غلط فیصلوں کی ریت کب تک ؟  

Mar 02, 2023

امتیاز رفیع بٹ


سردار نامہ … وزیر احمد جو گیزئی
wazeerjogazi@gmail.com 
سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی
آئین کسی بھی ملک کو چلانے کے لیے ایک مقدس دستاویزہوا کرتا ہے ،جس پر کہ عمل کرنا اور اس کے مطابق احکام دینا اور اس کے سائے تلے ہی ریاست کو چلانا ،ہی کسی بھی مہذب ملک کی پہچان ہو تی ہے۔لیکن ہمارے ہاں تو سوچ ہی نرالی ہو تی ہے ہمارے ہاں کبھی آئین کو مانا جاتا ہے اور کبھی نہیں مانا جاتا ہے ،جہاں پر سوٹ کر رہا ہوں مان لیا جاتا ہے اور جہاں پر سوٹ نہ کررہا ہو وہاں پر نہیں مانا جاتا ہے یہ ایک تباہ کن روش ہے جس کا خاتمہ ضروری ہے۔ہم سے قومی تاریخ میں اتنی حماقتیں ہو ئیں ہیں کہ آئین پر عمل کرنا ہمارے لیے ایک نا واقف عمل ہے۔آئین پر عمل نہ کرنا اور آئین کو سبوتاڑ کرنا یقینا قابل جرم عمل ہوں گے لیکن ہمارے ملک میں اس حوالے سے کوئی بھی نظیر قائم نہیں کی گئی ہے۔کسی بھی ریاست کے تین ستون ہوتے ہیں جن پر کہ وہ ملک کھڑا ہوتا ہے اور وہ ملک چلتا ہے میڈیا کو چوتھا ستون مانا جاتا ہے لیکن ہمارے ملک میں میڈیا کا بھی وہ حال ہے کہ الا امان الا حفیظ ،لیکن بد قسمتی سے جس طریقے سے مقننہ بد حال ہے یہی حالا ت عدلیہ کے بھی ہیں ،اور یہ علامات کمزور ممالک میں ہوا کرتی ہیں۔اور ہم کمزور ملک کیوں ہیں ؟ اس حوالے سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ہم نے ہمیشہ اس ملک میں پیسہ کمانے کے عمل کو چوری سمجھا ہے صنعت کاری اور کاروبار کے کام کو چوری اور کرپشن کے ساتھ نتھی کر دیا گیا ہے جس کے باعث یہ ملک اقتصادی طور پر بہت پیچھے رہ گیا ہے اور زراعت کو یہ سمجھ کر بھول گئے کہ یہ تو نہ سدھرنے والے لوگ ہیں ،بد قسمتی سے ہم نے ہر وہ کام کیا ہے جو کہ ہمیں نہیں کرنا چاہیے تھا اور جو کام نہیں کرنے چاہیے تھے وہ ہم نے اپنا فرض سمجھ کر کیے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہمارے ساتھ وہی ہونا تھا جو کہ آج ہو رہا ہے۔غلط فیصلوں بلکہ کہنا چاہیے کہ بد نیت فیصلوں نے اس ملک کو بہت پیچھے دھکیل دیا ہے اور ہم ہر لحاذ سے پیچھے رہتے جا رہے ہیں۔مثال کے طور پر دریا ئے سندھ پر شروع سے لے کر آخر تک ایسے سائٹس موجود ہیں جن سے بڑی وافر مقدار میں بجلی پیدا کی جاسکتی ہے ،اور ہماری آبادی سے زیادہ بڑی آبادی کے لیے ہا ئیڈل بجلی مل سکتی تھی لیکن چونکہ یہ چھوٹے موٹے کام تھے اور اس میں اتنی کشش نہیں تھی اس لیے کام کو درست انداز میں سر انجام نہیں دیا گیا ہے۔حالانکہ اس حوالے سے کام کرنے سے ہمیں سستی بجلی مہیا ہو سکتی تھی ،لیکن اس طرف تو جہ نہ دے کر منصوبے کو ٹھپ کر دیا گیا ہے۔آج کی دنیا میں تمام صنعت اور زراعت بجلی پر منحصر ہے ،نہ صرف وافر بجلی درکار ہے بلکہ سستی بجلی کا ہونا بھی بہت ہی ضروری ہے۔یہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہو تی ہے اس کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا ہے۔لیکن ہماری بجلی اس پورے خطے میں سب سے زیادہ مہنگی ہے اس کی وجہ سے ہمیں بے پناہ مسائل کا سامنا ہے۔اس مہنگی ترین بجلی کے ساتھ ہم اور ہماری برآمدات دنیا میں اس خطے کے دیگر ممالک کی برآمدات کا مقابلہ نہیں کر پا رہی ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ ہماری ایکسپورٹس کم سے کم تر ہوتی چلی جارہی ہیں اور ان کو بڑھانے کی ایک یہی ترکیب ہے کہ ہم ان برآمدات کے لیے بجلی کو سستا کریں۔اسی طرح ہم ملکی تجارت کے توازن میں بہتری لا سکتے ہیں۔جب تک کہ ہم ملک میں کاروباری طبقے کو سہولیات مہیا نہیں کریں گے ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا۔میں یہ بات پہلے بھی کر چکا ہوں کہ جن بھی ممالک نے ترقی کی ہے یہ ممالک اپنے کاروباری طبقوں کو مضبوط کیا ہے اور ان ممالک کے کاروباری طبقوں نے ان ممالک کی معیشت کو چار چاند لگا دیے ہیں۔ہمیں بھی ان ممالک کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔حکومت کو بہتر طرز گورننس دینے کی ضرورت ہے ،حکومت کو بہتر گورننس کی جانب جانے کی ضرورت ہے اسی طرح سے ہمارے مسائل میں بہتری آسکتی ہے ،پاکستان ایک بڑا ملک ہے اور تمام قدرتی وسائل رکھتا ہے لیکن ان کا درست انداز میں استعمال کرنا بہت ضروری ہے ہمیں بہتر انداز میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے ،اخراجات کم ہونے سے حکومت کے معاملات میں بہتری کی توقع کی جاسکتی ہے ،میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور پھر کہتا ہوں کہ حکومت سرکاری ملا زمین کی عیاشیاں کم کروائے ان سے فوری طور پر ہاوسنگ اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات واپس لی جائیں ،ان کو اچھی تنخواہ دی جائے ،لیکن دیگر اخراجات کم کیے جائیں اس سے بہت فرق پڑے گا۔زراعت پر توجہ دینے کی خاص ضرورت ہے۔دہکان کی حالت پر رحم کیا جائے اس کی انپٹس ( inputs) کو کم سے کم کیا جائے ،زرعی اجناس کی پیدا وار بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور بیچ استعمال کیے جا ئیں ایسے بیچ استعمال کیے جا ئیں جو کہ مو سمیاتی تغیر کے باوجود بھی پھر پھول سکیں زراعت کو ہی بہتر کر دیں تو پاکستان کی معیشت بہتر طور پر آگے بڑھ سکتی ہے اور عوام کو بھی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ایک طبقہ جو کہ سب سے زیادہ پسہ ہوا ہے لیکن اس کے حقوق کی بات نہیں کی جاتی ہے یہ طبقہ ہے مزدوروں کا ہمیں مزدور کی حالت بہتر کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ،کمزور طبقات کے لیے اقدامات کریں گے تو ہی ملک میں ایک سماجی ہم آہنگی پیدا ہو سکتی ہے ،اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

مزیدخبریں