سپریم کورٹ کی رائے تاریخی، ٹیکنالوجی کے استعمال سے الیکشن میں شفافیت آئیگی: شبلی فراز

اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ سینٹ انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کی رائے تاریخی ہے۔ ایک  ٹویٹ میں انہوں نے  کہا کہ بیوپاریوں اور ضمیروں کے سوداگروں کیلئے آج برا دن ہے، ووٹوں کیلئے منڈیاں لگانے والے مایوس ہونگے۔ یہ شفاف انتخابات کے عمران خان کے نظریے کی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رائے کی روشنی میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے شفافیت یقینی اور ووٹ کی شناخت ممکن ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن کمشن عدالتی فیصلے کی روشنی میں شفافیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا الیکشن کمشن سے ہم یہ درخواست کرتے ہیں کہ بیلٹ پیپر میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے چاہے بار کوڈ کے ذریعے ہوں یا سیریل نمبر کے ساتھ ہو اس بات کو یقینی بنائیں کہ سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں ووٹ کی رازداری دائمی نہ ہو۔ وقت کے تقاضے اور ہیں اور زمینی حقائق اور ہیں۔ جب اتنے بڑے ادارے کے ارکان کے انتخابات میں شفافیت پر سوال اٹھیں گے تو ان کی اخلاقی حیثیت کمپرومائز ہوتی ہے اور جو پیسے کے زور پر آتے ہیں وہ اپنے، گروہی اور کاروباری مفادات کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کر سکتے۔ ملک تمام تر وسائل ہونے کے باوجود اخلاقی اور معاشی طور پر وہ ترقی نہیں کرسکا جس کا وہ حقدار ہے اور اس کا آغاز پارلیمان سے ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ہم سپریم کورٹ گئے۔ ہماری پارٹی اور عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد کا یہ ایک اہم سنگ میل ہے۔ ہم مسلسل 2  نظریوں کی جنگ لڑرہے ہیں، ایک نظریہ یہ کہ ملک اسی طرح چلے جیسے چلتا آرہا ہے جس کی سربراہی اپوزیشن کررہی ہے جس نے ہمیشہ ضمیر خریدنے کی سیاست کی ہے۔ وہ تاریخ کے بائیں جانب کھڑے تھے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تاریخ کے دائیں جانب کھڑی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ہر منتخب نمائندہ وہ پیسے کے بجائے اہلیت کی بنیاد پر پارلیمان میں آئے اور ان کے ذاتی مفادات راہ میں رکاوٹ نہ بنیں اور وہ عوام کی بہتری کے لیے فیصلے کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پرانا پاکستان چاہتی، جس میں پیسے کا زور ہو، میرٹ اور شفافیت کا قتل عام ہو اور ایک جانب تحریک انصاف ہے جو چاہتے ہیں کہ انتخابات شفاف ہوں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...