پسپائی ؟

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا عوامی مارچ شروع ہو چکا ہے، کراچی سے شروع ہونے والا عوامی مارچ دوسرے دن ھالا پہنچا تو وزیراعظم نے قوم سے ھنگامی خطاب میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا۔ لطف کی بات یہ ہے صبح  نیپرا نے بجلی کی قیمت میں تقریبا 6 روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا تھا  شام کو وزیراعظم نے قیمتوں میں فی یونٹ 5 روپے کم کرنے کا اعلان کیا کوئی مانے یا نہ مانیں مگر حقیقت یہ ہے وزیراعظم کی پیر کی شام تقریر بلاول بھٹو زرداری کے عوامی مارچ سے ڈر کر پسپائی کی طرف غیر اعلانیہ قدم تھا ۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ قوم سے خطاب کے دوران وزیراعظم کے چہرے پر نہ اعتماد اور نہ ہی خوشی کے کوئی آثار نظر آئے صاف صاف نظر آ رہا تھا جیسے بے بسی اور مجبوری کے عالم میں اعلان کر رہے ہیں مگر صاحبو " ہن گل ودھ گئی اے مختارا" سندھ میں جس انداز میں ہر شھر میں چیئرمین پیپلزپارٹی کا بے مثال استقبال ہو رہا ہے یہ ان کے بیانیہ کی عوامی توثیق ہے ، دوسری طرف پی ٹی آئی کے وزرا سندھ میں پیپلزپارٹی پارٹی کے خلاف لانگ مارچ کر رہے ہیں اس مارچ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی شریک ہیں جس کو غلط فہمی تھی کہ درگاہ غوثیہ کے عقیدت مند ان کے ہم قدم ہونگے مگر ایسے نہیں ہو سکا گھوٹکی اور شکار پور میں مریدوں نے ان کا دیدار کرکے نذرانہ دیکر چلتا کردیا اس کے بعد خالی کرسیوں اور ویران سڑکوں پر درختوں سے خطاب کر رہے ہیں میڈیا ان کی تقریریں پریس کانفرنس کی طرح دکھا رہی ہے کیونکہ ان کی تقریر علی زیدی اور علی زیدی کی تقریر قریشی صاحب سنتے ہیں۔ قوم حیران ہے کہ ایسے وقت جب یوکرین میں ھزاروں پاکستانی مشکلات کا شکار ہیں اور ان کے خاندان اپنے پیاروں کیلئے پریشان ہیں  اوروزیر خارجہ سندھ میں کیوں  ہے ۔ ویسے آپس کی بات ہے جب امریکی صدر بائیڈن وزیراعظم  سے بات کرنا ہی گوارہ نہ کرے تو بیچارے وزیر خارجہ کی حیثیت کیا رہ جاتی ہے؟ ان حالات میں شاہ محمود قریشی کے پاس ٹی اے ڈی اے بنانے  کے سوا کیا رہ جاتا ہے؟ میں جس وقت یہ لکھ رہا ہوں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ابھی تک صرف تین دن میں سندھ کے لاکھوں عوام سے براہ راست مخاطب ہو چکے ہیں ۔ اگلی منزل سکھر ہے ان کے کارواں میں ھزاروں گاڑیاں ہیں جو کئی میل تک شریک سفر ہیں جب میرا یہ سطور شائع ہونگی اس وقت وہ عظیم الشان کارواں کے ساتھ سندھ اور پنجاب کی سرحد عبور کر چکے ہونگے ، چیئرمین پیپلزپارٹی عوامی ایجنڈے کے ساتھ اسلام آباد آ رہے ہیں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انسانی سروں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر تمام رکاوٹیں ملیامیٹ کرتا ہوا شھر اقتدار کی طرف بڑھے گا ۔ جنوبی پنجاب کے عوام کو چیئرمین پیپلزپارٹی پہلے ہی جگا چکے ہیں ، سندھ سے تاریخی کارواں میں جب جنوبی پنجاب کے عوام وسطی پنجاب کے چیچاوطنی پہنچیں گے اس وقت سارا سیاسی نقشہ تبدیل ہو جائے گا اس مقام میں بقول سید حسن مرتضی کہ ایک لاکھ  لوگ بلاول بھٹو زرداری کے کارواں کا تاریخی اور بیمثال استقبال کرینگے ، میری معلومات کے مطابق 7 مارچ تک آزاد کشمیر، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے  محدود اندازے کے مطابق پچاس ھزار شہری اسلام آباد اور راولپنڈی میں اپنے ڈیرے جما چکے ہوں گے۔ یہ طے ہے کہ جناب بلاول بھٹو زرداری کے جیالے پرامن ہونگے اگر انہیں چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو ان کے پر امن ہونے کی کوئی ضمانت نہیں ہے، میں یہ بات ریکارڈ پر لانا ضروری سمجھتا ہوں کہ جناب بلاول بھٹو زرداری کے کے کارواں میں ھزاروں ایسے عمر رسیدہ جیالے بھی شریک ہو رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ ہم اپنی آخری سانس  شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے جگر گوشہ کے کارواں میں گزاریں گے ۔ تو بات ہو رہی تھی بلاول بھٹو زرداری کے عوامی مارچ کی تو ان کی پہلی کامیابی یہ ہے وزیراعظم آئی ایم ایف سے کیئے ہوئے معاہدے سے ٹکرا رہے ہیں ممکن ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کے عوامی مارچ کے لاھور تک پہنچنے کے بعد سیاسی منتظر تبدیل ہو جائے کیونکہ سیاست امکانات کا کھیل ہے جس کی شروعات ہو چکی ہے ۔

ای پیپر دی نیشن