محترمہ مریم جناح

Mar 02, 2020

عزیز ظفر آزاد

بمبئی کے پوش علاقہ میں وسیع و عریض بنگلہ نفیس ملبوسات پرتکلف خوراک دیانت اور امانت کے پیکر آپ سے ہر باشعور لڑکی شادی کی خواہشمند ہو گی مگر آپ کا کیا معیارتھا اسی کی وجہ سے آپ کی عمر چالیس کی ہندسہ پارکر چکی جب آپ نے محترمہ مریم جناح سے شادی کی تو وہ ہندوستان کی اشرافیاء میں سب سے مختلف سوچ و فکر اور منفرد طرز عمل کی خاتون تھیں ۔محترمہ مریم جناح نے سائوتھ کوٹ میں قدم رکھتے ہی اس بنگلے کی اپنے جدید انداز میں تزین و آرائش کرانی شروع کی ۔ آپ نے حضرت قائد کے دفتر میں تبدیلی کرکے خوشگوار بنایا ان کی زندگی کے ہر پہلو میں شانہ بشانہ ساتھ کھڑی نظر آئیں ۔ آپ کی دلکش شخصیت حسین و جمیل سراپا شوق و چنچل گفتگو زیورات کے انتخاب ملبوسات کے نت نئے ڈیزائنو ں کے باعث محفلوں میں مرکز نظر ہوتیں ۔ گورنروں وائسرائوں وزیروں امیروں کی بیگمات آپ کو رشک کی نظر سے دیکھتیں اور آپ کی پیروی کرتی دکھائی دیتیں ۔ آپ کے مزاج میں ادبی ذوق کے باعث جملہ چست کرنے اور حاضر جوابی میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھیں جس کے باعث بعض اوقات پریشانی اور نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑتا ۔
ایک مرتبہ وائسرائے ہند جیمس فورڈ نے قائداعظم اور محترمہ مریم جناح کو اپنے گھر دعوت پر بلایا ۔ ہر آنے والا مہمان وائسرائے کو جھک کر سلام کر رہا تھا مگر محترمہ مریم جناح نے ایسا نہیں کیا جس پر وائسرائے نے برہم ہوتے ہوئے کہا کہ جھک کر سلام کرنا یہاں کے آداب میں شامل ہے ۔ کامیابی کیلئے جیسا دیس ویسا بھیس کے مقولے پر عمل کرنا چاہئے آپ کے اس عمل سے مسٹر جناح کو نقصان ہو سکتا ہے ؟ جس پر محترمہ مریم جناح نے کمال جرات اور حاضر جوابی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا یہی بات میں بتانا چاہتی ہوں کہ آپ وائسرائے ہند ہیں اور ہندوستان میں جھک کر سلام نہیں کیا جاتا آپ کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے ۔ لارڈ ریڈینگ کے متعلق بھی واقعہ مشہور ہے ۔ ایک محفل میں گفتگو کے دوران لارڈ ریڈینگ نے کہا مجھے جرمن بہت پسند ہے وہاں جانے کو میرا بہت دل چاہتا ہے مگر جرمن ہمیں پسند نہیں کرتے لہذا وہاں جانا مشکل ہے ۔ یہ سنتے ہی محترمہ مریم جناح نے برجستہ کہا جناب ہندوستان کے لوگ بھی توآپ کو پسند نہیں کرتے یہاں قیام کے بارے میں کیا پروگرام ہے ؟ایک مرتبہ محترمہ مریم جناح پوش علاقے میں جا رہی تھیں کہ ایک پھل فروش خاتون نے پھل خریدنے کو کہا اس دوران ایک سپاہی آیا اور ٹھوکر مار کر سارے پھل گرادیے محترمہ نے سپاہی کو جھڑکتے ہوئے کہا کہ فورا اس کے پھل ٹوکرے میں رکھو ۔ محترمہ کی کرشماتی شخصیت سے مرعوب ہو کر سپاہی نے ویسا ہی کیا پھر آپ نے اس غریب خاتون کو پانچ روپے دیے آپ ہر قدم پر قائد کے ساتھ رہتیں حقیقت یہ ہے کہ قائد اعظم سے زیادہ فیاضانہ سلوک کوئی اپنی بیوی سے نہیں کر سکتا ۔
قائداعظم دوسرے مسلم رہنمائوں کی نسبت ہندو اور انگریز کی چالوں کو خوب سمجھتے تھے لہذا تحریک خلافت کے دوران آپ نے محسوس کیا کہ اس تحریک کی فیصلہ سازی میں گاندھی کا اثر و رسوخ زیادہ ہے جو آگے چل کر مسلم لیگ اور مسلمانوں کے مفادات کے لئے نہایت مضر ثابت ہوگا لہذا خلافت بحالی تحریک میں خواہش کے باوجود کچھ فاصلے پر رہے جس کی بناء پر دوسرے مسلم رہنمائوں نے قائد اعظم کے بار ے تندو تیز بیانات دیے اس موقع پر محترمہ مریم جناح نے دوسرے مسلم رہنمائوں پر قائد کے اصولی موقف کی وضاحت کرکے فاصلے کم کرنے کا فریضہ انجام دیا ۔ آخر دوسرے مسلم رہنمائوں نے قائداعظم کے موقف کو تسلیم کیا ۔
محترمہ مریم جناح نے ایک ایسے دور میں جب مسائل ہی مسائل تھے قائد کا بھرپور ساتھ دیا دونوں کو محبت کی نشانی کے طور پر قدرت نے ایک بیٹی وینا عنایت کی۔ مریم نے اس کی پرورش کی ذمہ داری سنبھالی دوسری جانب قائد پر قوم کی رہنمائی کا بوجھ بڑھتا گیا جس کے باعث گھر کے معاملات پس پشت رہ گئے ۔ مریم جناح دلبرداشتہ ہو کر بیمار پڑ گئیں اور 1928ء کو پیر س چلی گئیں جب قائد کو بیماری کا علم ہوا تو تیماری داری کیلئے مریم کے پاس پہنچے ایک ماہ ساتھ رہے وہی کھانا کھایا جو مریضوں کیلئے آتا تھا ۔ مریم کی طبیعت سنبھلی واپس بمبئی آئے مگر جنوری 1929ء کو مریم پھر بیماری پڑ گئیں اور اپنی پیدائش کے دن 20فروری کو اپنے خالق حقیقی سے جاملیں آپ کی تدفین قائداعظم نے اسلامی طور طریقے سے خود ادا کی ۔ مریم کی وفات کے بعد قائداعظم کو کبھی مسکراتے نہیں دیکھا الماری میںکپڑے دیکھ کر افسردہ ہو جاتے اکثر مریم کی قبر پر فاتحہ کے لئے جاتے مریم سے محبت کا یہ عالم تھا کہ ان کی وفات کے بعد کوئی شادی نہ کی ۔ وہ ٹوٹ چکے تھے اس لئے محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے بھائی کو سنبھالا ۔اگر فاطمہ جناح نہ ہوتیں تو شاید قائداعظم سیاست میں اتنا بڑا رول ادا نہ کر سکتے ہمیں چاہئے کہ قائداعظم کی اہلیہ محترمہ مریم جناح کے نام پر ملک میں اہم اداروں کو منسوب کریں ۔(ختم شد)

مزیدخبریں