نئی ایمنسٹی سکیم،سرمایہ کاری کے5فیصد ٹیکس پر کالادھن سفید،آرڈیننس تیار


اسلام آباد (عترت جعفری) موجودہ حکومت کی صنعتی سیکٹر کے لئے  تیسری  مجوزہ  ایمنسٹی سکیم کا  صدارتی آرڈیننس تیار‘ کسی بھی وقت جاری کیا جا سکتا ہے، جس کے تحت  2018 اور2019ء  میں متعارف  کرائی جانے والی کالا دھن سفید سکیموں سے مستفید ہونے والے اس نئی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ اور نہ گذشتہ تین سال میں بینک لون ڈیفالٹرز اس  میں شامل ہو سکیں گے ۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز وزیر اعظم نے صنعتی سیکٹر کے لئے ایمنسٹی سکیم دینے کا اعلان کیا تھا جس کی کابینہ نے سرکولیشن کے عمل کے ساتھ منطوری دی تھی جسے وزارت قانون کو ارسال کیا گیا تھا۔ ایوان صدر  کے ذرائع کا کہنا تھا کہ   کابینہ کی  ایڈوائس کے مطابق آرڈینینس  کے اجراء  کی باضابطہ منظوری صدر کسی بھی وقت دیں گے، اور اسے جلد جاری کر دیا جائے گا۔ یہ امر قابل ذکر ہے  کہ حال ہی میں آئی ایم ایف کے ساتھ قرضہ پروگرام کی بحالی کے بارے میں جو حکومت پاکستان کے وعدوں کی دستاویز سامنے  آئی تھی اس میں کہا گیا تھا کہ حکومت کوئی نئی ایمنسٹی سکیم نہیں دے گی۔ اس مجوزہ سکیم کے خدوخال  کے مطابق  نئے صنعتی یونٹوںکے قیام اور موجودہ  صنعتی یونٹوں میں توسیع  میں جتنی رقم لگائی  جائے گی اس سرمایہ کاری  کے  پانچ  فی صد کے مساوی  ٹیکس دے کر باقی رقم کو سفید کرایا جا سکے گا۔ کالادھن سفید کرنے والوں سے ان کے ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے۔ اس ایمنسٹی میں آنے کے لئے کم سے کم 50ملین رقم لگانا ہو گی، اس سے کم قبول نہیں ہو گی۔ نئی کمپنی  کے تحت ہی صنعتی یونٹ  لگیں گے۔ نئے یونٹ کے ذریعے جون 2024ء  تک کمرشل پیداوار شروع کردی جائے گی۔ ایمنسٹی سکیم میں ایسے بیمار صنعتی یونٹ شامل ہو سکیں گے  جو گذشتہ  تین سال میں نقصانات  دوچار ہیں، ایسے بیمار یونٹ کو لینے والی کمپنی اپنے تین سال  کی انکم  کے لئے ان بیمار یونٹ کے  نقصان کو ایڈجسٹ کر سکے گی، بیرون ملک پاکستانی غیرملکی اثاثے سرمایہ کاری کے لیے بھیجتے ہیں تو ان کو ون ٹائم بنیاد پر  5 سال کے لئے ٹیکس چھوٹ ہوگی۔ اس مجوزہ  آرڈیننس کے محرک چئیرمیں ایف بی آر ہیں۔ جبکہ اسے وازرت قانون نے بھی کلیئر کر دیا ہے۔ یہ سکیم دسمبر 2022 تک رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...