چور چور کے نعروں کے جواب میں خواجہ آصف نے گھڑی لہرا دی۔
آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات اتنے زیادہ بے یقینی کا شکار رہے کہ وہ ماحول جو انتخابات کا خاصہ ہوتا ہے وہ نہ بن سکا تاہم انتخابات کے بعد خیبر پختون خواہ اسمبلی اور قومی اسمبلی میں ساری کسریں نکل گئیں۔پنجاب میں سنی اتحاد کونسل کا لبادہ اوڑھے ہوئے تحریک انصاف نے وزیراعلی کے انتخاب کا بائیکاٹ اور واک آو¿ٹ کیا۔لہذا وہاں پہ وہ رونق نہ لگ سکی جو خیبر پختون خواہ اور اس کے بعد قومی اسمبلی میں لگی۔اس پر مریم نواز کی طرف سے کھلے دل سے کہا گیا کہ اپوزیشن کو اجلاس میں موجود ہونا چاہیے تھا وہ شور شرابہ کرتے ہلاگلا کرتے تو اچھا لگتا۔انہی رویوں کو جمہوری رویہ کہا جاتا ہے۔اپنے انتخاب کے دوسرے روز مریم نواز نے اپوزیشن لیڈر رانا آفتاب کی سیٹ پر جا کر ان کو باور کرایا کہ جتنی میں اپنی پارٹی کی وزیراعلی ہوں اتنی ہی اپوزیشن کی بھی ہوں۔ جمہوریت کے سفر کی گاڑی میں ہم سب ایک ساتھ مسافر ہیں۔قومی اسمبلی میں جہاں مسلم لیگ نون کے لیڈروں کے لیے چور چور کے نعرے لگائے گئے وہیں پہ مسلم لیگ نون کے ارکان نے بھی گھڑی چور کی آواز بلند کی۔جمشید دستی ایوان میں جوتا لے کر پہنچ گئے۔ تحریک انصاف کے بہت سے امیدواروں کا انتخابی نشان جوتا بھی تھا۔جمشید جوتے کے نشان والوں کی نمائندگی کرتے ہوئے نظر آئے۔عمران خان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بیرسٹر گوہر، علی محمد خان اور شیر افضل اپنے لیڈر کے ماسک چہروں پر چڑھا کر اجلاس میں آئے۔جس دکان سے انہوں نے ماسک خریدے شاید تین ہی دستیاب تھے اگر زیادہ ہوتے تو باقی لیڈر بھی پہن لیتے۔تحریک انصاف کے ستارے آج کل گردش میں ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ فنڈز اتنے ہوں کہ تین ماسک ہی خریدےجا سکے۔
٭....٭....٭
ایم کیو ایم پہلے دن ہی روٹھ گئی۔ کابینہ کا حصہ بننے سے انکار۔
ایم کیو ایم پہلے بھی روٹھتی رہی ہے۔جن پارٹیوں سے روٹھ جاتی ہے اور منہ بسور لیتی ہے پھر انتظار کر تی ہے کہ یہ پارٹیاں اسےیہ گنگناتے ہوئے منا لیں۔
روٹھے ہو تم تم کو کیسے مناو¿ں پیا
جن سے ایم کیو ایم روٹھی ہوتی ہے ان کے منانے کی نوبت نہیں آتی۔چند دن میں غصہ تھوک دیتی ہے اور یہ کہتے ہوئے اسی تنخواہ پر کام شروع کر دیتی ہے کہ
شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ
محفل میں اس خیال سے پھر آگیاہوں میں
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جو ویڈیو لیک ہوئی ہے اس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں ایک سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت دی جا رہی ہے ایسی وزارت کا کیا فائدہ اس لیک ہونے والی آڈیو کی ایم کیو ایم کی طرف سے تردید نہیں کی گئی۔ایم کیو ایم چار وزارتیں مانگ رہی ہے اور سندھ میں گورنر بھی اپنا ہی لگوانا چاہتی ہے۔ مسلم لیگ نون تو شاید اسے حصہ دینے پر تیار ہو جائے لیکن پیپلز پارٹی پرے پرے کرنے کے لیے کوشاں ہے۔پیپلز پارٹی کی طرح ایم کیو ایم کی طرف سے بھی کہا گیا تھا کہ ہم غیر مشروط طور پر حکومت کا ساتھ دیں گے لیکن اب ان کی طرف سے چار چار وزارتوں کے مطالبے آ رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی اپ بھی اپنی بات پر قائم ہے کہ وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔
مسلم لیگ نون کے لیے پیپلز پارٹی کو ناراض کرنا ناممکن ہے۔اسی پارٹی کے دم قدم سے مسلم لیگ نون اقتدار میں آرہی ہے۔کل ایم کیو ایم کو آٹے دال کا بھاو¿ معلوم ہوگا تو پھر کچے دھانگے سے بندھے سرکار چلے آئیں گے کے مصداق وہ حکومت کا حصہ بن جائے گی خواہ اس کو آدھی وزارت ہی دے دی جائے۔
٭....٭....٭
لاہور سے سری لنکا پہنچنے والے طیارے کو اودھم مچانے والے چوہے نے تین دن تک گراو¿نڈ کر دیا۔
طیارے میں چوہے گھس جائیں، کھانا ٹھنڈا دیا جائے، دو دو دن پرواز لیٹ ہو جائے، مسافروں کا سامان فلائٹ دوسرے ملک چھوڑ کر اپنی منزل مقصود تک پہنچ جائے۔ ایسی خبریں سامنے آتی ہیں تو فوری طور پر ذہن پی آئی اے کی طرف چلا جاتا ہے۔ لیکن چوہے نے جو اودھم مچایا یہ سری لنکن ایئر لائنز کی پرواز تھی۔مگر نیک نامی پھر بھی ہمارے حصے میں آئی کہ یہ چوہا لاہور سے سوار ہوا۔ ہو سکتا ہے کسی اور ملک سے چوہے نے مسافر جہاز میں چھلانگ لگائی ہو یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی مسافراس کے پیٹ میں ہیروئن بھر کے لے جا رہا ہو اور یہ چوہا اس کے بیگ میں ہو کسی طرح سے چوہا بیگ کو کتر کر باہر نکل آیا اور اس نے ہنیر مچا دیا۔چوہے کاتماشہ کیا مسافر دیکھتے رہے یا ان کی بھی دوڑیں لگ گئیں۔ کئی لوگ تو چھپکلی سے بھی ڈرتے ہیں یہ تو چوہا ہے۔اگر کسی جہاز میں چمگادڑ آجائے تو اندازہ کریں کہ مسافروں کا کیا بنے گا۔ہماری پی آئی اے کا سفر ایک بار پھر باکمال لوگ بازوال سروس کی طرف پیش رفت کر رہا ہے۔ایسی پیشرفت ہوتی ہے تو کوئی نہ کوئی افتاد پڑجاتی ہے۔ ابھی 130 پائلٹوں کوسول ایوی ایشن نے گراو¿نڈ کر دیا ہے۔وجہ سامنے آئی ہے تو انسان سر پکڑ کے بیٹھ جاتا ہے جیسے ہی یہ خبر دنیا میں جائے گی تو ایک تاثر یہی پیدا ہوگا کہ ان کی ڈگریاں جعلی تھیں یا یہ ذہنی طور پر فٹ نہیں تھے مگر ہوا یہ کہ سول ایوی ایشن کی طرف سے ایک ایکٹ پاس کیا گیا جس کے تحت ڈائریکٹر جنرل کو اختیار دیا گیا کہ وہ لائسنس پر سائن کرے گا جبکہ اس سے پہلے ڈائریکٹرز سائن کیا کرتے تھے۔جہاز اونر کی طرف سے نئے ایکٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ ڈائریکٹر سے اختیارات واپس کیوں لیے گئے دوسرا یہ کہ اگر یہ ڈائریکٹر جنرل کے پاس اختیارات آگئے ہیں تو اس ہرکسی کو اعتراض کیوں ہونا چاہیے۔کیا بڑے یا چھوٹے افسر کے دستطوں سے کسی کی مہارت پر بھی فرق پڑتا ہے۔
٭....٭....٭
کراچی میں رین ایمرجنسی نافذ۔ آج آدھی چھٹی ہوگی، امتحانات منسوخ، عوام کو گھروں میں رہنے کی ہدایت۔
محکمہ موسمیات کی طرف سے وزیراعلیٰ سندھ جے کان میں یہ کاناپھوسی کی گئی کہ شہر اور سندھ کے کئی علاقوں میں موسلا دھار بارش ہونے کا امکان ہے اس پر وزیر اعلی کے حکم کے مطابق تمام بلدیاتی اداروں، انتظامیہ اور اسپتالوں کو ہائی الرٹ کردیاگیا، بلدیہ عظمیٰ کے تمام اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں۔کئی کا ویک اینڈ بھی مارا گیا۔مگر بہت سوں کی موج بھی کرا دی گئی۔محکمہ موسمیات والوں نے باور کرایا کہ دوپہر کے بعد گرج چمک کے ساتھ شدید بارش ہوگی تو آدھی چھٹی دے دی گئی ویسے ہفتے کے روز کئی اداروں کی پوری چھٹی ہوتی ہے۔ جب لوگ ڈیوٹی پر چلے گئے تو پھر کیا آدھی کیا پوری چھٹی۔ہمارا محکمہ موسمیات ایسے امکانات بھی ظاہر کر دیتا ہے کہ طوفان نے کراچی کی طرف رخ کر لیا اور کراچی کو بہا کر لے جائے گا۔ لوگ کشتیوں کا انتظام کر کے بیٹھ جاتے ہیں بعد میں پتہ چلتا ہے کہ طوفان نے اپنا رخ بدل لیا ہے۔ اب نہ جانے محکمہ موسمیات کو کیوں یقین ہے کہ اتنی تباہ کن بارش ہوگی کہ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ادھی چھٹی کر دی گئی۔
ہفتہ‘ 20 شعبان المعظم 1445ھ ‘ 2 مارچ 2024ئ
Mar 02, 2024