اسلام آباد (نامہ نگار) سینیٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ مادر وطن کے دفاع کے لئے پوری قوم متحد ہے، پاکستان نے بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے‘ بھارت کو خطے میں تھانیدار کے طور پر کبھی قبول نہیں کریں گے،ہمیں اپنے اندر اتحاد اور مزاحمت پیدا کرنا ہے،ہندوستان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، دونوں ممالک کے درمیان جنگ سے خطے میں تباہی آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ سینیٹر اشوک کمار نے کہا کہ پاکستان کی اقلیتی برادری ملک کے دفاع کے لئے پوری قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، موجودہ صورتحال میں جس طریقے سے ملک میں اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا، اس کی مثال نہیں ملتی۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تمام سیاسی جماعتوں نے غیر مشروط طور پر ملک کے دفاع کے لئے حکومت کی حمایت کی ہے۔ یہ ایک مشکل وقت ہے، بھارت نے ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ مادر وطن کے دفاع کے لئے پوری قوم متحد ہے۔ سینیٹر کبیر محمد شاہی نے کہا کہ پاکستان نے ہندوستان کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ اب ہندوستان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، دونوں ممالک ایٹمی قوتیں ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان جنگ سے پورے خطے میں تباہی آئے گی۔ ہندوستانی پائلٹ کی رہائی پاکستان کا خوش آئند اقدام ہے‘ آج پوری قوم حکومت، اپوزیشن جماعتیں اور پاک فوج کا موقف ایک ہے اور پاکستان کے پرچم کے ساتھ سبھی محبت کا اظہار کر رہے ہیں۔ سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ جنگوں سے مسائل حل نہیں ہوتے، پاکستان اور بھارت کو اپنے تنازعات کے حل کے لئے آگے بڑھنا ہوگا۔ سینیٹر عبدالرحمان ملک نے کہا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے، نریندر مودی الیکشن میں کامیابی کے لئے جنگی جنون کو ہوا دے رہے ہیں اور وہ مسلمان اور ہندوئوں کے درمیان فسادات کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام ارکان کو تقاریر کرنے کا موقع ملنا چاہئے تھا۔ چیئرمین سینیٹ کی نشست بھی سپیکر کے ساتھ لگانی چاہئے تھی اور اس کے لئے اگر رولز میں ترمیم کرنا پڑتی ہے تو وہ بھی ہونی چاہئے۔ موجودہ صورتحال میں سفارتی محاذ پر بھی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے دوست ممالک ان حالات میں کس طرح کا تعاون ہمارے ساتھ کر رہے ہیں، اس حوالے سے ایوان بالا میں بریفنگ دی جانی چاہئے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ملک کے دفاع کے لئے جس طرح اپوزیشن اور حکومت نے اتحاد کا مظاہرہ کیا، وہ قابل تحسین ہے۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں تیزی سے بھارت خوفزدہ ہے اور بھارتی ظلم و جبر اور ظالمانہ ہتھکنڈے کشمیریوں کو حق خودارادیت کے ان کے پیدائشی حق سے محروم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے اور وہ پاکستان کے خلاف مذموم ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ جس طریقے سے پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت نے موجودہ صورتحال میں یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر شہری اپنے ملک کے دفاع کے لئے اپنی بہادر مسلح افواج کے ساتھ کھڑا ہے۔ سینیٹر میاں رضاربانی نے کہا کہ ہم بھارت کو خطے میں تھانیدار کے طور پر کبھی قبول نہیں کریں گے،ہمیں دوسروں پر انحصار کی بجائے اپنے اندر اتحاد اور مزاحمت پیدا کرنا ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے ہمیشہ ثابت کیا کہ وہ ہر قسم کے خطرات کا مقابلہ کر سکتے ہیں،انہوں نے کہا وزارت خارجہ اس بات کو بھی دیکھے کہ کہیں بھارت کو خطے میں تھانیدار کا کردار تو نہیں دیا جا رہا جس کی وجہ سے موجودہ صورتحال میں عالمی طاقتوں کا سرد رویہ ہے۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں پارلیمان عوام کی امیدوں پر پوری اتری ہے اور اپوزیشن نے حکومت کے ساتھ یک زبان ہو کر ثابت کیا ہے کہ کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے کے لئے پارلیمنٹ سے آئندہ بھی مثبت پیغام جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن ہمارے لئے انتہائی خوشی کا دن ہے، ہم نے اپنے ملک کے لئے بہت بڑا کام کیا ہے۔ پچھلے ایک ہفتہ کے دوران جو بحرانی کیفیت تھی اس میں اپوزیشن نے بھی بھرپور تعاون کیا ہے جس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اتنے بڑے بحران میں ہم نے اپنی پاک فوج کو مکمل حمایت دی اور عوام کی امیدوں پر بھی پورے اترے ہیں اور یک زبان ہو کر ہم نے ثابت کیا ہے کہ کسی بھی مشکل میں سب سے پہلے پاکستان رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں قوم کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے، بھارت کو بھی یہ جواب دیا گیا ہے کہ یہ پارلیمان عوام کی توقعات پر پورا اترتے ہوئے ملک کے لئے اکٹھی ہوگی۔