پی ٹی و ی میں عطاء الحق قاسمی نے انت مچائی، بیٹے کو بھی ادائیگیاں کی گئیں

اسلام آباد(نا مہ نگار)پبلک اکائونٹس کمیٹی کی خصوصی کمیٹی برائے پی ٹی وی نے سفارش کی ہے کہ پی ٹی وی بورڈ آف ڈائریکٹرز میں عوامی نمائندوں کو ہر حال میں نمائندگی دی جائے، وفاقی سیکرٹری اطلاعات ونشریات احمد نواز سکھیرا نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی وی میں اینکرز بھرتی کرنے کا کوئی نظام نہیں پرچیوں پر اینکرز بھرتی ہوتے ہیں اور تنخواہیں بھی مرضی سے ادا کی جاتی ہیں جو اینکر بڑے دروازے سے آئے گا اس کی تنخواہ بھی بڑی ہوگی پی ٹی وی کی سالانہ آمدن گیارہ ارب جس میں ساڑھے سات ارب بجلی بلوں کے ذریعے آتے ہیں،پی ٹی وی کے سابق چیئرمین عطاء الحق قاسمی اپنے پروگرام کی تشہیر پر 20کروڑ روپے جبکہ ذاتی گاڑی کی مرمت پر 7لاکھ روپے پی ٹی وی کے اکائونٹس سے خرچ کئے تھے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کے اشتہاری حقوق 2 ارب روپے میں ایک ایڈورٹائزنگ کمپنی کو دے رکھے ہیں خصوصی کمیٹی کا اجلاس ایم این اے شفقت محمود کی صدارت میں ہوا جس میں ایم این اے غلام مصطفے شاہ اور شاہدہ اختر علی نے بھی شرکت کی یہ کمیٹی پی ٹی وی میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن اور ری سٹرکچرنگ پلان کے حوالے سے تشکیل دی گئی تھی۔ یاسر پیرزادہ سرکاری ملازم ہونے کے باوجود 2007ء سے پی ٹی وی کیلئے سکرپٹ لکھتے ہیں اور پندرہ لاکھ روپے وصول کرچکے ہیں ۔کمیٹی میں سرکاری دستاویزات جمع کرتے ہوئے سیکرٹری نے بتایا کہ عطاء الحق قاسمی کی ماہانہ تنخواہ15لاکھ تھی جس میں ٹیکس حکومت ادا کرتی تھی دو سالوں میں قاسمی نے چائے ، بسکٹ اور کھانوں پر قومی خزانہ سے 24 لاکھ رپے خرچ کئے جبکہ ٹی اے ڈی اے الائونسز کی مد میں 10لاکھ 72 ہزار وصول کئے تھے جبکہ میڈیکل الائونسز کی مد میں 3لاکھ 55 ہزار خرچ کئے جبکہ62 ہزار روپے کے اخبارات خریدے گئے تھے جبکہ موبائل فون کے بلوں پر پانچ لاکھ پچاس ہزار روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی کے اخبارات کے ساتھ بارٹر معاہدے کے تحت نوے فیصد قاسمی پروگرام پر خرچ ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ پی ٹی وی میں غدر مچا ہوا ہے جبکہ پی ٹی وی کا آج تک آڈٹ بھی نہیں ہوا ہے کمیٹی نے سفارش کی کہ ادارہ میں آڈٹ کا نظام وضع فوری کیاجائے پی ٹی وی حکام نے بتایا کہ قاسمی پی ٹی وی میں گاڈ فادر تھے خود فون کرکے اپنے پروگرام کے اشتہار آن ایئر جاری کرنے کا حکم دیتے تھے کیونکہ کوئی شخص انہیں روکنے والا نہیں تھا جبکہ قاسمی کے پروگرام کی تیاری پر بھی 80لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں سید غلام مصطفے شاہ نے کہا کہ عطاء الحق قاسمی کی کار کی مرمت پر سات لاکھ روپے اور دیگر کروڑوں روپے ادا کرنے کی اجازت دینے والے افسران کی نشاندہی کی جائے تاکہ ان کابھی احتساب کیاجائے اور انہیں فوری برطرف کیا جاسکے ۔سیکرٹری نے کہا کہ پی ٹی وی کا چیئرمین ایک اعزازی عہدہ ہوتا ہے اس عہدے کے لوگوں کو نہ تنخواہ دی جاتی ہے اور نہ الائونسز جبکہ قاسمی نے پی ٹی وی میں قومی فنڈز اڑانے کی انت مچا رکھی تھی اور کوئی انہیں روکنے والا نہیں تھا سیکرٹری نے مزید انکشاف کیا کہ عطاء الحق قاسمی نے لاہور میں اپنا کیمپ آفس بنایا ہوا تھا اس آفس کی تزئین پر چھ لاکھ چھیالیس ہزار خرچ کئے جبکہ آفس میں دو لاکھ چھبیس ہزار کا فرنیچر خریدا گیا جبکہ قاسمی کو دو سرکاری گاڑیاں بھی دی گئی تھی جس پر آڈٹ حکام نے کہا کہ سرکاری افسر دو گاڑیاں نہیں رکھ سکتے یہ غیر قانونی اقدام ہے سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ سپریم کورٹ بھی عطاء الحق قاسمی پر خرچ کئے گئے ستائیس کروڑ روپے بارے فرم کو آڈٹ کرنے کا حکم دیا ہے اور ایک ہفتے کے اندر رپورٹ آجائے گی کیونکہ آڈٹ فرم نے اپنے ٹی او آر جمع کرا کے دیتی ہیں۔ 53اینکرز ہیں جن کو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر بھرتی کیا گیا سیکرٹری نے اقرار کیا کہ ان 53اینکرز کو کوئی جانتا تک نہیں اور نہ ان کے کوئی پروگرام دیکھتا ہے یہ ادارہ پر اضافی بوجھ ہیں پی ٹی وی سپورٹس چینل کی ریٹنگ دیگر چینلز سے سب سے زیادہ ہے اب ادارہ کی بہتری کے لئے ری سٹرکچرنگ کررہے ہیں اور بی بی سی سے مدد لے رہے ہیں اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ٹی وی میں 53 کنٹرولرز ہیں جبکہ چھ ڈائریکٹرز ہیں جبکہ پانچ آسامیاں خالی پڑی ہیں اب چار چینلز کو اکٹھا کرکے ایک نیا ایم ڈی لگانے پر غور کررہے ہیں شفقت محمود نے کہا کہ پی ٹی وی کے پاس جتنی افرادی قوت ہے اتنے پرگرام کی کوالٹی خراب ہے جبکہ پی ٹی وی لاہور سنٹر میں اب جن بھوت کا راج ہے سیکرٹری نے بتایا کہ سابق چیئرمین ابصار عالم نے بھی سرکاری فنڈز کا بے دریغ استعمال کیا جس کی تحقیقات جاری ہیں کمیٹی نے سفارش کی کہ پی ٹی وی بورڈ آف ڈائریکٹرز میں عوامی نمائندوں کو ہر حال میں نمائندگی دی جائے پی ٹی وی سپورٹس چینل کے سربراہ ڈاکٹر نعمان نے بتایا کہ پی ایس ایل تھری کے میڈیا رائٹس کی رائلٹی ایک بلکس نامی ایڈوائرٹائزنگ کمپنی کے پاس ہے پی ٹی وی یہ پروگرام خرید رہی ہے پی ایس ایل نے یہ رائٹس دوارب میں فروخت کئے تھے جبکہ آئی سی سی نے کہا کہ کھیل کے دوران چینلز اشتہار نہ چلائیں اور ختم ہونے کے بعد اشتہار چلائیں پاکستان میں پی ٹی وی سپورٹس چینل کے پاس صرف سپورٹس چینل کا لائسنس ہے کسی دوسرے چینلز کے پاس نہیں ہے پی ایس ایل ماضی میں میڈیا رائٹس کی بولی میں ابہام تھے اب زیادہ شفافیت ہے ۔

ای پیپر دی نیشن