اسلام آباد (اعظم گِل) سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا۔ الیکشن کمشن سینٹ الیکشن کو شفاف بنانے اور کرپٹ پریکٹسز کو ختم کروانے کیلئے اقدامات کرے۔ تمام ادارے الیکشن کمشن کی ہدایات کے پابند ہیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ گلزار احمد نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سینٹ الیکشن آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں۔ آئین کے تحت شفاف فری اور فئیر اور قانون کے مطابق الیکشن کروانا الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔ سپریم کورٹ اس سلسلے میں متعدد فیصلے بھی دے چکی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 218 تین کے تحت کرپٹ پریکٹس کا خاتمہ بھی الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔ آئین کا آرٹیکل 222 پارلیمنٹ کو انتخابات کیلئے قانون سازی کی اجازت دیتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت وفاقی اور صوبائی تمام ادارے الیکشن کمشن کے فرائض کی انجام دہی میں معاونت کے پابند ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا کہ نیاز احمد کیس میں سپریم کورٹ 1967 میں قرار دے چکی ہے کہ ووٹ ہمیشہ کیلئے خفیہ نہیں ہو سکتا۔ اس لئے آرٹیکلز 218(3) ,220 کے تحت الیکشن کمشن کو لازم ہے کہ فری فئیر الیکشن اور کرپٹ پریکٹسز کے خاتمے کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال سمیت تمام اقدامات کرے۔ سپریم کورٹ نے آٹھ صفحات پر مشتمل اکثریتی رائے دی جبکہ بنچ کے پانچویں رکن جسٹس یحیٰ خان آفریدی نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کی جانب سے پوچھا گیا سوال آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت قانونی نہیں اس لئے بغیر جواب کے واپس بھیجا جانا چاہئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔