گندم کی کُنگی اور انسداد

مکرمی : کُنگی ایک پھپھوندی کے ذریعے پھیلنے والا مرض ہے ۔یہ مرض ساز گار موسمی حالات میسر آنے پر قوت مدافعت سے عاری اقسام پر حملہ آور ہو کر پیداوار میں کمی کا سبب بنتا ہے۔ جب قوت مدافعت سے عاری اقسام وسیع و عریض رقبہ پر کاشت ہوں اور ساز گار موسمی حالات میسر ہوں یعنی وقفے وقفے سے بارش اور 70فیصد سے زائد نمی ہوتو یہ بیماری ہوا کے ذریعے تیزی سے پھیل کر وبائی صورت اختیار کرسکتی ہے۔ پاکستان میں فوڈ سیکیورٹی کے پیش نظر گندم کی فصل نہایت اہم اور نمایاں حیثیت کی حامل ہے کیونکہ ملکی غذائی ضرورت کا 75فیصد سے زیادہ گندم کی فصل سے ہی پورا ہوتا ہے لہٰذا ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر گندم کی پیداوار میں اضافہ نہایت ضروری ہے۔ گندم کی فصل پر بہت ساری بیماریاں حملہ آور ہوتی ہیں جن میںکنگی کا مرض نہایت اہم ہے پوری دنیا میں گندم کی کنگی کے امراض کو فوڈ سیکیورٹی کے لئے ’’خطرناک‘‘ قرار دیا جاچکا ہے۔ کیونکہ یہ مرض وبائی صورت اختیار کر کے گندم کی پیداوار میں کمی کا باعث بن سکتا ہے اس بیماری کی ایک خطرناک قسم (Race) Ug-99یوگنڈا کے ملک سے شروع ہوئی اور یمن کے راستے ملک ایران تک پہنچ گئی ہے اس خطرناک بیماری Ug-99 کا پاکستان میں بھی حملہ آور ہونے کا خدشہ ہے۔ سیاہ کنگی پتوں اور تنوں پر بیضوی دھبوں کی صورت میں نمودار ہوتی ہے جو کہ شروع میں بھورے رنگ کے ہوتے ہیں اور بعدازاں ان کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے سائز بڑھنے کے ساتھ ساتھ درمیان سے پھٹ جاتے ہیں اور گہرے بھورے رنگ کا پائوڈرباہر نمودار ہوتا ہے اس کے پھیلائو کے لئے موزوں درجہ حرارت 20 سے 30ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ گندم کی فصل کو مختلف طریقوں سے کُنگی کے مرض سے بچایا جاسکتا ہے۔ کُنگی کنٹرول کرنے والی جملہ تدابیر میں سے بہتر یہی ہے کہ جینیاتی طور پر زیادہ قوت مدافعت رکھنے والی اقسام مثلاًاُجالا2016-، پاکستان2013-، ملت2011-، ، آس 2011-، فیصل آباد 2008- ،فخر بھکر، بھکر سٹار،NARC-2011، جوہر 16-، اناج 17-،مرکز19-، اکبر 19-، غازی 19-،زنکول اور بورلاگ 16-منتخب کی جائیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طریقہ کوا پنانے سے اضافی اخراجات نہیں آتے اور اس کے ساتھ یہ ایک ماحول دوست تدبیر بھی ہے۔ پھپھوند کُش زہریںکافی مہنگی ہوتی ہیں اس لئے یہ طریقہ صرف ناگزیر حالات (وبائی صورت اختیار کرنے کے خدشے) میں اپنایاجاسکتا ہے۔ مگر زہریں استعمال کرنے میں قباحت یہ ہے کہ کاشتکار کوکنگی کی بروقت پہچان نہیں ہوتی اور وہ اپنے کھیت میں صرف پیلے پتے (کسی اور وجہ سے) دیکھ کر زہروں کا استعمال شروع کردیتا ہے۔ جوکہ بعد میں کافی مہنگا اور ضررساں ثابت ہوتاہے۔ کاشتکاروں کے لئے یہ بات جاننا نہایت ضروری ہے کہ کُنگی کا حملہ سب سے پہلے کھیت کے کچھ حصے پر ٹکڑیوں کی صورت میں ظاہر ہوتاہے اور پھر وہاں سے پورے کھیت میں بیماری پھیل جاتی ہے۔ کاشتکار باقاعدگی سے اپنی فصل کا معائنہ کرتارہے۔ کُنگی کے ظاہر ہوتے ہی صرف متاثرہ حصے پر مناسب پھپھوندی کش زہروں کا سپرے کرے تاکہ یہ بیماری مزید نہ پھیل سکے اس ابتدائی مرحلے پر کُنگی پر قابو پانانہایت سستا اور آسان ہے۔ کسان بھائیوں کے لئے ضروری ہے کہ ہر قسم کی زہروں کا سپرے گندم کی کٹائی سے 40 دن پہلے تک بند کردیاجائے ۔ ( ترجمان نظامت زرعی اطلاعات یونٹ راولپنڈی )

ای پیپر دی نیشن