کوئٹہ میں دہشتگردی کے دو واقعات اداروں کی مزید فعالیت کے متقاضی

Mar 02, 2018

کوئٹہ میں ایف سی کیمپ پر خودکش حملے میں 4 اہلکار شہید اور چھ زخمی ہو گئے جبکہ ڈی ایس کی گاڑی پر فائرنگ سے 2 اہلکار شہید اور ایک راہگیرشدید زخمی ہو گیا۔ خودکش حملے اور گاڑی پر فائرنگ کی کسی تنظیم کی طرف سے فوری طور پر ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔
بلوچستان میں علیحدگی پسند، فرقہ پرست عناصر اور ضربِ عضب کی زد میں آنے والے دہشتگرد سرگرم ہیں۔ ان تینوں کو بھارت کی ’’را‘‘ سپورٹ کرتی ہے۔ بھارتی وزیر نریندر مودی اور ان کے قومی سلامتی کے مشیر متعدد بار علی الاعلان مقبوضہ کشمیر میں فعالیت سے جاری تحریک آزادی کا بدلہ بلوچستان میں چکانے کی دھمکی دے چکے ہیں۔ اس سے بڑا بھارت کی طرف سے پاکستان میں مداخلت کا کیا ثبوت ہو گا۔ بلاشبہ اپریشن ضرب عضب اور اپریشن ردالفساد کے بعد دہشت گردی میں نمایاں کمی آئی ہے مگر دہشت گرد موقع ملتے ہی اپنے وجود کا اظہار کرتے رہتے ہیں، بلوچستان میں اب بھی نسبتاً دہشت گردی کے واقعات زیادہ ہو رہے ہیں۔ سکیورٹی فورسز بلوچستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متحرک اور پرعزم ہیں، انہیں اپنی سیکورٹی پر بھی توجہ دینا ہو گی۔ ایف سی کیمپ میں سکیورٹی کے باوجود خودکش حملہ ہونا سکیورٹی لیپس کو ظاہر کرتا ہے۔ اداروں کی اپنی سکیورٹی فول پروف بنانے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردوں کی نقل و حمل پر کڑی نظر رکھنے کے لئے ایجنسیوں کو مزید متحرک ہونا چاہئے۔

مزیدخبریں