لیاری آپریشن میں پولیس کی جانب سے شرپسندوں کو ہلاک کرنے کے دعوے توکیے جارہے ہیں لیکن پولیس ابھی تک مزاحمتکاروں کی بندوقیں خاموش کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ پولیس کوچیل چوک پر آج بھی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا
اگرچہ ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم نے آج ایک بارپھرآپریشن ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ کن کارروائی ہوجائے گی۔ مگریہ دعویٰ بھی انکے ماضی کے بیانات کی طرح ثابت ہوا۔ چیل چوک ۔ افشانی گلی ، کلا کوٹ تھانہ نوالین، گھاس منڈی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں پولیس شرپسندوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
لیاری سمیت متعدد علاقوں کے مکینوں نے آپریشن اورپولیس کی ناقص کارکردگی کیخلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے، چیل چوک پرمظاہرے کیلئے آنے والی خواتین اوربچوں کو منتشرکرنے کے لیے پولیس نے آنسوگیس کے شیل پھینکے۔
اس مظاہرے کے بعد ویمن پولیس کی نفری بھی طلب کرلی گئی،لیاری کے مختلف علاقوں میں راکٹ حملے اوردستی بم پھینکے جانے کا سلسلسہ جاری رہا جس کے نتیجے میں پانچ پولیس اہلکاربھی زخمی ہوئے، لیاری میں کالعدم پیپلزامن کمیٹی کے سربراہ عزیربلوچ جن کے سرکی قیمت گزشتہ روزبیس لاکھ روپے رکھی گئی تھی نے ایک بڑی احتجاجی ریلی سے خطاب بھی کیا اورکہا کہ لیاری کے عوام بکاؤ مال نہیں ہیں جنہیں خریدا جا سکے۔ مشتعل افراد نے گزشتہ روزپریس کانفرنس کرنے والے لیاری کے رکن صوبائی اسمبلی رفیق بلوچ کا گھربھی نذرآتش کردیا۔ صوبائی وزیرنے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے گھرکا سامان بھی لوٹ لیا گیا ہے۔ لیاری آپریشن کے باعث علاقے میں بجلی اورپانی کا سنگین بحران پیدا ہوگیا ہے کے ای ایس سی کے ذرائع کے مطابق دودرجن سے زائد پی ایم ٹیزکوتباہ کیا جا چکا ہے جن کی مرمت کا کام نہیں کیا جا سکا، علاقے کی تمام چھوٹی بڑی دکانیں چھ روز سے بند ہیں جس کے باعث علاقہ مکین فاقہ کشی کا شکارہوگئے ہیں
اگرچہ ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم نے آج ایک بارپھرآپریشن ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ کن کارروائی ہوجائے گی۔ مگریہ دعویٰ بھی انکے ماضی کے بیانات کی طرح ثابت ہوا۔ چیل چوک ۔ افشانی گلی ، کلا کوٹ تھانہ نوالین، گھاس منڈی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں پولیس شرپسندوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
لیاری سمیت متعدد علاقوں کے مکینوں نے آپریشن اورپولیس کی ناقص کارکردگی کیخلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے، چیل چوک پرمظاہرے کیلئے آنے والی خواتین اوربچوں کو منتشرکرنے کے لیے پولیس نے آنسوگیس کے شیل پھینکے۔
اس مظاہرے کے بعد ویمن پولیس کی نفری بھی طلب کرلی گئی،لیاری کے مختلف علاقوں میں راکٹ حملے اوردستی بم پھینکے جانے کا سلسلسہ جاری رہا جس کے نتیجے میں پانچ پولیس اہلکاربھی زخمی ہوئے، لیاری میں کالعدم پیپلزامن کمیٹی کے سربراہ عزیربلوچ جن کے سرکی قیمت گزشتہ روزبیس لاکھ روپے رکھی گئی تھی نے ایک بڑی احتجاجی ریلی سے خطاب بھی کیا اورکہا کہ لیاری کے عوام بکاؤ مال نہیں ہیں جنہیں خریدا جا سکے۔ مشتعل افراد نے گزشتہ روزپریس کانفرنس کرنے والے لیاری کے رکن صوبائی اسمبلی رفیق بلوچ کا گھربھی نذرآتش کردیا۔ صوبائی وزیرنے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے گھرکا سامان بھی لوٹ لیا گیا ہے۔ لیاری آپریشن کے باعث علاقے میں بجلی اورپانی کا سنگین بحران پیدا ہوگیا ہے کے ای ایس سی کے ذرائع کے مطابق دودرجن سے زائد پی ایم ٹیزکوتباہ کیا جا چکا ہے جن کی مرمت کا کام نہیں کیا جا سکا، علاقے کی تمام چھوٹی بڑی دکانیں چھ روز سے بند ہیں جس کے باعث علاقہ مکین فاقہ کشی کا شکارہوگئے ہیں