لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی ایک گھنٹہ 45 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا۔ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے بارے میں سوالوں کے جوابات متعلقہ وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد نے دیئے، ارکان کی جانب سے ایوان کی کارروائی میں عدم دلچسپی کا عالم یہ تھا کہ مذکورہ کل 35 سوال ایوان میں پیش کئے گئے جن میں صرف 10سوال ہی زیر بحث آ سکے۔ متعدد حاضری لگا کر چلے گئے۔ طاہر پرویز کے سوال کے جواب میں یاسمین راشد نے ایوان کو بتایا کہ حکومت نے حکومت نے 32ارب روپے ہسپتالوں میں میڈیسن کے لئے رکھے ہیں۔ اس وقت ہسپتالوں میں میڈیسن کی کوئی کمی نہیں ہے۔ شازیہ عابد کے سوال پر متعلقہ وزیر نے کہا کہ سابق حکومت نے دیہی علاقوں میں صحت پر کوئی کام نہیں کیا ہے۔ موجودہ حکومت صحت کی سہولت کیلئے کام کر رہی ہے۔ ہماری حکومت نے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے پیرا میڈیکل میں 32 ہزار نوکریاں دی ہیں۔ رکن اسمبلی سمیر کومل کے سوال کے جواب میں یاسمین راشد نے کہا پنجاب کے عوام کو جلد کرونا ویکسین لگانے کی خوشخبری سنا دی۔ پنجاب میں ایک کروڑ 70 لاکھ ویکسین کی خوراکیں آ رہی ہیں۔ ویکیسن کیلئے 65 اور 65 سال سے زائد افراد کو ترجیح دی جائے گی۔ ابھی کرونا جاری ہے۔ پنجاب کے کرونا فیڈز موجود ہیں جس کا حساب کتاب رکھا گیا ہے۔ اپوزیشن جتنا مرضی شور مچاتی رہے ان کی پرانی عادت ہے۔ دوست محمد مزاری نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ بہتر ہوگا پنجاب اسمبلی کے ارکان کو کرونا ویکسین لگائی جائے۔ اپوزیشن اور حکومتی ارکان آمنے سامنے، مسلم لیگ ن کے صہیب ملک کے توجہ دلاو نوٹس کے دوران پی ٹی آئی کے رکن گلریز افضل گوندل کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ دو محکموں کی آڈٹ رپورٹس پیش کردی گئیں، سالانہ آڈٹ رپورٹس صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان میں پیش کیں۔ اجلاس آج دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ راجہ بشارت نے ارکان کی امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر تشویش پر صورتحال بہتر کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔