”رَوشن رَوشن، خانہ ¿ سعید آسی جی، شاد باش“ 

معزز قارئین ! شادی کی تقریب میں مختلف عمر کے 500 سے زیادہ علم و ادب سے روشن، مہمان (خواتین و حضرات) ایک دوسرے کے معترف ، عزت و احترام کے شریک تھے۔ جسمانی طور پر کمزور 85 سال کی عمر میں بھی ماشاءاللہ مَیں ذہنی طور پر تندرست ہوں۔ قیام پاکستان کے بعد ہمارا خاندان سرگودھا میں آباد ہوا تھا۔ تحریک پاکستان کے ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن، میرے والد صاحب رانا فضل محمد چوہان ( اب مرحوم) کی سرگودھا میں کتابوں کی دکان تھی۔ 1955ءمیں ، مَیں نویں جماعت کا طالبعلم تھا۔ میرے والد صاحب مجھے اپنے ساتھ لاہور لائے۔ مَیں نے انکی قیادت میں احاطہ حضرت داتا گنج بخش میں ہمارے جدّی پشتی پیر و مرشد ،نائب رسول فی الہند ، حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی چلّہ گاہ پر حاضری دی اور پھر حضرت داتاصاحب سے ملاقات کا میرا یہی معمول بن گیا تھا۔ 
” حاصل زندگی!“ 
روزنامہ ” سیاست “ لاہور کے ایڈیٹر ، اور مختلف قومی اخبارات کے کالم نویس کی حیثیت سے مَیں صدور مملکت اور وزرائے اعظم کی میڈیا ٹیم کے ساتھ آدھی دنیا کی سیر کر چکا ہوں ، پھر میری یہ خوش قسمتی ہے کہ ” ستمبر 1991ءمجھے صدر غلام اسحاق خان کی میڈیا ٹیم کے رکن کی حیثیت سے ، ان کے ساتھ خانہ کعبہ میں داخل ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔ مجھے یقین ہے کہ ” جنابِ مجید نظامی کو بھی اِس کا ثواب ضرور ملا ہوگا۔ 
معزز قارئین! تقریب ولیمہ میں میرے محتر م دوست نامور صحافی ، کئی کتابوں کے مصنف اور کئی بار مالکان اخبارات کی تنظیم ” اے۔ پی۔ این۔ ایس “ اور مدیرانِ اخبار و جرائد کی انجمن ”سی۔ پی۔ این۔ ای“ کے عہدیدار ، روزنامہ ” جرات و تجارت “ کے چیف ایڈیٹر ، برادرِ عزیز و محترم ، جمیل اطہر قاضی اپنے بیٹے عرفان اطہر قاضی کے ساتھ شریک تھے۔جمیل اطہر صاحب نے مجھے کئی بار اپنے تینوں فرزندان عرفان اطہر قاضی، عمران اطہر قاضی اور ریحان اطہر قاضی سے بھی ملاقات کرائی، جن سے میری بار بار فرداً فرداً ملاقاتیں ہوتی رہی۔6 جون 2021ءکے کالم میں مَیں نے برادرِ عزیز و محترم ، جمیل اطہر قاضی سے دوستی اور بھائی چارے کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کے تینوں بیٹوں ، عرفان اطہر قاضی ، عمران اطہر قاضی، اور ریحان اطہر قاضی سے تعلق خاطر کی بات کی۔ لیکن عرفان اطہر قاضی کی ” جرات اظہار“ سے مجھے بہت زیادہ توقعات ہیں“۔ 
” جمیل اطہر قاضی! تَیتھوں ربّ راضی ! “ 
 مارچ 2016ءمیں صدرِ مملکت جناب ممنون حسین نے جمیل اطہر صاحب کو ، شعبہ صحافت میں ” تمغہ امتیاز “ عطائ کِیا تو، 31 مارچ 2016ءکے ” نوائے وقت “ میں مَیں نے لکھا کہ ” پنجابی زبان میں اپنے محبوب کو مخاطب کرتے ہوئے کسی نے کہا تھا کہ ” توں راضی تے ربّ راضی !“۔ فیصل آباد، سرگودھا اور لاہور میں شعبہ صحافت میں راجپوتی شان اور آن بان سے اپنے سینے پر کئی تمغے سجائے صحافت کی "Olympic Torch" کو ہاتھ میں تھامے اہل صحافت کی قیادت کرنے والے اپنے دوست اور بھائی جمیل اطہر قاضی کو یہ کہہ کر مبارکباد دے رہا ہوں کہ ”جمیل اطہر قاضی ! تَیتھوں ربّ راضی ! “۔
دِھیاں رانِیاں ........! 
 معزز قارئین! 26 جنوری 2018ءکی رات برادرِ عزیز سعید آسی کی بیٹی سمیرا سعید کی عزیزم رضوان افضل سے شادی کی تقریب تھی۔ اچانک مجھے سعید آسی اور قلم قبیلہ کے اپنے دوسرے دوست شاعر اور صحافی محمد اظہار الحق کے دو شعر یاد آگئے۔ اظہار صاحب کہتے ہیں کہ ....
دوش پر بار سنبھالوں، کہ ہوا سے الجھوں؟
آ کے ماتھے سے ، کوئی بال ہٹائے میرے!
....O....
سعید آسی کہتے ہیں....
میری حیات، میری الجھنوں کا حاصل ہے!
کہ روشنی بھی نہیں اور دِیا بجھا بھی نہیں؟
....O....
لاہور کے ایک وسیع و عریض ہال میں شادی کی تقریب۔ پر رونق اور پر امن تھی۔مَیں نے دلہن کی رخصتی کے وقت برادرم سعید آسی ، بھابھی صاحبہ ثمینہ سعید ، بیٹے شعیب سعید ، شہباز سعید اور بیٹی شاذیہ سعید کو بہت خوش لیکن اداس دیکھا۔ مَیں باری باری اپنی چار بیٹیوں کو رخصت کر چکا ہوں۔ اپنی چوتھی بیٹی عاصمہ کے نکاح پر تو مَیں نے ” چڑا وِچارا کلم کلا “ کے عنوان سے ایک اداس نظم کہی۔ اِس لئے کہ اس کی والدہ پنجاب پیپلز پارٹی کی پہلی اور آخری منتخب سیکرٹری جنرل بیگم نجمہ اثر چوہان تو ، 11 اکتوبر 2008ءکو خالق حقیقی سے جا مِلی تھیں۔ نظم یوں ہے .... 
چِڑا وِچارا کلم کلا !
....O....
بہوں چِر ہویا تِن چڑِیاں تے 
اڈّ گِیّاں واری واری
چوتھی چِڑی نے کر لِیتی
ہن اڈّن دی تیاری
کِنّا چنگا ہوندا؟
جَے چڑِیاں دی ماں نہ مردی
چڑے دے ہتھّ وِچّ ہتھ پا کے 
لاڑے دا سواگت کردی
مایوں پاﺅندی دھی رانی نوں
رنگلی مہندی لاﺅندی
اپنے ہتھیں آپ سجا کے
فیر دو بول پڑھاندی
چِڑا وچارا کلّم کلّا
کِیہ کِیہ فرض نبھاوے؟
ہم جولی نوں یاد کرے
یاں دھی نوں ڈولی پاوے؟
چِڑا وچارا کلّم کلّا!
....O....
سلمان سعید کی تقریب ولیمہ میں اپنے کئی پرانے شاعر، صحافی اور دانشور دوستوں کی ملاقات کرکے مجھے بہت اچھا لگا۔بہر حال مجھے روزنامہ ”پاکستان“ کے چیف ایڈیٹر ، اینکر پرسن اور کالم نویس برادرم مجیب الرحمن شامی کو مبارک باد دینا پڑے گی کہ” وہ کافی ” رش “ لے رہے تھے !۔ دیکھنا یہ ہے کہ ”آئندہ مجھے کب کسی دوست کے بیٹے یا بیٹی کی شادی یا ولیمہ میں حاضری کا موقع ملے گا ؟ (ختم شد) 

ای پیپر دی نیشن