پنجاب حکومت کی بجائے یونیفکیشن بلاک کو نشانہ بنایا جائیگا‘ پیپلز پارٹی‘ (ق) لیگ میں اتفاق

لاہور (سلمان غنی) (ق) لیگ اور حکومت کے مجوزہ اتحاد میں طے پایا ہے کہ پنجاب حکومت کو ٹارگٹ کرنے کی بجائے پنجاب میں قائم یونیفکیشن بلاک کو ٹارگٹ کیا جائیگا اور حکومت کے ساتھ جانیوالے اراکین اسمبلی کی واپسی کیلئے ممکنہ اقدامات ہوں گے جس کیلئے (ق) لیگ کی قیادت نے فارورڈ بلاک کے اراکین سے رابطے شروع کردئیے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ (ق) لیگ اور حکومت کے درمیان ہونیوالے مذاکراتی عمل میں پنجاب حکومت کا مستقبل زیربحث رہا اور چودھری صاحبان نے حکومتی ذمہ داران اور خصوصاً ایوان صدر کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ پنجاب میں حکومت کی تبدیلی جمہوری انداز میں ممکن ہے لہٰذا یہ محاذ ہمارے سپرد کیا جائے جس پر حکومت نے کہا کہ فی الوقت کسی بھی حکومت کو گرانا یا ہٹانا خود جمہوری سسٹم اور حکومت کے حق میں نہیں لہٰذا ہمارے درمیان ہونیوالی مفاہمت میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہئے کہ ایسا کوئی اقدام نہیں ہوگا جس سے سسٹم غیرمستحکم ہو البتہ (ق) لیگ حکومت سے یہ بات منوانے میں کامیاب رہی کہ پنجاب میں یونیفکیشن بلاک کا حصہ بننے والے اراکین اسمبلی کی واپسی کیلئے ممکنہ اقدامات کرنے کا اختیار تو انہیں حاصل ہے۔ دوسری جانب یونیفکیشن بلاک کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ انہوں نے سوچ سمجھ کر مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دیا تھا اور اب بھی سمجھتے ہیں کہ اگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر شب خون مارنے کی کوشش ہوئی تو وہ مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینگے اور اس حوالہ سے جلد اجلاس بلا کر اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ مسلم لیگ (ن) مرکز میں ہونیوالے اس مجوزہ اتحاد کے حوالہ سے آنیوالے انتخابات سے تو پریشان ہے البتہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت پنجاب حکومت پر اثرانداز ہوگی کیونکہ گورنر راج کا تجربہ انکے سامنے ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطحی ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اور جہاں تک مرکزی سطح پر ہونیوالے اتحاد کا تعلق ہے تو اسے کس حد تک عوامی و سیاسی پذیرائی حاصل ہوگی، یہ آنیوالے چند روز میں پتہ چلے گا۔ دوسری جانب ملک میں پیدا شدہ نئی صورتحال کے حوالہ سے غیرسیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاست فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور پچھلے چند دنوں میں مختلف سیاسی کھلاڑیوں اور جماعتوں کے طرزعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی قوتوں سمیت اسٹیبلشمنٹ کے مختلف گروپوں کے مفادات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ نئی سیاسی صف بندیاں اور پس پردہ سیاسی کھیل سسٹم کو مضبوط بناتا ہے یا خطرات میں مزید اضافہ کرتا ہے البتہ اعلیٰ سطحی حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ نئی صف بندیوں کی روشنی میں آنیوالے بجٹ کا مرحلہ بھی ہے۔
پنجاب ٹارگٹ

ای پیپر دی نیشن