مفتی سیدعبدالعظیم ترمذی
علامہ ڈاکٹر محمد اقبالکی عبقری شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں،آپ معروف شاعر،مصنف،قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیت تھے۔
جنوبی ایشیا کے اردو اور ہندی بولنے والے لوگ آپ کو شاعر مشرق کے طور پہ جانتے ہیں۔ آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ برصغیر کے مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔ اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا۔ یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانانِ برصغیر اسے بڑی عقیدت کے ساتھ نہ صرف زیر مطالعہ رکھتے ہیں بلکہ تعلیمی اداروں میں اقبالیات کوایک مضمون کے طورپرپڑھایاجاتاہے۔
اقبال اکادمی پاکستان لاہورکے زیر اہتمام کالج و یونیورسٹی کی سطح پر’’ کل پاکستان مقابلہ بیت بازی (کلام اقبال)‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت معروف شاعر،محقق اور استاد ڈاکٹر اختر شمار ( صدر شعبہ اردو، ایف سی یونی ورسٹی) نے کی جبکہ مصنفین کے فرائض ڈاکٹر بابر نسیم آسی (جی سی یونیورسٹی), ڈاکٹر زیب النسائ سرویا (گورنمنٹ گریجویٹ اسلامیہ کالج برائے خواتین) ڈاکٹر عروبہ مسرور صدیقی (لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی) ڈاکٹر طاہر حمید تنولی (معاون ناظم ادبیات، اقبال اکادمی پاکستان) نے انجام دیے۔
مقابلے میںملک بھر سے یو ای ٹی (کے ایس کے کیمپس)، جی سی یونی ورسٹی، لاہور، یونی ورسٹی آف ایجوکیشن، یونی ورسٹی آف سرگودھا، یونی ورسٹی آف سیالکوٹ، گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج آزاد کشمیر، یونیورسٹی کالج آف آرٹس اینڈ سائنسز سیالکوٹ، گورنمنٹ ڈگری کالج ڈی ایچ اے لاہور، گورنمٹ گریجویٹ کالج کوپر روڈ لاہور، معھد الترمذی، رائے ونڈ روڈ، گورنمنٹ گریجویٹ کالج، قصور، ایسپائر کالج کے طلبہ وطالبات نے حصہ لیا۔
شرکاء نے علامہ اقبال کے اردو اور فارسی اشعار بہترین آہنگ اور تلفظ کے ساتھ زبردست انداز میں سنا کر علامہ محمداقبال مرحوم سے دلی عقیدت و محبت کا اظہارکیااورحاضرین سیداد وصول کی۔ زبردست مقابلے کے بعد منصفین نے یونیورسٹی کی سطح پر سرگودھا یونیورسٹی کے طلبا محمد آثم سیال،محمداسفند یار،محمد عدنان اور کالج کی سطح پر محمد عمران، عثمان خلیل، بلال اور پر مشتمل معہد الترمذی رائے ونڈ روڈ لاہورکی ٹیم کو فاتح قرار دیا۔ کالج سطح کی فاتح ٹیم کو انعامی ٹرافی کے ساتھ دس ہزار روپے اور یونی ورسٹی سطح کی فاتح ٹیم کو بیس ہزار روپے انعام دیا گیا۔
معہدالترمذی کے طلبائ کی اس شاندارفتح نے دینی مدارس کے طلبہ کے سرفخرسے بلندکردیے ہیں۔مدارس کے عمومی تاثرکی وجہ سے منتظمین سمیت کسی کواس اپ سیٹ کے توقع نہیں تھی،لیکن ان طلبہ نے جومعہدمیں درس نظامی کے صرف تیسرے سال (ایف اے)کے اسٹوڈنٹس ہیں ان تمام دعووں کوغلط ثابت کردیااوراس کانٹے دارمقابلہ میں بطورفاتح ابھرکربجاطورپریہ اعلان کیاہے
ہربیشہ گماں مبرکہ خالیست
شایدکہ پلنگے خفتہ باشد
(ہرجھاڑی کے بارے میں نہ سمجھوں کہ خالی ہے،بعض جھاڑیوں میں چیتے بھی سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔)
اورایساکیوں نہ ہوتا؟علامہ اقبال کی تعلیمات کی حقیقی روح مدارس عربیہ ہی میں پائی جاتی ہے،اورغالباًعلامہ اقبال کی دوررس نگاہیں اس کاادراک کرچکی تھیں،اسی لیے انہوں نے مدارس کے بارے میں فرمایاتھا:
"یورپ کودیکھنے کے بعدمیری رائے بدل گئی ہے۔ان مکتبوں (مدارس) کو اسی حالت میں رہنے دو، غریب مسلمانوں کے بچوں کو انہیں مکتبوں میں پڑھنے دو، اگر یہ ملا اوریہ درویش نہ رہے تو جانتے ہو کیا ہو گا؟ جو کچھ ہو گا، میں اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ آیا ہوں۔ اگر ہندوستان کے مسلمان اِن مکتبوں کے اثر سے محروم ہوگئے تو بالکل اسی طرح، جس طرح ہسپانیہ (سپین) میں مسلمانوں کی آٹھ سو برس کی حکومت کے باوجود آج غرناطہ اورقرطبہ کے کھنڈر اور الحمراء اورباب الاخوتین کے سوا اسلام کے پیرؤوں اوراسلامی تہذیب کے آثار کا کوئی نقش نہیں ملتا، ہندوستان میں بھی آ گرے کے تاج محل اور دِلی کے لال قلعے کے سوا مسلمانوں کی آٹھ سو برس کی حکومت اوران کی تہذیب کا کوئی نشان نہیں ملے گا"۔
امیدہے کہ معہدالترمذی کے طلبہ کی یہ کاوش دینی مدارس کے خلاف چلائی گئی منفی مہم کے مقابلہ میں خوشگوارہواکاٹھنڈا جھونکا ثابت ہوگی،اور اسکول وکالجزاورمدارس کے طلبہ کے مابین بڑھتی ہوئی خلیج کوپاٹنے میں اہم کردارادا کرے گی۔ میں اقبال اکادمی پاکستان کے منتظمین کواس کاوش پرصمیم قلب سے مبارکبادپیش کرتاہوں۔
معہدالترمذی لاہور میں جدیدعربی زبان وادب کاپہلاادارہ ہے جہاں حفظ وناظرہ قرآن کریم کے ساتھ درجہ خامسہ تک وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت درس نظامی اورتخصص فی الافتاء کی تعلیم دی جاتی ہے۔قرآن کریم حفظ مکمل کرنے والے طلبہ کوایک سال میں لاہوربورڈ سے مڈل کاامتحان دلوایاجاتاہے،اس کے بعددرس نظامی کرنے والے طلبہ کے لیے معہدہی میں میٹرک ،ایف اے اور بی اے تک باقاعدہ تعلیم دی جاتی ہے اورلاہوربورڈسے امتحان دلوایاجاتاہے۔اس کے علاوہ وقتاً فوقتاً عربی ،انگلش لنگو ائج کے حوالہ سے کورس منعقدکئے جاتے ہیں اورکمپیوٹر لیب میں جدید ترین طریقہ تدریس کے ذریعہ انگلش لنگویج ،اردوٹائپنگ،ان پیج،ایم ایس ورڈ،اورڈیزائنگ سکھانے کاانتظام ہے ،جس سے طلبہ مستفیدہوتے ہیں۔
درج بالاشعبہ جات کے علاوہ دارالافتاء کے ذریعہ عوام الناس دینی اورشرعی رہنمائی کابھی انتظام ہے،اورشعبہ تصنیف وتالیف سے بھی بیسیوں کتب شائع ہوکرمنظرعام پرآچکی ہیں۔جامع الفتاویٰ(ازمولاناعبدالرحمٰن کوثرمدنی) کے نام سے زیرتکمیل فتاویٰ کیعظیم الشان مجموعہ پریہیں کام ہورہاہے ،جسے نہ صرف پاکستان کے علمی حلقوں میں بنظرتحسین دیکھاجارہاہے بلکہ اس کا تکمیل کاسبھی کوشدت سے انتظارہے،امیدہے کہ یہ عظیم علمی کام تقریباً100 جلدوں میں پایہ تکمیل کوپہنچے گا۔
یہ سب خدمات اللہ تعالیٰ کافضل وکرم اورمیرے جدامجدحضرت مفتی عبدالکریم گمتھلوی ،سابق مفتی خانقاہ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون،اورعم مکرم فقیہ العصرمفتی سیدعبدالشکورترمذی رحمہ اللہ فاضل دارالعلوم دیوبندکافیضان ہے ،جنہوں نے ساہیوال سرگودھاجیسے دورافتادہ اورپسماندہ قصبہ میں بندہ کے مادرعلمی جامعہ حقانیہ جیسے عظیم ادارہ کی داغ بیل ڈال کر ہمیں دین حنیف کی خدمت کے لیے موفق فرمایا،
اللہ تعالیٰ معہدالترمذی اورمیرے مادرعلمی جامعہ حقانیہ ساہیوال کو ترقیات لامتناہیہ سے نوازے،اورہمیں اپنے اساتذہ شیخ الحدیث مولانا فضل الرحیم جامعہ اشرفیہ اور مولانامفتی سیدعبدالقدوس ترمذی کی رہنمائی میں دینی خدمات کے لیے موفق فرمائے،آمین
شرکاء نے علامہ اقبال کے اردو، فارسی اشعار بہترین آہنگ اورتلفظ سے سنائے
Mar 02, 2022