الیکشن کِمشن کی ”پھرتیاں“

مبارک ہو اُن تمام جعلی ڈگری ہولڈرز کو، ان تمام قومی خزانے کے نادہندگان کو، جنہوں نے گذشتہ پانچ سال میں ملک کو لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی یہاں تک کہ وطن عزیز کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا مگر الیکشن کمشن نے ان سب جعلسازوں اور لٹیروں کو تین تین سال کی سزائیں اور صرف پانچ پانچ ہزار جرمانہ کی سزائیں سنائیں اور صرف ایک ہفتہ کے اندر ان سب کو ”باعزت“ بری کردیا گیا اور دوبارہ یہی لوگ الیکشن کیلئے اہل قرار دے دیئے گئے۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جو کہ سپریم کورٹ کی طرف سے رینٹل پاور کیس میں 16 ملزمان میں سے ایک مرکزی ملزم تھے۔موصوف ہائیکورٹ کی طرف سے الیکشن کیلئے اہل قرار پائے ہیں۔ محترمہ وحیدہ شاہ جنہوں نے ضمنی الیکشن میں خاتون ریٹرنگ آفیسر کے منہ پر تھپڑ مارے تھے۔ اگر اجازت نہیں ملی تو صرف سابق صدر مشرف کو۔ اسے مکافات عمل ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔....عدل و انصاف فقط حشر پہ موقوف نہیںزندگی خود بھی گناہوں کی سزا دیتی ہےایک وقت تھا جب مشرف نے نوابزادہ نصراللہ کو الیکشن سے باہر رکھنے کیلئے B.A کی ڈگری لازمی قرار دی تھی۔ اب الیکشن کمشن کی ”سکروٹنی“ میں سب کامیاب قرار پائے ہیں مگر مشرف نااہل۔ اب آپ بھی ہماری طرح سوچ رہے ہوں گے کہ جس معاشرے میں سزا کا تصور ہی نہ ہو یا سزا صرف غریبوں، بے بسوں کا مقدر ہو، کیا وہ معاشرے زندہ رہ سکتے ہیں؟ اور اگر الیکشن کمشن نے 62, 63 اور ”سکروٹنی“ کا ڈرامہ ہی رچانا تھا تو قومی خزانے کو اس قدر بھاری نقصان پہنچانے کی کیا ضرورت تھی؟ یہ تو وہی صورت حال ہوگئی کہ ہمارے ہاں جب کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے تو فوراً قومی کمشن بنا دیا جاتا ہے۔ کمشن میں شامل افراد کو تو قومی خزانے سے لاکھوں دے دیئے جاتے ہیں مگر کمشن کی کارکردگی یا رپورٹ کبھی سامنے نہیں آتی۔ اب اربوں روپے الیکشن کمشن نے اس ساری ”ڈرامے بازی“ کیلئے حاصل کئے اور قوم کو کیا ملا؟ جعلساز تو سب ”بری“ ہوگئے اور سزا اب پھر پوری قوم اگلے پانچ سال بھگتے گی۔ الیکشن کمشن کے سب دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور سب باتیں محض ”شیخیاں“ ہی ثابت ہوئیں۔ اس قسم کی شیخیاں تو آج کل سیاسی جلسوں میں آئے روز دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اب لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے نام پر عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ شہباز شریف صاحب کبھی 6 ماہ، کبھی دوسال، کبھی تین سال میں لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کی نوید سنا رہے ہیں۔ دوسری طرف عمران خان صاحب کہتے ہیں کہ 90 روز میں کرپشن کا خاتمہ کروں گا۔ ہماری نظر میں تو کرپشن شاہد 90 سال میں بھی ختم نہ کی جاسکے۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر الیکشن مہم کی سب سے زیادہ اشتہاربازی خاں صاحب کی پارٹی کی طرف سے ہو رہی ہے یہ سب ”فنڈنگ“ کون کررہا ہے؟ لوگوں کو اب محض ”بڑھکیں“ مار مار کے، گانے سنا سنا کر، شیخیاں مار مار کے، سہانے خواب دکھا کر بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی اور اے این پی کو عوام کافی حد تک رد کرچکے ہیں۔ گذشتہ پانچ سال میں ان تینوں جماعتوں کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ اب اگر ان تینوں جماعتوں میں سے کوئی لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کا وعدہ کرے بھی تو کیا کون یقین کرے گا؟بہرحال الیکشن کمشن کی کارکردگی بھی سب کے سامنے ہے۔ ہمیں تو الیکشن کے بعد کسی بھی تبدیلی کا منظر نظر نہیں آرہا۔ حالات بد سے بد تر دکھائی دے رہے ہیں۔ جب تک قانون سب کے لئے ایک نہیں ہوگا اور مجرموں کو سزائیں نہیں دی جائیں گی حالات جوں کے تُوں ہی رہیں گے۔ مشرف کے این آر او سے جِن ساڑھے آٹھ ہزار افراد نے قومی خزانے سے لوٹا ہوا مال معاف کرایا کیا ان سے وصول کیا گیا؟ الیکشن کمشن کی موجودہ کارکردگی دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ الیکشن کیا باقاعدہ ہوں گے بھی یا نہیں؟ اگر ہو بھی گئے تو کیا واقعی ہی ”غیرجانبدار“ ہوں گے یا ”سکروٹنی“ کی مانند ہی ہوں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کمشن کی مزید پُھرتیاں کیا رنگ لاتی ہیں؟

ای پیپر دی نیشن