گئیں قانوں و انصاف کے اس سست،بوسیدہ اور پھٹیچر نظام پر سوال کیوں نہیں اٹھاتے؟لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کے انبار پر کسی کو رونا کیوں نہیں آتا ؟اپنی ائیر لائن اربوں روپے نفع دے اور قومی ائیر لائن اربوں کا گھاٹا کھائے ہوش میں کیوں نہیں آتے تم لوگ؟پیدا ہوتے ہی ایک لاکھ بیس ہزار روپے کے مقروض بچے کی پیدائش پر کیسے خوشی منا لیتے ہو؟لندن فلیٹس،سرے محل،سوئس اکاونٹس اور پانامہ میں قوم کی لوٹی ہوئی دولت کیسے بھول سکتے ہو ؟تھر میں بھوک افلاس سے مرتے بچے ،روہی میں جانوروں اور انسانوں کیلئے مشترکہ ٹوبے ،گرم ریت پر جوتوں کے بجائے کاغذ باندھ کر چلنے والے بچوں کی حالت پر رونا کیوں نہیں آتا؟گندا پانی،غیر معیاری خوراک،حرام گدھے، کتے،سور کا گوشت ،ملاوٹ سے بھرپور مصالحہ جات،گندی انتڑیوں سے بنا گھی کھا کر کیسے مطمئن رہ لیتے ہو؟جعلی ڈگریاں بیچ کر نوجوانون کا مستقبل برباد کرکے اربوں روپیہ بنانے والوں کے خلاف بولتے کیوں نہیں؟آبلے پڑے ہیں زبان میں کیا؟ارے کیا کیا لکھوں یہاں اندھی تقلید، اور شخصیت پرستی میں گردن تک دھنسے سماج میں یہ لوگ گنے کی لوڈر ٹرالی سے گنا تو دیکھ بھال کر کھینچ سکتے ہیں لیکن اپنا،اپنی قوم کا اور وطن عزیز کا مستقبل کسی کے ہاتھ دیتے وقت اس کا کردار، کارکردگی ، امانت ،دیانت اور صداقت کا جائزہ لینا گناہ سمجھتے ہیں،ہیں جی!!
٭٭٭٭٭٭

مزیدخبریں