امریکی، اسرائیلی لابی نے گستاخانہ فلم بنانے پر مجبور کیا، اسلام قبول کرنے والے ڈچ ہدایت کار کا انکشاف

ایمسٹرڈیم/کویت سٹی(اے این این)ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک فلم پروڈیوسر اور گستاخانہ فلم تیار کرنے کے مرتکب ہدایت کارارنوڈ فانڈور نے کہا ہے کہ اسے امریکا اور اسرائیلی لابی نے گستاخانہ فلم کی تیاری پر اکسایا تھا۔ آج میں اپنے کئے پر بہت شرمندہ ہوں۔فانڈورنے کویتی اخبار الرائے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا اس نے گستا خانہ فلم بنانے کے بعد اپنے جرم سے توبہ کی اور اسلام قبول کرلیا۔ اس کے ساتھ اس نے اسلام کے خلاف سرگرم آزادی کیلئے نامی جماعت کی قیادت سے علیحدگی اختیار کی تاکہ ایک اسلامی تنظیم قائم کرسکوں۔ ان کا کہنا تھا ہالینڈ کا قانون مذہبی بنیاد پر سیاسی جماعت قائم کرنے کی مکمل اجازت فراہم کرتا ہے۔گستاخانہ فلم کے پروڈیوسر نے کہا جب میں نے وہ فلم تیار کی تو اس وقت میں اسلام کے بارے میں یہ سمجھتا تھا کہ اسلام سے یورپ کو خطرہ ہے اور اسلام کی وجہ سے یورپ پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔مگر یہ کوئی عذر نہیں تھا بلکہ یہ ہماری جاہلیت کا نتیجہ تھا کہ ہم اسلام کی حقانیت سے واقف نہیں تھے۔ ہم فلم کے ذریعے عوام الناس کو اسلام کے خطرات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے مگر آج میں اس فلم کے بنائے جانے پر سخت شرمندہ ہوں۔ ارنوڈ نے حال ہی میں خلیجی ملک کویت کا دورہ کیا۔

ای پیپر دی نیشن