آئی ایم ایف دباؤ: کسانوں برآمدی صنعت کیلئے بجلی سبسڈی ختم ، مہنگائی کا 48 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا 


اسلام آباد (نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی) وفاقی  حکومت نے آئی ایم ایف کے دباؤ پر کسانوں اور برآمدی صنعت کیلئے بجلی کی سبسڈی ختم کر دی اور پٹرولیم لیوی میں اضافہ کر دیا ہے۔ دوسری طرف ملک میں مہنگائی کا 48 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ تفصیل کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر کسان پیکج کے تحت زرعی صارفین کے لیے بجلی پر 3روپے 60 پیسے فی یونٹ سسبڈی واپس لے لی گئی ہے۔ زرعی صارفین کو یکم مارچ سے بجلی 13روپے کی بجائے 16روپے 60پیسے فی یونٹ کے حساب سے ملے گی۔ وفاقی حکومت کو زرعی صارفین کے لیے بجلی مہنگی ہونے سے جون تک 14ارب روپے حاصل ہوں گے۔ ادھر  برآمدی شعبے کو حاصل سہولت یکم مارچ سے ختم ہو گئی۔ رعایتی سہولت کے تحت برآمدی شعبے کو فی یونٹ بجلی 19 روپے 99پیسے کے فکس ریٹ پر دی جاتی تھی۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ سستی بجلی کی یہ سہولت ٹیکسٹائل، سپورٹس، سرجیکل اور چمڑے کی صنعتوں کو حاصل تھی۔ جو ختم کر دی گئی ہے۔ دوسری طرف  ہائی سپیڈ ڈیزل پر پٹرولیم لیوی 45 روپے کردی گئی، ہائی سپیڈ ڈیزل پر پٹرولیم لیوی میں 5 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مٹی کے تیل پر پٹرولیم لیوی 7 روپے 77 پیسے بڑھا دی گئی، مٹی کے تیل پر پٹرولیم لیوی 8 روپے 2 پیسے عائد کی گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل آئل پر پٹرولیم لیوی میں 50 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد لائٹ ڈیزل پر پٹرولیم لیوی 27 روپے 87 پیسے ہوگئی ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد ہوگی۔ ذرائع  پٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ ڈیزل پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا منافع بھی 1روپے 3 پیسے بڑھا دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈیزل پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا منافع 5 روپے 34 پیسے سے بڑھ کر 6 روپے 37 پیسے ہوگیا ہے۔ ادارہ شماریات کے  مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران مہنگائی کی شرح 31.6 فیصد پر پہنچ گئی جو تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ گزشتہ مہینے مہنگائی 27.60 فیصد پر تھی۔ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سالانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ اضافہ ان اشیاء میں ہوا۔ ٹرانسپورٹ  50.45 فیصد، الکوحل والے مشروبات اور تمباکو 49.2 فیصد، تفریح اور ثقافت: 48.05 فیصد، جلد خراب ہونے والی غذائی اشیائ: 47.59 فیصد، ریسٹورنٹ اور ہوٹلز : 34.54 فیصد، گھروں کی تزئین و آرائش کی مصنوعات: 34.04 فیصد، متفرق اشیاء اور خدمات: 33.29 فیصد، صحت 18.78 فیصد، کپڑے اور جوتے: 16.98 فیصد، گھر اور یوٹیلٹیز: 13.58 فیصد، مواصلات: 3.69 فیصد، ایک سال کے عرصے میں پیازکی قیمت میں 416فیصد، چکن 96فیصد، انڈے 78فیصد اور چاول کی قیمت میں 77 فیصد اضافہ ہوا۔ چنا 65 فیصد، سگریٹ 60 فیصد، مونگ کی دال 56 فیصد، چنے کی دال 56فیصد، آٹا 56فیصد ،ماش کی دال 50.77فیصد اور خوردنی تیل  50.66 فیصد مہنگا ہوا۔ بناسپتی گھی 45فیصد، تازہ پھل 45فیصد، تازہ دودھ 32فیصد، مسور کی دال27فیصد، مشروبات 24فیصد، آلو 22.42فیصد، مچھلی 21فیصد، گوشت 20.82فیصد اور سبزیاں 11.60فیصد مہنگی ہوگئیں۔ایک سال کے دوران درسی کتب کی قیمتوں میں 74فیصد، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 63فیصد، گیس کی قیمت میں 62فیصد، اسٹیشنری کی قیمت میں 61فیصد، صابن ڈٹرجنٹس اور ماچس کی قیمت میں 51.63فیصد اضافہ ہوا۔

ای پیپر دی نیشن