مکرمی! قوانین فطرت میں جہاں ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ ظلم کے خلاف آواز بلند نہ کرنا، خاموشی اختیار کرکے ظلم سہتے رہنا، ظالم کے ظلم میں برابر شامل ہونے کے مترادف ہے۔ وہاں ہمیں یہ درس بھی دیا گیا ہے کہ برے کی رسی دراز ہوتی ہے بقول شاعر!نا جا اس کے تحمل پہ کہ بے ڈھب ہے گرفت اس کی ڈر اس کی دیر گیری سے، کہ ہے سخت انتقام اسکااور یہ بھی کہ جن لوگوں کو آزمائش کے قابل سمجھا جاتا ہے جو امتحان کے قابل ہوں۔ انہی کو کمرہ امتحان میں بٹھایا جاتا ہے۔ اس لئے اب جبکہ پوری قوم کمرہ امتحان میں موجود ہے۔ اس لئے قوم کا فرض ہے کہ آزمائش میں پوری اترے۔ امتحان میں کامیاب ہو اور اپنے باشعور ہونے کا پورا پورا ثبوت دے۔ پاکستان ہم سب کا گھر ہے۔ اس گھر کی رکھوالی پہ ان کو متعین کرے جو اس کے اہل ہوں۔ گھر کا انتظام چلانا جانتے ہوں نہ کہ ستیاناس سے خدانخواستہ سوا ستیاناس کرنے والوں کو آگے لائیں۔(تہمینہ شیر درانی لاہور)
”قومی شعور کا امتحان“
May 02, 2013