انبیاء کرام نے بندوں کی اصلاح کیلئے بہت تکالیف برداشت کیں


میرپورخاص(بیورورپورٹ) اللہ تعالیٰ نے پوری کائنات انسان کیلئے خلق کی اور انسان کو اپنے لئے بنایا، اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت کیلئے انبیاء کو بھیجا، انبیا نے اللہ کا پیغام پہنچانے کیلئے بہت مظالم اور تکالیف برداشت کیں، امام حسینؑ کربلا کو آباد کرنے کیلئے بچوں اور مستورات کو بھی اپنے ساتھ لیا۔ ان خیالات کا اظہار مولانا سید نصرت عباس بخاری نے حیدری مسجد و امام بارگاہ میں انجمن حسین مظلوم کی جانب سے منعقدہ مجلس عزاء بسلسلہ روانگی قافلہ امام حسینؑ مدینہ تا کربلا سے خطاب کرتے ہوئے کیا انھوں نے مذید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کیلئے انبیاء کو بھیجا اور انبیاء نے ابن آدم کی ہدایت کیلئے بہت تکالیف اور مظالم برداشت کئے سب سے ذیادہ تکالیف نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم نے برداشت کیں آپ نے اتنا ظلم برداشت کیا کہ آپؐ کا پورا جسم خون آلود ہو گیا ایسے میں جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور اللہ کے حبیبؐ سے قوم کو تباہ کرنے کی درخواست کی لیکن اللہ کے حبیبؐ نے انہیں منع کر دیا کہ شاید ایک بندہ ہی ہدایت پا جائے اور پھر آقائے دو جہاں نے اپنے کردار کے ذریعے بچیوں کو زندہ دفن کرنے والوں میں خود کو صادق اور امین منوایا انھوں نے کہا کہ امام حسینؑ نے کربلا کو آباد کرنے کیلئے مدینہ سے کربلا روانگی کیلئے کافلہ تیار کیا اور اپنے قافلے میں چھ ماہ کے بچے حضرت علی اصغر اور مستورات کو بھی شامل کیا جوان شبیہ پیغمبر حضرت علی اکبر کو بھی ساتھ لیا تاکہ  مخالف حضرت علی اکبر کو دیکھ کر اپنے کے اہلیبیتؑ سے ایسا سلوک نہ کریں امام حسینؑ کا قافلہ دو محرم کو کربلا کے تپتے صحرا میں پہنچا دریا کے کنارے سے خیمے ہٹائے پانی بند ہوا اور دس محرم الحرام کو نواسہ رسول کو شہید کر دیا گیا مجلس عزاء سے قبل حدیث کساء کی تلاوت کی گئی اور مرثیئے پڑھے گئے بعد مجلس نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کی گئی۔

ای پیپر دی نیشن