قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیر کو اپوزیشن کو کورم کی نشاندہی کر نے پر سبکی کا سامنا کر نا پڑا۔ اپوزیشن کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا تنویر حسین نے کورم کی نشاندہی کی، اپوزیشن کے ارکان اٹھ کر ایوان سے باہر چلے گئے جس پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ارکان کی گنتی کی ہدایت کی۔ گنتی کر نے پر کورم پورا نکلا جس پر اپوزیشن کو سبکی کا سامنا کر نا پڑا اور اجلاس دوبارہ شروع ہو گیا۔ ارکان کی طرف سے اجلاس میں عدم دلچسپی کا رویہ سامنے آیا ارکان ایوان میں جگہ جگہ گروپوں کی شکل میں کھڑے گپیں لگاتے نظر آئے جس سے شور اتنا بڑھ گیا کہ وقفہ سولاات کے دوران ارکان کی طرف سے پوچھے گئے سوالات بھی سنائی نہ دیتے تھے جس پر متعلقہ وزراء اور پارلیمانی سیکرٹریز سوالات نہ سن سکتے اور ارکان کو بار بار سوال دہرانے کا کہتے ،جس پر سپیکر اسد قیصر نے بار بار ’’آرڈر ان دی ہائوس‘‘کی ہدایت کی اور آخر کار سپیکر ارکان کو مخاطب کر کے بولے کہ’’ اگر آپ کی دلچسپی نہیں ہے تو میں اجلاس ختم کر دیتا ہوں‘‘جس پر ارکان نے کچھ دیر تو خاموشی اختیار کی لیکن بعد ازاں ایوان میں وہی صورتحال پیدا ہو گئی۔ سپیکر نے وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو رپورٹ پیش کر نے کا کہا تو انہیں اپنی نشست کا ہی علم نہیں تھا جس پر وہ ادھر ادھر دیکھتے رہے پی ٹی آئی ارکان نے ان کی نشست کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ آپ کی نشست ادھر ہے اور مائیک آن ہے۔ جب شازیہ مری کو بولنے کی اجازت نہ ملی تو انہوں نے کہا کہ ’’سپیکر صاحب آپ کبھی ادھر چلے جاتے ہیں کبھی ادھر، لیکن ہمیں مائیک نہ دیجئے گا اپنی روایت پر قائم رہئے گا‘‘