نوازشریف اور چودہری نثار کے درمیان ’’سردمہری‘‘ سے مسلم لیگی ارکان پریشان

Mar 02, 2018

نواز رضا۔۔۔پارلیمنٹ کی دائری

ارکان کی صدراتی خطاب میں بحث میں عدم دلچسپی
قومی اسمبلی کا53واں سیشن جمعرات کی شام شروع ہوا پورے ایوان میں حاضری 50ارکان سے زائد نہیں تھی پورا ایوان ’’سائیں سائیں‘‘ کرتا رہا ۔ جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کی غلام گردشوں میں میاں شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کا صدر بنانے کا فیصلہ ، میاں نواز شریف اسور چوہدری نثار علی خان کے درمیان ’’سرد مہری‘‘ اور میاں نواز شریف کی اسلام آباد آمد اور مری روانگی موضوع گفتگو بنی رہی جمعرات کو بھی وزراء کی فوج ظفر موج ایوان سے غائب تھی ۔ سندھ میں پانی کے بحران کے مسئلہ پر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی نے ایوان سے واک آئوٹ کر دیا اسی طرح 3 مارچ 2018ء کو سینیٹ کے انتخابات کے موقع پر الیکشن ک کمیشن کی جانب سے کوریج پر پا بندی ک عائد کرنے پر پریس گیلری سے صحافیوں نے واک آئوٹ کر دیا ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی صحافیوں کو منانے کے لئے پریس گیلری میں آئے شنید ہے الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر دی ہے لیکن اس کا فیصلہ ’’دودھ میں مینگنے‘‘ ڈالنے کے مترادف ہے ۔جمعرات کو صدارتی خطاب پر اظہار تشکر کی قرار داد منظور کر لی یہ پارلیمانی تاریخ کا افسوس ناک واقعہ کی حکومت اور اپوزیشن نے صدارتی خطاب بحث کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی اور اظہار تشکر کی قرار داد منظور کرنے پر اکتفا کیا اگر حکومت اور اپوزیشن کے پاس صدر کے خطاب پر بحث کرنے کے لئے وقت نہیں تو انہیں پارلیمنٹ سے صدر کے خطاب کوق ہی ختم کر دینا چاہیے جمعرات ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کو وزیر اعظم کے مالی امورکے مشیر کی حیثیت سے پہلی بار ایوان زیریں سے خطاب کرنے کا موقع ملا انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی طرف سے جون میں پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ڈالنے کے اقدام سے پاکستان کی معیشت پر برے اثرات مرتب نہیں ہوں گے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر متاثر نہیں ہوں گی اور نہ ہی پاکستان کو بلیک لسٹ کیا جائے گا۔چھ ماہ سے ایک سال تک کی مدت کے اندر پاکستان گرے لسٹ سے باہر نکل آئے گا۔ ارکان قومی اسمبلی کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قیام، اس کے اغراض و مقاصد اور پس منظر سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دارے کا قیام 1989ء میں جی سیون ممالک نے عمل میں لایا تھا جس کا بنیادی مقصد بین الاقوامی مالیاتی لین دین کی نگرانی کرنی تھی۔ پاکستان اس ادارے کا براہ راست رکن نہیں ادارے کے ایشیاء بحرالکاہل گروپ کا رکن ہے۔

مزیدخبریں