مینگورہ (نامہ نگار +مانیٹرنگ نیوز+ ایجنسیاں) سوات کے شہرمینگورہ میں سہراب خان چوک کے قریب ایک بڑی مارکیٹ میں خود کش دھماکے سے 5 شہری جاںبحق جبکہ خودکش حملہ آور اپنے دو ساتھیوں سمیت مارا گیا جبکہ سکیورٹی فورسز کے ایک سنیئر اہلکار سمیت 9 افراد زخمی ہو گئے۔ سکیورٹی فورسز نے ایک خود کش حملہ آور کو دو ساتھیوں سمیت زندہ گرفتار کر کے تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ صدر‘ وزیراعظم نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کی ہر ممکن امداد کی ہدایات جاری کر دیں۔ ذرائع کے مطابق مینگورہ شہر کے سہراب خان پلازہ میں خود کش حملہ آور نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑا دیا جب سکیورٹی فورسز نے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار اس کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ خود کش دھماکے کے نتیجے میں تین افراد موقع پر اور 2 ہسپتال میں جاںبحق ہوئے۔ جاںبحق ہونے والے شہریوں میں فضل الرحمان، ریاض اور مراد شامل ہیں۔ پولیس اہلکار محب گل کے مطابق گیارہ بجے شہر میں سہراب چوک کے قریب ایک پرہجوم مارکیٹ میں اس وقت خود کش حملہ آور نے دھماکہ کیا جب مارکیٹ میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ دھماکے کی جگہ امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں جبکہ زخمیوں کو سیدو شریف ہسپتال منتقل کر دیا گیاہے دھماکے کے بعد پورے شہر میں افراتفری پھیل گئی اور لوگوں نے دکانیں بند کر دیں۔ دھماکے سے پچاس کے قریب دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دھماکے سے کچھ دیر قبل سکیورٹی فورسز نے گرین چوک سے شدت پسند کمانڈر حضرت علی کودو ساتھیوں سمیت گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا جس کا تعلق شدت پسند کمانڈر قاری عبداللہ کے قریبی دوستوں سے بتایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حضرت علی اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں سکیورٹی فورسز کو اطلاع ملی تھی کہ وہ اپنے دیگر چار ساتھیوں کے ہمراہ کسی ٹارگٹ کی جانب بڑھ رہے ہیں جس پر سکیورٹی فورسز نے گرین چوک اور سہراب چوک کے درمیان تمام علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا جس میں حضرت علی اور اس کے دو ساتھی گرفتار ہوئے تاہم ان کے دو دیگر ساتھی فرار ہو گئے ،سکیورٹی فورسز نے ان کا پیچھا کیا اور سہراب خان پلازہ میں ان کی گرفتاری کی کوشش کی جس پر اس نے گرفتاری سے بچنے کےلئے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ دھماکے سے قبل بم ڈسپوزل سکواڈ نے ایک مشکوک گاڑی کو کلیئر قرار دیا تھا اس سے قبل علاقے میں پانچ سے سات حملہ آوروں کی موجودگی کی بھی اطلاعات تھیں جس کے بعد شہر میں سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیئے گئے تھے۔ مینگورہ سے نامہ نگار کے مطابق سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کرفیو لگا دیا اور سرچ آپریشن شروع کر دیا اور 30 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ قاضی جمیل نے بتایا دھماکہ خودکش تھا‘ سہراب خان چوک کے قریب نیو روڈ پر فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا کہ اس دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک حملہ آور مارا گیا جبکہ دوسرے خودکش حملہ آور نے اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ وزیر داخلہ رحمن ملک نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سوات آپریشن کے انچارج میجر جنرل اشفاق ندیم نے میڈیا کو بتایا کہ جاںبحق ہونے والوں میں ایک خودکش حملہ آور سمیت چار شدت پسند اور تین عام شہری شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے سے پہلے سکیورٹی فورسز نے سوات میں داخل ہونے والے ایک خودکش حملہ آور کو گرفتار کیا تھا‘ ان کی نشاندہی پر جب سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ان کے دوسرے تین ساتھیوں تک پہنچنے کی کوشش کی تو ان کے ساتھیوں میں سے ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) کوئٹہ کے علاقے کلی سردہ مےں رکشے مےں نصب ریموٹ کنٹرول بم حملے کے نتیجے مےں ایس پی سریاب سمیت 7افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق نامعلوم افراد نے گشت پر مامور ایس پی سریاب محمد عالم پرکانی کو رکشے مےں نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے نشانہ بنایا۔ دھماکے سے پولیس گاڑی اور رکشہ مکمل طور پر تباہ ہوگئے، اطلاع ملتے ہی پولیس اور فرنٹیئر کور کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور پورے علاقے کو گھیرے مےں لے لیا۔ کانسٹیبل شیریں خان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ابتدائی طبی امداد کے بعد ایس پی محمد عالم پرکانی اور دیگر پولیس اہلکاروں کو سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔ ریموٹ کنٹرول بم دھماکے مےں 18کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) کوئٹہ کے علاقے کلی سردہ مےں رکشے مےں نصب ریموٹ کنٹرول بم حملے کے نتیجے مےں ایس پی سریاب سمیت 7افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق نامعلوم افراد نے گشت پر مامور ایس پی سریاب محمد عالم پرکانی کو رکشے مےں نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے نشانہ بنایا۔ دھماکے سے پولیس گاڑی اور رکشہ مکمل طور پر تباہ ہوگئے، اطلاع ملتے ہی پولیس اور فرنٹیئر کور کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور پورے علاقے کو گھیرے مےں لے لیا۔ کانسٹیبل شیریں خان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ابتدائی طبی امداد کے بعد ایس پی محمد عالم پرکانی اور دیگر پولیس اہلکاروں کو سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔ ریموٹ کنٹرول بم دھماکے مےں 18کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔