وزیراعظم کے حلف کی تیاریاں، اپوزیشن کا انداز جارحانہ، کابینہ کی تشکیل حتمی مرحلے میں داخل

Mar 02, 2024

اسلام آباد (عترت جعفری) ایوان صدر میں پیر 4مارچ کو وزیر اعظم کے حلف وفاداری کی تقریب کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اتوار کو قومی اسمبلی میں ڈویژن کے ذریعے وزیر اعظم کا انتخاب ہو گا۔ قومی اسمبلی کے ایوان میں خفیہ ووٹنگ کے ذریعے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب ہوا، جس میں حکومتی امیدوار کو زیادہ سے ذیادہ 199اور اور کم سے کم 197ووٹ پڑے، اس طرح یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ شہباز شریف کے ووٹوں کی تعداد کم ازکم 200یا اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ قومی اسمبلی میں دو روز کے اجلاس میں جو پہلو نمایاں نظر آیا وہ اپوزیشن کا جارحانہ انداز ہے۔ اب تک اپوزیشن کی طرف سے جتنی بار فلور آف دی ہائوس کا استعمال کیا گیا اس میں زخمی لہجہ ہی نظر آیا۔ تاہم مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے معیشت، ترقی اور ملک کی آزادی کے سو سال آنے والی دہائیوں میں پورے ہونے کی اطلا ع دے کر کچھ مرہم اور کچھ سنجیدہ طرز فکر اختیار کرنے کی دعوت دی۔ توقع ہے کہ وزیر اعظم، صدر کے انتخاب اور سینٹ کے انتخاب مکمل ہونے کے بعد جب ایوان کے باقاعدہ اجلاسوں کا آغاز ہو گا تو کچھ ٹھہرائو آ جائے گا۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ حکومت کا پی ایم کے حلف بارے کیا موقف ہے تاہم ایوان صدر کا کہنا تھا کہ پیر کو حلف کی تیاری کی جا رہی ہے، جبکہ کابینہ کی تشکیل کا معاملہ بھی اب حتمی مرحلہ میں داخل ہو گیا ہے، اس میں سب سے اہم ملک کی اکنامک مینجمنٹ ٹیم کا انتخاب کرنا ہے، پاکستان کی خراب معاشی صورت حال کے باعث وزیر خزانہ کا منصب اس وقت سب سے اہم ہوگیا ہے۔ یہاں تک کہ غیرملکی ذرائع ابلاغ بھی اس معاملے پر بات کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ کے منصب کے لیے سب سے پہلے امیدوار تو اسحاق ڈار ہی ہیں، تاہم کچھ حلقوں میں ایک سینئر بینکار، موجودہ نگران وزیر خزانہ کے نام لئے جا رہے ہیں، تاہم اس وقت معیشت سے منسلک وزارتوں اور حلقوں میں سینیٹر اسحاق ڈار کا نام ہی کثرت سے لیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں جو بھی وزیر خزانہ بنے گا اسے پہلے روز ہی سے آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنا ہوں گے کیونکہ موجودہ پروگرام اپریل میں ختم ہو رہا ہے اور پاکستان کو سرمایہ کاری کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ایک اور قرض لینا ہے۔ بلا ل اظہر کیانی اکنامک ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

مزیدخبریں