فاروق عالم انصاری
مےں نے اپنے کسی پچھلے کالم مےں لکھا تھا کہ قومی رہنما جاوےد ہاشمی ان دنوں سرائےکی پگڈنڈی پر مست خرام ہےں
مےں درےاواں دا ہانی ساں
ترنے پے گئے کھال نی مائے
جاوےد ہاشمی فون پر ےہی ذکر لے بےٹھے۔ انہےں شعر ےاد نہےں آرہا تھا، وہ اس کے بارے مےں پوچھنے لگے۔ پنجابی شاعر افضل احسن رندھاوا کی ےہ غزل بڑی شاندار ہے۔
ہن تے کجھ نئےں نظرےں آو¿ندا
ہور اک دےوا بال نی مائے
اوہنے پھٹ مرے جثے تے
جنے تےرے وال نی مائے
ان دنوں جاوےد ہاشمی کے دل و دماغ پر سرائےکی صوبہ سوار ہے انہےں کوئی اور بات سوجھ ہی نہےں رہی۔ وہ بتانے لگے کہ انہوں نے 1985ءمےں بھی ےہی بات کی تھی، وہ کہہ رہے تھے برطانےہ مےں ہر ضلع صوبہ کی حےثےت رکھتا ہے امرےکہ کی چھبےس کروڑ آبادی مےں 52 صوبے ہےں۔ ہندوستان کے بائےس تےئس صوبوں کے 36 صوبے بنا لئے ہےں وہ دو تےن صوبے اور بھی بنا رہے ہےں آبادی بڑھ جانے سے کچھ بڑے صوبوں کا انتظام مشکل ہو گےا ہے ان کا کہنا تھا کہ اب سرائےکی بےلٹ مےں سرائےکی صوبہ کے خلاف بات کرکے کوئی الےکشن نہےں جےت سکتا وہ بڑے دکھ سے بتانے لگے کہ ہزارہ سے اب ہمےں کوئی سےٹ جےتنی بڑی مشکل ہے کبھی ےہ ن لےگ کا قلعہ ہوا کرتا تھا اب وہ شاےد اپنی قےادت سے مخاطب تھے۔ کہنے لگے ”صوبے بننے سے ووٹ نہےں ٹوٹتے۔ صوبے نہ بننے سے ووٹ ٹوٹتے ہےں۔“ انہوں نے اےک عجب بات کی کہ لفظ سرائےکی انہوں نے بھی پہلی مرتبہ 1961-62مےں ےوم فرےد پر ہی سنا تھا۔ ان کے مطابق وہ نئے صوبوں کی بات کرکے پاکستان کو بچانے کی بات کر رہے ہےں مےں نے پوچھا کہ ملتان مےں دےواروں پر عام لکھا نظر آتا ہے کہ ”اسےں باغی تخت لاہور دے“ اس کا مطلب کےا ہے؟ انہوں نے بتاےا کہ تخت لاہور اور تخت ملتان کے درمےان 70-80 سال جنگ ہوتی رہی تھی۔ ےہ نعرہ انہی پچھلے زمانوں کی ےادگار ہے لےکن اب اگر رائےونڈ روڈ پر دس ارب روپےہ خرچ کےا جائے گا اور ادھر سارے جنوبی پنجاب پر صرف پانچ ارب روپے تو پھر اس نعرے مےں جان تو ضرور پڑے گی۔ وہ کہنے لگے کہ ےہ اےک تارےخی حقےقت ہے کہ ملتان بہاول پور روڈ، ڈےرہ غازی خاں، ڈےرہ اسماعےل خان اور دےگر سرائےکی علاقے رنجےت سنگھ کی خالصہ جارحےت سے پہلے کبھی پنجاب کا حصہ نہےں تھے وہ اس مسئلہ پر مسلسل بولے جا رہے تھے۔ بس ےقےن کرنا پڑتا ہے کہ ےہ جاوےد ہاشمی کی آواز ہے۔ بےماری نے کچھ حال بھی ےوں کر دےا ہے ’آئےنے سے پوچھتا ہوں کہ کدھر چلا گےا‘ اچانک ہڑبڑا کر کہنے لگے‘ وہی مڈل کلاسیوں والی بات۔ ”مےرے فون پر پےسے ختم ہو جائےں تو مجھے فون ملا لےنا۔“ پھر پچھلے ہی دنوں ےہ بہادر آدمی عمران خان کے تارےخی دھرنے مےں جا شرےک ہوئے ہےں ۔
دھرنے مےں ماروی مےمن بھی شامل تھےں۔ عمران خان ہر شناخت رکھنے والے شخص کو تحرےک انصاف کی طرف بلا رہے ہےں۔ ’جو آئے آئے کہ ہم دل کشادہ رکھتے ہےں۔‘ عمران خان نے ماروی مےمن کو بھی شمولےت کی دعوت دی۔ عمران خان نے ”احتراماً“ جاوےد ہاشمی کو اپنی جماعت مےں شامل ہونے کی دعوت نہےں دی۔ کوئی ہے جو اس بہادر سےد زادے کو سمجھائے کہ صوبوں کی تعداد بڑھانا گھٹانا اس ملک کا مسئلہ نہےں ہے۔ ےہاں اصل مسئلہ صرف حکمرانوں کی کرپشن کا ہے۔ اوپر والی سطح سے کرپشن دور ہو جائے گی تو سبھی مسائل حل ہو جائےں گے۔ بےروزگاری‘ مہنگائی اور لوڈشےڈنگ سمےت سبھی مسائل۔ حکمرانوں کی کرپشن روکنے کے محاذ پر چےف جسٹس کے ساتھ عمران خان اکےلا کھڑا دکھائی دے رہا ہے۔ حق‘ انصاف اور سلامتی کےلئے صرف اسی اےک محاذ کو طاقتور کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ اور بھی طاقتور۔ کےا جاوےد ہاشمی مےری بات سمجھ رہے ہےں؟
مےں نے اپنے کسی پچھلے کالم مےں لکھا تھا کہ قومی رہنما جاوےد ہاشمی ان دنوں سرائےکی پگڈنڈی پر مست خرام ہےں
مےں درےاواں دا ہانی ساں
ترنے پے گئے کھال نی مائے
جاوےد ہاشمی فون پر ےہی ذکر لے بےٹھے۔ انہےں شعر ےاد نہےں آرہا تھا، وہ اس کے بارے مےں پوچھنے لگے۔ پنجابی شاعر افضل احسن رندھاوا کی ےہ غزل بڑی شاندار ہے۔
ہن تے کجھ نئےں نظرےں آو¿ندا
ہور اک دےوا بال نی مائے
اوہنے پھٹ مرے جثے تے
جنے تےرے وال نی مائے
ان دنوں جاوےد ہاشمی کے دل و دماغ پر سرائےکی صوبہ سوار ہے انہےں کوئی اور بات سوجھ ہی نہےں رہی۔ وہ بتانے لگے کہ انہوں نے 1985ءمےں بھی ےہی بات کی تھی، وہ کہہ رہے تھے برطانےہ مےں ہر ضلع صوبہ کی حےثےت رکھتا ہے امرےکہ کی چھبےس کروڑ آبادی مےں 52 صوبے ہےں۔ ہندوستان کے بائےس تےئس صوبوں کے 36 صوبے بنا لئے ہےں وہ دو تےن صوبے اور بھی بنا رہے ہےں آبادی بڑھ جانے سے کچھ بڑے صوبوں کا انتظام مشکل ہو گےا ہے ان کا کہنا تھا کہ اب سرائےکی بےلٹ مےں سرائےکی صوبہ کے خلاف بات کرکے کوئی الےکشن نہےں جےت سکتا وہ بڑے دکھ سے بتانے لگے کہ ہزارہ سے اب ہمےں کوئی سےٹ جےتنی بڑی مشکل ہے کبھی ےہ ن لےگ کا قلعہ ہوا کرتا تھا اب وہ شاےد اپنی قےادت سے مخاطب تھے۔ کہنے لگے ”صوبے بننے سے ووٹ نہےں ٹوٹتے۔ صوبے نہ بننے سے ووٹ ٹوٹتے ہےں۔“ انہوں نے اےک عجب بات کی کہ لفظ سرائےکی انہوں نے بھی پہلی مرتبہ 1961-62مےں ےوم فرےد پر ہی سنا تھا۔ ان کے مطابق وہ نئے صوبوں کی بات کرکے پاکستان کو بچانے کی بات کر رہے ہےں مےں نے پوچھا کہ ملتان مےں دےواروں پر عام لکھا نظر آتا ہے کہ ”اسےں باغی تخت لاہور دے“ اس کا مطلب کےا ہے؟ انہوں نے بتاےا کہ تخت لاہور اور تخت ملتان کے درمےان 70-80 سال جنگ ہوتی رہی تھی۔ ےہ نعرہ انہی پچھلے زمانوں کی ےادگار ہے لےکن اب اگر رائےونڈ روڈ پر دس ارب روپےہ خرچ کےا جائے گا اور ادھر سارے جنوبی پنجاب پر صرف پانچ ارب روپے تو پھر اس نعرے مےں جان تو ضرور پڑے گی۔ وہ کہنے لگے کہ ےہ اےک تارےخی حقےقت ہے کہ ملتان بہاول پور روڈ، ڈےرہ غازی خاں، ڈےرہ اسماعےل خان اور دےگر سرائےکی علاقے رنجےت سنگھ کی خالصہ جارحےت سے پہلے کبھی پنجاب کا حصہ نہےں تھے وہ اس مسئلہ پر مسلسل بولے جا رہے تھے۔ بس ےقےن کرنا پڑتا ہے کہ ےہ جاوےد ہاشمی کی آواز ہے۔ بےماری نے کچھ حال بھی ےوں کر دےا ہے ’آئےنے سے پوچھتا ہوں کہ کدھر چلا گےا‘ اچانک ہڑبڑا کر کہنے لگے‘ وہی مڈل کلاسیوں والی بات۔ ”مےرے فون پر پےسے ختم ہو جائےں تو مجھے فون ملا لےنا۔“ پھر پچھلے ہی دنوں ےہ بہادر آدمی عمران خان کے تارےخی دھرنے مےں جا شرےک ہوئے ہےں ۔
دھرنے مےں ماروی مےمن بھی شامل تھےں۔ عمران خان ہر شناخت رکھنے والے شخص کو تحرےک انصاف کی طرف بلا رہے ہےں۔ ’جو آئے آئے کہ ہم دل کشادہ رکھتے ہےں۔‘ عمران خان نے ماروی مےمن کو بھی شمولےت کی دعوت دی۔ عمران خان نے ”احتراماً“ جاوےد ہاشمی کو اپنی جماعت مےں شامل ہونے کی دعوت نہےں دی۔ کوئی ہے جو اس بہادر سےد زادے کو سمجھائے کہ صوبوں کی تعداد بڑھانا گھٹانا اس ملک کا مسئلہ نہےں ہے۔ ےہاں اصل مسئلہ صرف حکمرانوں کی کرپشن کا ہے۔ اوپر والی سطح سے کرپشن دور ہو جائے گی تو سبھی مسائل حل ہو جائےں گے۔ بےروزگاری‘ مہنگائی اور لوڈشےڈنگ سمےت سبھی مسائل۔ حکمرانوں کی کرپشن روکنے کے محاذ پر چےف جسٹس کے ساتھ عمران خان اکےلا کھڑا دکھائی دے رہا ہے۔ حق‘ انصاف اور سلامتی کےلئے صرف اسی اےک محاذ کو طاقتور کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ اور بھی طاقتور۔ کےا جاوےد ہاشمی مےری بات سمجھ رہے ہےں؟