اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وفاق سے 2017 ءکی مردم شماری کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ بتایا جائے ملک میں مسلم، غیر مسلم اور قادیانیوں کی کیٹگری وائز تعداد کیا ہے۔ پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ (ایم ٹی اے) ویب اور سیٹلائٹ کے ذریعے برطانیہ سے چلایا جا رہا ہے، یہ چینل پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں ہے۔ عدالت نے پیمرا سے مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ نامی ٹی وی چینل کی مکمل تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ عدالت نے اکرم شیخ کو بھی آج معاونت کے لئے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ عدالتی معاون مفتی محمد حسین خلیل نے کہا کہ حضرت عمر ؓ کے دور میں مدینہ میں رہنے والے مسلمانوں اور غیر مسلم کے لئے ضابطہ تشکیل دیا گیا ہے۔ کوئی غیر مسلم خود کو مسلمان ظاہر نہیں کر سکتا تھا نہ ایسا قابل قبول تھا۔ عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ حکومت کو غیر مسلم کو مسلم ظاہر کرنے سے روکنے کے لئے کیا اقدام کرنا چاہئے۔ مفتی محمد حسین خلیل نے کہا کہ اہم نشستوں پر تقرری کے وقت امیدوار کے لئے حلف نامہ ہونا چاہئے جس کی شرائط واضح ہونی چاہئیں ، میڈیکل بورڈ کی طرح علماءکا بورڈ بھی ہونا چاہئے جو امیدوار کے ختم نبوت پر ایمان کا جائزہ لے سکے۔ نادرا قانون کے مطابق مذہب تبدیل کرنے کی اجازت نہیں لیکن بہت سے لوگ حلف نامہ دے کر مذہب کا سٹیٹس تبدیل کرا لیتے ہیں۔ اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ زیادہ تر 18 سے 30 سال کی عمر کے لوگ مغربی ممالک کا سفر کرنے کے لئے مذہب کے خانے میں تبدیلی کرا لیتے ہیں جو جرم ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ