جب بھی کوئی ناشکرا اور نا قدردان کہتا سنا جاتا کہ ‘‘پاکستان نے نہیں رہنا ( خاکم بدہن ) ‘‘ میرے والد محترم تڑپ کر گرج اٹھتے تم جیسوں نے نہیں رہنا پاکستان نے تا قیامت رہنا ہے۔ یہ ملک قائم رہنے کے لئے بنا ہے اور قائم رہے گا البتہ اسے برباد کرنے کی خواہش رکھنے والے نیست و نابود ہو جائیں گے ‘‘… اور ہم پچھتر سالوں سے سن اور دیکھ رہے ہیں۔ جس جس نے اس وطن عزیز کے ساتھ کھلواڑ کیا اس کا عبرتناک انجام ہوا لیکن ملک الحمد للہ قائم ہے۔ معاشی بحران آتے جاتے رہتے ہیں۔ ہر دور میں دو جملے سنتے آرہے ہیں۔ اوّل پاکستان سنگین بحرانوں سے دو چار ہے۔ دوم ملک معاشی دیوالیہ ہو گیا۔ مگر پھر نکل آتا ہے۔ انشا اللہ دو سالوں بعد پھر سنبھل جائے گا البتہ اس مرتبہ غداروں کو بیرونی لابیز کی سپورٹ حیران کن ہے۔ اس ملک کا اللہ محافظ ہے۔ پاکستان بھی قائم رہے بلکہ غزوہ ہند کی پیشگوئی بھی مستند ہے۔ابوہریرہ فرماتے تھے " اگر مجھے غزوہ ہند میں شرکت کا موقع مل گیا تو میں اپنی جان و مال اس میں خرچ کردوں گا۔ اگر قتل ہو گیا تو میں افضل ترین شہداء میں شمار کیا جاؤں گا اور اگر واپس لوٹ آیا تو ایک آزاد ابوہریرہ ہوں گا۔"…نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ہندوستان کا تذکرہ کیا اور ارشاد فرمایا: "ضرور تمہارا ایک لشکر ہندوستان سے جنگ کرے گا ، اللہ ان مجاہدین کو فتح عطا فرمائے گا حتیٰ کہ وہ(مجاہدین) ان کے بادشاہوں کو بیڑیوں میں جکڑ کر لائیں گے اور اللہ ان کی مغفرت فرمادے گا۔ پھر جب وہ مسلمان واپس پلٹیں گے تو عیسیٰ ابن مریم کو شام میں پائیں گے’’۔ ابوہریرہ رضی اللہ نے عرض کی ‘‘جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطاء کردی اور ہم واپس پلٹ آئے تو میں ایک آزاد ابوہریرہ ہوں گا جو ملک شام میں اس شان سے آئے گا کہ وہاں عیسیٰ ابن مریم کو پائے گا۔ یارسول اللہ! اس وقت میری شدید خواہش ہوگی کہ میں ان کے پاس پہنچ کر انہیں بتائوں کہ میں آپ کا صحابی ہوں۔ "حضور مسکرا پڑے اور ہنس کرفرمایا:" بہت زیادہ مشکل، بہت زیادہ مشکل۔"۔۔۔ اکثر علما کا ماننا ہے کہ اس پیشن گوئی میں غزوہ محمد بن قاسم سے لے کر محمود غزنوی، شہاب الدین غوری، احمد شاہ ابدالی اور قضیہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کی مجوزہ جنگ بھی شامل ہے۔بعض کا کہنا ہے کہ عہد ِنبوت سے لے کر تاقیامت برصغیر (ہندوستان) میں پیش آنے والی مسلمانوں اور غیر مسلموں کی تمام لڑائیوں کو 'غزوہ ہند' قرار دے دینا درست ہے…احادیث شریفہ میں ہندوستان کی فتح کی بشارت کا ذکر بہت تاکید کے ساتھ ہوا ہے، اس لیے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور سے ہی غزوہ ہند کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ بعض حضرات کی رائے یہ ہے کہ حدیث میں جو ہند کا ذکر آیا ہے حضرت امام مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں اس معرکہ آرائی کا تحقق ہوگا اس رائے کے قائلین ان روایتوں کو پیش کرتے ہیں جو علامہ بن نعیم بن حماد نے اپنی کتاب ’’الفتن‘‘ میں پیش کی ہیں، جس میں یہ ذکر ہے کہ ’’ایک جماعت ہندوستان میں جہاد کرے گی اور اس کو فتح نصیب ہوگی اور جب وہ مال غنیمت لے کر واپس لوٹیں گے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ملک شام میں نزول ہوچکا ہوگا‘‘۔۔۔سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں: ’’جب آدم سب سے پہلے ہندوستان اترے اور یہاں ان پر وحی آئی تو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہی وہ ملک ہے جہاں خدا کی پہلی وحی نازل ہوئی اور چونکہ نور محمدی حضرت آدم کی پیشانی میں امانت تھا، اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ محمد رسول اللہ کا ابتدائی ظہور اسی سرزمین پر ہوا۔ اسی لیے آپ نے فرمایا کہ مجھے ہندوستان کی طرف سے ربانی خوشبو آتیہے’’۔حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:’ہندوستان کے بادشاہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف ایک برتن تحفہ میں بھیجا، اس میں ادرک تھی۔ نبی کریم ﷺ نے اس کو اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے کھلایا اور مجھے بھی اس میں سے ایک ٹکڑا عنایت فرمایا۔‘‘۔۔ہند کے بارے میں حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’زمین میں سب سے پاکیزہ ہوا ہند کی ہے’’…مذکورہ تمام احادیث اور روایات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عرب اہل ہند سے واقف تھے اور اہل ہند کے لیے یہ خوش نصیبی کی بات ہے کہ ان کا تذکرہ نبی کریمﷺکی زبان اقدس سے ہوا تھا۔یہ امت کی بد نصیبی ہے کہ عرب اقوام اپنے اسلاف کے طریق اور اقوال کو پس پشت ڈال رہی ہیں۔ ہندوستان پاک و ہند المعروف برصغیر جدّی پشتی مسلمان نہیں بلکہ نو مسلم ہیں۔ ان میں مشرکانہ خرافات اور رسوم و رواج کا پایا جانا متوقع تھا مگر غزوہ ہند پر ان کا ایمان پختہ ہے۔ پاکستان تو بنا ہی کلمہ کی بنیاد پر ہے۔ پاکستان مسلمانوں کی آزادی کے سبب معرض وجود میں آیا ہے اور اللہ تعالی ہی اس کا حامی و ناصر ہے۔اس سر زمین پاک میں ھمارے بزرگوں کی قربانیوں کا لہو شامل ہے۔
اے وطن پاک وطن روح روان احرار
اے کہ ذروں میں ترے بوئے چمن رنگ بہار
اے کہ خوابیدہ تری خاک میں شاہانہ وقار
اے کہ ہر خار ترا رو کش صد روئے نگار
ریزے الماس کے تیرے خس و خاشاک میں ہیں
ہڈیاں اپنے بزرگوں کی تری خاک میں ہیں۔