الیکشن کمیشن نےکل ملک کے چاروں صوبوں، فاٹا اوروفاقی دارالحکومت کی 52 نشستوں پرہونے والے سینیٹ انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا، تمام اراکین اسمبلی کو سیکرٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا، موبائل فون پولنگ اسٹیشن لانے پر مکمل پابندی عائدہوگی، بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانا ہوگا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق قومی اسمبلی اورملک کی چاروں اسمبلیوں میں سینیٹ کی 52نشستوں پر الیکشن ہوں گے۔ جس کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔دوسری جانب سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق بھی جاری کردیا ہے، جس کے تحت قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین کو اسمبلی سیکرٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا، پولنگ کے دوران پولنگ اسٹیشن کے باہر رینجرز اور ایف سی تعینات ہوگی۔ تمام ووٹرایک ہی راستے سے پولنگ اسٹیشن جائیں گے اورکسی کے لیے کوئی خاص راستہ مختص نہیں ہوگا۔ پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لانے پرمکمل پابندی ہوگی، بیلٹ پیپر اورووٹ کی رازداری کو یقینی بنانا ہوگا، بیلٹ پیپرپولنگ اسٹیشن سے باہرلے جانے پرمکمل پابندی ہوگی، بیلٹ پیپرکو خراب کرنے، جعلی بیلٹ پیپراستعمال کرنے پر کارروائی ہوگی۔ضابطہ اخلاق کے مطابق پولنگ کے دوران ریٹرننگ افسرکو مجسٹریٹ درجہ اول کے تحت اختیارات حاصل ہوں گے، کسی بھی قسم کی بے قاعدگی یا بدنظمی پرآراوانتخابی عمل معطل کرسکے گا، ریٹرننگ افسرکو سمری ٹرائل کرکے فوری سزا سنانے کا حق حاصل ہوگا، وہ غیرمتعلقہ شخص کو بیلٹ پیپردینے پر فوری سزا سنا سکتا ہے، اس کے علاوہ ریٹرننگ افسرکو بیلٹ پیپر منسوخ کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔الیکشن کمیشن کے مطابق ضابطہ اخلاق کیخلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ اور6 ماہ سے 2 سال تک قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے،پولنگ کا عمل صبح 9بجے سے شام5بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہے گا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کے امیدوار آزاد حیثیت میں انتخاب لڑیں گے۔ چاروں صوبوں کی اسمبلیوں میں ہونے والی پولنگ میں سندھ اور پنجاب سے 12، 12جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 11، 11امیدواروں کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔